0
Friday 18 Apr 2014 21:15

چار بڑی قومی جماعتوں نے گلگت بلتستان کے عوام کی حمایت کا اعلان کر دیا

چار بڑی قومی جماعتوں نے گلگت بلتستان کے عوام کی حمایت کا اعلان کر دیا
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی، مجلس وحدت مسلمین، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک کے رہنماوُں لیاقت بلوچ، سید ناصر شیرازی، اعجاز چوہدری اور قاضی فیض السلام نے پریس کلب لاہور میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے گلگت بلتستان کی عوامی ایکشن کمیٹی کے گندم سبسڈی کے خاتمے کیخلاف احتجاجی دھرنوں اور گذشتہ پانچ روز سے جاری شٹر ڈاوُن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فی الفور گلگت بلتستان کے عوام کے مطالبات پر عمل کرتے ہوئے گندم کی سبسڈی بحال کی کرے، جو اس علاقے کے عوام کا بنیادی حق ہے، اگر حکومت نے گلگت بلتستان کے عوامی مطالبات کو نظر انداز کیا تو اس پریس کانفرنس میں شریک تمام قومی جماعتیں پارلیمنٹ ہاوُس کے سامنے دھرنا دینگی۔ پریس کانفرنس میں قومی جماعتوں کے رہنماوُں نے اس علاقے کی اہمیت اور تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا وہ جنت نظیر خطہ ہے کہ جس نے 1948ء میں اپنے زور بازو سے ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کرکے غیرمشروط طور پر پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا۔

رہنماؤں نے کہا کہ دشوار گزار پہاڑوں کی یہ سرزمین دنیا کے تین بلند ترین کوہستانی سلسلوں ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کا سنگم ہونے کی وجہ سے دنیا کی چھت کہلاتی ہے۔ وطن عزیز کو سیراب کرنے والے پانی کا اصل منبع اسی سرزمین کے گلیشیرز ہیں۔ محققین کے مطابق صرف پانی سے 80 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی استعداد اسی خطے میں موجود ہے، سونا، تانبا تو یہاں کے دریاؤں سے عام نکالا جاتا ہے جبکہ دیگر معدنی ذخائر کا تخمینہ حیران کر دینے والا ہے۔ پاکستان کے اہم دوست چین سے واحد زمین راستہ، کارگل، دراس اور سیاچن جیسے حساس محاذوں کا حامل یہ خطہ وطن عزیز کا فطری دفاع ہے۔ اتنے پرامن عوام کہ پورے صوبے کی جیلوں میں گرفتار افراد کی تعداد سینکڑوں میں نہیں۔ بہترین سیاحتی ثقافت کا حامل یہ علاقہ وطن عزیز کی کئی مشکلات کو حل کرسکتا ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ سرزمین بے آئین آج بھی بنیادی حقوق سے محروم ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ یہاں کوئی کشمیر طرز پر آزاد پارلیمان ہے نہ دیگر صوبوں کی طرح ایک مکمل صوبے کے اختیارات۔ حد تو یہ ہے کہ قبائلی علاقہ جات کو پارلیمنٹ میں حاصل نمائندگی کے حق جیسا حق بھی اس خطے کے عوام کو حاصل نہیں ہے۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے محروم عوام کو چار دہائیوں سے حاصل گندم کی سبسڈی کے حق کو بھی واپس لینے کا اعلان کر دیا گیا ہے جو سراسر ناانصافی اور ظلم کے مترادف ہے، آئین پاکستان بھی محروم علاقوں کیلئے خصوصی رعایتوں کی تاکید کرتا ہے جبکہ جنیوا کنونشن کے تحت بھی گندم سبسڈی اس خطے کے عوام کے بنیادی حقوق میں سے ایک ہے۔ لہذا گلگت بلتستان کے عوام نے آٹا اور گندم سبسڈی بحالی کیلئے جو عظیم الشان گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے نام سے تحریک شروع کی ہے، وطن عزیز کے عوام اور قومی جماعتیں اس پُرامن احتجاج میں گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ ہیں اور اس پُرامن تحریک میں اُنکی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور حسب ضرورت گلگت بلتستان کے عوام کی صدائے احتجاج کو ملک کے طول و عرض میں پھیلانے اور اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانے کیلئے بھی ضروری وسائل استعمال کرینگے۔

رہنماؤں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی نے علاقائیت، زبان، اور فرقہ واریت کی شناختوں کو ختم کرکے لوگوں کو اُن کے حقوق کی بنیاد پر متحد کیا ہے، جو خطے اور وطن عزیز کیلئے انتہائی نیک شگون ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ حکومت فی الفور گلگت بلتستان کے عوام کو ان کا حق دے۔ اس موقع پر تمام قومی جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ طور پر حکومت کو الٹی میٹم دیا کہ وہ گندم پر سبسڈی بحال کرے، بصورت دیگر پورے ملک میں احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔ مبصرین کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب چار بڑی قومی جماعتیں کسی کاز پر متحد ہو کر آواز بلند کر رہی ہیں، اس سے حکومت کو اپنے فیصلے پر لازمی نظرثانی کرنا ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 374284
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش