0
Friday 18 Apr 2014 09:42

صوبہ بلوچستان کی محرومیوں کا جلد از جلد ازالہ کرنا ہو گا، سکندر حیات بوسن

صوبہ بلوچستان کی محرومیوں کا جلد از جلد ازالہ کرنا ہو گا، سکندر حیات بوسن

اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماء حیات بوسن نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے اور بلوچستان کے احساس محرومی کے خاتمے کے لئے وفاقی حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ سیاست میں ہمیشہ دروازے کھلے اور سب کی باتیں سن کر فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ کنونشن سے سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی، سابق وفاقی و صوبائی وزراء میر چنگیز خان جمالی اور میر خان محمد خان جمالی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ وفاقی وزیر خوراک و زراعت سکندر حیات بوسن نے کہا کہ کاشتکاری کو منافع بخش بنانا اس حکومت کی زرعی پالیسی ہے کیونکہ جب تک کاشتکار خوشحال نہیں ہوتا۔ اس وقت تک پاکستان خوشحال نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کے لئے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر آواز بلند کی ہے اور پاسکو کو بھی بلوچستان میں ٹارگٹ سے ہٹ کر آخری دانے تک خریداری کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو جدید خطوط پر کاشتکاری کے طریقے سکھانے کے لئے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔ جس پر عمل پیرا ہوکر کاشتکار کم لاگت اور وقت میں زیادہ فصل اور منافع حاصل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے احساس محرومی کے خاتمے کے لئے بلوچ نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا۔ تمام سرکاری اداروں میں مقامی لوگوں کی تعیناتی سے بلوچستان کی قسمت بدل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر موسم اور مختلف زمین پائی جاتی ہے۔ جو زراعت کے لئے انتہائی مفید ہے۔ اس سے استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسے قابل کاشت بنایا جائے گا۔ جبکہ جعفرآباد و نصیرآباد میں ماہی پروری کے ذریعے بھی لوگ اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی نے کہا کہ نواز شریف بلوچستان کے احساس محرومی کے خاتمے کے لئے کام کریں۔ کاغذی کارروائی، میٹنگ اور بند کمروں میں زرعی انقلاب نہیں آئے گا بلکہ کاشتکاروں تک ریلیف پہنچانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا واحد زرعی بیلٹ جعفرآباد، نصیرآباد سیلاب کے بعد تباہ حال ہیں۔ مگر گرین بیلٹ کو بچانے کے لئے نہ بلوچستان حکومت اقدامات کر رہی ہے اور نہ وفاقی حکومت۔ جس سے یہاں کے لوگوں کے معاشی حالات دن بدن ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔

تقریب سے زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین معدنی دولت کے ساتھ ساتھ زرعی لحاظ سے بھی بہت اہم ہے۔ مگر بدقسمتی سے تحقیق ہونے کے باوجود عملی اقدامات نہیں کئے گئے۔ جس سے عام آدمی کو ریلیف نہیں مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین پر پہاڑ اور میدان واقع ہونے کے ساتھ موسم بھی سازگار ہوتا ہے۔ بلوچستان کی استعداد سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا، جو ہماری نالائقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ کسی طرح دوسرے صوبوں کے لوگوں سے کم نہیں ہیں۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر اپنی غلطیوں کا ازالہ کرکے آنے والی نسلوں کے لئے روشن اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھنی ہوگی۔

خبر کا کوڈ : 374082
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش