0
Thursday 24 Apr 2014 13:34

سعودی شہزادے نے بطور شغل 2ہزار سے زائد نایاب پرندوں کا شکار کر ڈالا

سعودی شہزادے نے بطور شغل 2ہزار سے زائد نایاب پرندوں کا شکار کر ڈالا
وائلڈ لائف بلوچستان کے حکام نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں نایاب پرندوں کی نسل کو انتہائی خطرات لاحق ہیں۔ حکام کے مطابق سعودی شہزادے فہد بن سلطان نے پاکستان میں اپنی شکار کی چھٹیاں گزاریں۔ ان کے ہمراہ ان کے ساتھیوں کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ عقاب بھی تھے، جنہوں نے بین الاقوامی طور پر نایاب ہو جانے کے خطرے کا شکار سمجھے جانے والے پرندے ہوبارا بسٹرڈ کا شکار کیا۔ حکام کے مطابق رواں برس میں اپنی تین ہفتوں کی چھٹیوں میں سعودی شہزادے اور ان کے ساتھیوں نے 21 سو ہوبارا بسٹرڈ ہلاک کیے۔ بلوچستان کے ضلع چاغی کے ایک سینئر حکومتی عہدیدار جعفر بلوچ نے اس غیرقانونی شکار کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اس سلسلے میں اپنے افسران کو مطلع کر دیا ہے۔ ایک صوبائی عہدیدار کے مطابق، "ہم نے اپنے اعلیٰ افسران سے درخواست کی ہے کہ مستقبل میں اس عمل کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں، کیونکہ اس پرندے کی بقا کو پہلے ہی خطرہ لاحق ہے۔"  پاکستان میں ہوبارا بسٹرڈ کے شکار پر پابندی عائد ہے، تاہم عرب سے آنے والے امیر سیاح شکاریوں کو اس پرندے کے شکار کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں، جن کے تحت اجازت ناموں کے حامل افراد دس روز میں زیادہ سے زیادہ ایک سو پرندے شکار کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ اجازت نامے چند علاقوں کے لیے جاری کیے جاتے ہیں۔ 

اس صوبائی عہدیدار نے بتایا کہ شہزادے کے پاس اس سلسلے میں پرمٹ موجود تھا مگر اس عہدیدار کا کہنا تھا،  کہ "شہزادے نے 1977 پرندے خود شکار کیے اور 123 پرندے ان کے ساتھ سفر کرنے والے دیگر افراد نے مارے۔" شکار کے دلدادہ امیر عرب باشندے ہر سال اپنے شوق کی تسکین کے لیے پاکستان کا رخ کرتے ہیں اور عرب کے روایتی طریقوں سے اس پرندے کا شکار کرتے ہیں۔ یہ افراد محتدہ عرب امارات، سعودی عرب اور کویت سے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔ محتاط اندازوں کے مطابق ہر برس سردیوں میں پانچ لاکھ تا ایک ملین پرندے سائبیریا سے پاکستان آتے ہیں۔ چند ماہ کے کے لیے وسطی اور جنوبی ایشیا کی جانب پرندوں کی اس ہجرت کا مقصد سائبیریا کی شدید سردی سے بچنا ہوتا ہے، تاہم اسی وقت ان مہمان پرندوں کو مارنے عرب کے مالدار شکاری بھی پاکستان آ موجود ہوتے ہیں۔ مسلسل شکار کے باعث ان پرندوں کی ہجرت میں بھی واضح کمی محسوس کی جارہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 375959
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش