0
Sunday 19 Sep 2010 11:35

امریکہ، برطانیہ اور فرانس عظیم اقتصادی بحران کی لپیٹ میں

امریکہ، برطانیہ اور فرانس عظیم اقتصادی بحران کی لپیٹ میں
اسلام ٹائمز- امریکہ کے تحقیقاتی ادارے گیلپ کی طرف سے انجام پانے والے سروے کی رپورٹ جو یو ایس ٹوڈے میں شائع کی گئی ہے ظاہر کرتی ہے کہ 82 فیصد امریکی عوام ملک کی معاشی صوتحال کے بہتر ہونے سے مایوس ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ معاشی بحران جاری رہے گا۔ 54 فیصد امریکی عوام نے یہ خوف ظاہر کیا ہے کہ معاشی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔ یہ سروے رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ امریکی عوام ملک کی معاشی صورتحال کے بارے میں گذشتہ سال کی نسبت زیادہ بدبین ہو چکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے شائع ہونے والے بلیوچپ کے اعداد و شمار، جو امریکہ کی معاشی صورتحال کے بارے میں ماہرین اقتصاد کی جانب سے پیش کئے جاتے ہیں، کے ذریعے پیش بینی کی گئی ہے کہ 2010 کی تیسری سہ ماہی میں امریکہ کی معاشی ترقی 1۰8 فیصد ہو گی جو گذشتہ سہ ماہی کی نسبت صرف 0۰2 فیصد زیادہ ہے جبکہ موجودہ سال کے پہلے تین مہینوں میں امریکہ کی معاشی ترقی 3۰7 فیصد تھی۔ ان اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ماہ 54 ہزار جابز ختم ہونے کے باعث امریکہ میں بیکاری کی شرح 9۰5 فیصد سے اوپر چلی گئی ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر براک اوباما کے سینئر اقتصادی مشیر آسٹن گولزبی نے اس طرح سے اظہار نظر کیا ہے: "ملک میں بیکاری کی شرح میں بتدریج اضافہ ہو گا"۔ انکی نظر میں امریکہ میں آنے والا موجودہ معاشی بحران 1929 سے لے کر آج تک سب سے زیادہ شدید مالی بحران ہے۔
اسی طرح رپورٹس امریکہ کے سیاسی اتحادی ملک برطانیہ میں بھی معاشی بحران کی شدت میں اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔ فرانس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی اقتصادی یونینز بھی ملک میں معاشی بحران کی شدت کا باعث بن رہی ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ یونینز آنے والے ہفتے میں اپنی ہڑتال کو جاری رکھنے کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگست میں بیکاری کی شرح میں بہت حد تک اضافہ ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی اقتصادی پالیسیاں معاشی بحران میں مزید شدت کا باعث بنی ہیں۔
گلوبل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ماہر اقتصاد ہارورڈ آرچر نے فرانس نیوز ایجنسی کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا: "کام کے مواقع کے بارے میں معلومات انتہائی مایوس کن ہیں اور ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید کام کے مواقع کبھی بھی بہتر نہ ہو سکیں"۔
اس وقت برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون تاجر یونین TUC کی جانب سے حکومتی پالیسیوں پر شدید تنقید سے روبرو ہیں۔ اس سے قبل فرانسوی حکومت نے حکومتی اخراجات کم کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد کیا تھا جسکی بنا پر تین سال میں 10 ارب یورو صرفہ جوئی کا پروگرام بنایا گیا تھا لیکن اس پالیسی کو ملک گیر احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
خبر کا کوڈ : 37444
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش