0
Sunday 4 May 2014 23:56
جی بی ملک کا اہم ترین خطہ اور پاکستان کا مستقبل ہے

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا گلگت بلتستان کا دورہ

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا گلگت بلتستان کا دورہ
رپورٹ: میثم بلتی

جب عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی صدائے احتجاج سینیٹ تک پہنچ گئی تو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے ارکان نے رواں ہفتہ میں گلگت کا خصوصی دورہ کیا۔ اس دوران کمیٹی کے ارکان نے جہاں خطے کے مسائل کا جائزہ لیا وہاں گلگت بلتستان کے اجتماعی مسائل بالخصوص آئنیی مسئلے پر متعلقہ حکومتی حکام اور مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتیں کیں اور تبادلہ خیال کیا۔ ان سینٹرز نے پریس کلب گلگت میں ایک پریس کانفرنس میں واضح موقف اختیار کیا کہ گلگت بلتستان ملک کا اہم ترین خطہ ہے اور گلگت بلتستان ہی پاکستان کا مستقبل ہے۔ ان کا موقف تھا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو آئینی حقوق دینے سے نہیں روکا جانا چاہیئے۔ گلگت بلتستان کو ملک کا آئینی صوبہ بنایا جائے تو پھر اسے آزاد کشمیر طرز پر سیٹ اپ دیا جائے۔ سینیٹرز نے گلگت بلتستان کے مسائل پر ملک کے ایوان بالا میں بھرپور اور موثر انداز میں آواز بلند کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا اس سے زیادہ دلچسپ صورت حال تب ہوئی جب کمیٹی کے گلگت میں ہونے والے اجلاس میں وزارت امور کشمیر کے اعلٰی حکام نے گلگت بلتستان کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے گلگت بلتستان حکومت ملکی پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ نہ ہونے کا موقف اختیار کیا۔ اس بات پر سینیٹرز خاصے برہم ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پاکستان ان خطوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے تو پھر پارلیمنٹ کو پورا اختیار حاصل ہے کہ وہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لے سکے اور کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومت پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ نہ ہونے سے متعلق لکھے گئے خطوط پارلیمنٹ کی توہین کے مترادف ہیں۔ جس پر کمیٹی نے پندرہ مئی کے کمیٹی اجلاس میں وزیر امور کشمیر اور چیف سیکرٹری کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔

خوش آئند امر یہ ہے کہ ملک کے اعلٰی ایوان کی قائمہ کمیٹی کے ارکان نے افراسیاب خٹک کی سرپرستی میں گلگت بلتستان کے دورے کیے اور انہوں نے اپنا اجلاس گلگت میں رکھا۔ گلگت میں انہوں نے خاصے مصروف دن گزارے اور میڈیا سے گفتگو کے دوران اور اجلاس کے دوران ایسے اہم ترین ایشوز کو چھیڑا جو یقینا گلگت بلتستان کے قومی مسائل ہیں جن میں گلگت بلتستان کا آئینی مسئلہ سرفہرست ہے۔ اس کمیٹی میں ملک کی اہم ترین شخصیات ہیں۔ جن میں سینیٹر مشاہد حسین سید بھی نامور دانشور اور قلم کار ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر پرویز رشید بھی پارلیمانی امور اور جمہوری اقدار کی بحالی اور فروخت کی جدوجہد کے حوالے سے بڑا نام رکھتے ہیں، ان کے علاوہ نسرین جلیل، ثریا امیر الدین، فرح عباسی، سحر کامران، ہدایت اللہ شامل تھے۔ اس کمیٹی میں ان شخصیات کا ہونا گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ اب ان شخصیات نے اس کمیٹی میں ہونے کا حق ادا کرتے ہوئے اس حساس خطے کے حساس ایشوز کو چھیڑا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب گلگت بلتستان کے ان حساس معاملات پر انہیں ٹھوس بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی کے ارکان کمیٹی کے اجلاس میں حکومت کو زمینی حقائق، تاریخی پس منظر اور آئینی و قانونی حقائق کی روشنی میں یہ سفارش کریں کہ گلگت بلتستان کی جب آئینی و قانونی اور غیر متنازعہ حیثیت واضح ہے تو اس خطے کو مزید اس گو مگو کی کیفیت میں نہ رکھا جائے بلکہ اسے قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 379197
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش