0
Saturday 3 May 2014 21:19

نواز شریف کشمیریوں کی مشاورت سے کشمیر پالیسی ترتیب دیں، سراج الحق

نواز شریف کشمیریوں کی مشاورت سے کشمیر پالیسی ترتیب دیں، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے حکومت پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کر کے بھارت سے دوستی اور بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ملک قرار دینے کی باتوں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے مشورے سے کشمیر پالیسی ترتیب دیں اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے دنیا کے ہر فورم پر آواز بلند کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ ہم پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر کشمیر اور کشمیریوں کے خون پر ایسا نہیں ہو سکتا۔ مسئلہ کشمیر حل ہوا تو تجارت بھی ہو گی اور تعلقات بھی قائم ہو جائیں گے۔ سراج الحق گذشتہ روز یہاں اسلام آباد میں جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر عبد الرشید ترابی کی طرف سے دئیے گئے عشائیے کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ 

سراج الحق نے اس موقع پر کہا کہ افغانستان سے نیٹو افواج کا انخلاء ہونے والا ہے۔ نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد تحریک آزادی کشمیر کو بھی تقویت ملے گی۔ افغانستان میں نیٹو کی آمد کے بعد پاکستان کے اداروں کی توجہ تقسیم ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں۔ مذاکرات کا یہ عمل نتیجہ خیز ہونا چاہیے اس صورت میں ہم مسئلہ کشمیر پر بھی بھرپور توجہ دے سکیں گے۔

سراج الحق نے کشمیری قائدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب شہد کی مکھیاں اکٹھی اور متحد ہو کر کام کرتی ہیں تو اسکے نتیجے میں شہد بنتا ہے۔ کشمیری قیادت کے لیے بھی یہ سبق ہے مجھے خوشی ہے کہ ساری کشمیری قیادت سیاسی مفادات اور وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اکٹھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دراصل اس درد نے ہم سب کو اکٹھا کیا ہے جو کشمیر کا درد ہمارے سینوں میں ہے اور کشمیری عوام نے اسی درد کو محسوس کرتے ہوئے ہمیشہ ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ جب الیکشن بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تو پولنگ سٹیشن ویران ہو گئے۔ بندوق اٹھانے کا فیصلہ کیا تو قابض افواج کو ناکوں چنے چبوائے اور جب جلسے جلوسوں کے ذریعے اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کا فیصلہ کیا تو لاکھوں کشمیری سڑکوں پر نکل آئے۔ کشمیری قوم نصف صدی سے جدوجہد کر رہی ہے، ایسی قوم کبھی غلام نہیں رہ سکتی۔ مجھے یقین ہے کہ ایک دن ضرور آئے گا جب ایک مجلس سری نگر میں منعقد ہو گی اور میں سری نگر جا کر کشمیریوں کو مبارکباد دوں گا۔ شہداء کی قبروں پر کھڑے ہو کر خوش خبری دیں گے کہ جس مقصد کے لیے انہوں نے قربانی دی وہ مقصد حاصل کر لیا گیا۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی کے بانی سید مودودی نے کشمیر کو اپنے جسم کا حصہ قرار دیا تھا یہ پالیسی نہیں ایک اصول تھا۔ پالیسیاں تبدیل ہوتی رہتی ہیں مگر اصول ہمیشہ باقی رہتے ہیں۔ کشمیریوں کا ساتھ دینا ہماری پالیسی نہیں اصول ہے اور یہ ہمارے ایمان کا تقاضا بھی ہے۔ قاضی حسین احمد نے تحریک کشمیر کی پشت بانی کا جو سلسلہ شروع کیا تھا وہ جاری رہے گا۔ قاضی حسین احمد کی اپیل پر ہی پانچ فروری کو یوم یکجہتی منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ منور حسن نے اسی تسلسل کو جاری رکھا اور اب میں بھی اسی فریضے کو آگے بڑھاؤں گا۔ 

انہوں نے کشمیری قیادت کو بتایا کشمیر کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا مگر جب حکومت پاکستان بھارت سے دوستی اور بھارت کے لیے ایم ایف ایم درجے کی بات کرتی ہے تو حالات خراب ہوتے ہیں۔ کشمیر میں ظلم و جبر پر جب پاکستان بھارت کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کرے گا تو عالمی برادری کہے گی کہ بھارت سے دوستی تو آپ کی ہے۔ چنانچہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کشمیر اور کشمیریوں کی قیمت پر بھارت سے دوستی اور تجارت نہیں ہو سکتی۔ کشمیر میں ظلم و جبر ہو رہا ہے ایسے میں نظریہ پاکستان اجازت نہیں دیتا کہ بھارت سے کرکٹ، پیاز، گندم پر دوستی کرلی جائے ایسا سوچنا شہداء کشمیر سے غداری ہو گی۔ 

انہوں نے کہا کہ میں کشمیری قیادت سے مشورے سے پروگرام بناؤں گا جہاں ہمارے پسینے کی ضرورت ہو گی پسینہ بہائیں گے اورجہاں خون کی ضرورت ہو گی خون بھی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا تعلق دیر سے ہے 1947ء میں اس علاقے سے 2300 افراد کشمیر میں شہید ہوئے۔ کچھ غازی بنے، کشمیر کے جہاد کی یہ نشانیاں اب نہیں رہیں اگر یہ بزرگ زندہ ہوتے تو ہم ان کے ہاتھ چوم لیتے۔ لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ ہم ان کی روایات کو زندہ رکھیں گے۔ کشمیر کشمیریوں سے زیادہ پاکستان کا مسئلہ ہے۔ ا

نہوں نے کشمیری قیادت پر زور دیا کہ تحریک آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے آزاد کشمیر کو تحریک کا حقیقی بیس کیمپ بنانا ہو گا۔ کشمیری قیادت ہمیں مشورہ دے کہ ہمیں کیا کرنا ہے ہم ان کے ساتھ ہیں۔ 

اس موقع پر آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے قائدین بھی موجود تھے، ان میں آزاد کشمیر کے صدر سردار محمد یعقوب خان، جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان، سابق اسپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر، جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے رہنما سردار خالد ابراہیم، حریت رہنماؤں یوسف نسیم، غلام محمد صفی، رفیق ڈار، مولانا غلام نبی نوشہری، جے کے سی ایچ آر کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نذیر گیلانی، تحریک کشمیر یورپ کے سربراہ محمد غالب، مشتاق ایڈووکیٹ، میاں اسلم، محمود الحسن چوہدری، مولانا عبد الحئی بھی شامل تھے۔
خبر کا کوڈ : 378963
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش