0
Thursday 1 May 2014 17:21

فوج نہ چاہے تو مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے، پروفیسر ا براہیم

فوج نہ چاہے تو مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے، پروفیسر ا براہیم
اسلام ٹائمز۔ پشاور میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام قبائلی جرگے سے خطاب کے دوران طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات میں اصل فریق فوج ہے اور وہ چاہے تو مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور سے پہلے بھی لوگ رجب، ذی القعدہ، ذی الحج اور محرم کے مہینوں کا احترام کرتے تھے اور ان مہینوں میں جنگیں نہیں ہوتی تھیں، اس لئے وہ اپیل کرتے ہیں کہ رجب المرجب ماہ مہینہ شروع ہو گیا ہے اس لئے اس مہینے کے احترام میں پاک فوج اور طالبان دونوں اپنی کارروائیاں بند کرنے کا اعلان کریں اور مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھنے دیں۔

پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ آئین کی اسلامی شقوں پر عمل درآمد کرایا جائے تو طالبان سے آئین کو تسلیم کرانے کا یقین دلاتے ہیں اس کے علاوہ عدلیہ آئین کا بہت بڑا حصہ ہے لیکن فاٹا کے عوام عدلیہ کے ثمرات سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا حقیقی مرحلہ تب شروع ہو گا جب ہم طالبان اور پاک فوج کو ایک میز پر بٹھا سکیں گے، ماضی میں بھی پاک فوج نے طالبان کے کئی گروپوں سے 11 معاہدے کر رکھے ہیں، اگر پاک فوج ان گروپوں سے معاہدے کر سکتی ہے تو وہ طالبان کے ساتھ بھی مذاکرات کر لے۔
خبر کا کوڈ : 378286
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش