0
Wednesday 7 May 2014 00:18

اردن کا دارالحکومت عمان عالم اسلام کے خلاف سی آئی اے، موساد، ایم آئی 6 اور بعض عرب انٹیلی جنس ایجنسیز کی سازشوں کا مرکز بن چکا ہے

اردن کا دارالحکومت عمان عالم اسلام کے خلاف سی آئی اے، موساد، ایم آئی 6 اور بعض عرب انٹیلی جنس ایجنسیز کی سازشوں کا مرکز بن چکا ہے
اسلام ٹائمز [نیوز ڈیسک] – بعض باخبر عرب ذرائع کے مطابق امریکہ، اسرائیل، برطانیہ کے جاسوسی اداروں سی آئی اے، موساد، MI 6 اور دو عرب ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیز نے اردن کے دارالحکومت عمان میں مشترکہ کنٹرول روم تشکیل دے رکھا ہے جہاں سے وہ عالم اسلام کے خلاف منحوس سازشیں کرنے میں مصروف ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق ان جاسوسی اداروں نے مسلم ممالک کے انفرا اسٹرکچر خاص طور پر عراق، شام اور مصر کی طاقتور مسلح افواج کو اپنی سازشوں کا اصل ہدف بنا رکھا ہے۔ یہ مشترکہ کنٹرول روم 2001ء سے اب تک کام کر رہا ہے جس کا حقیقی مقصد اسرائیل کی غاصب صہیونیستی رژیم کے مقابلے میں مسلمان ممالک کو کمزور کرنا ہے۔

اس باخبر عرب ذریعے نے نام ظاہر نہ ہونے کی شرط پر بتایا کہ شام میں خانہ جنگی، عراق میں داعش اور القاعدہ کی جانب سے دہشت گردانہ اقدامات، مصر میں مسلح افواج اور عوام کے درمیان ٹکراو، لبنان میں حزب اللہ کو کمزور کرنے کیلئے خانہ جنگی کے آغاز کی کوششیں، یمن میں دہشت گردانہ گروہوں کی تقویت اور اسٹریٹجک پوزیشن کے حامل اس ملک پر فوجی قبضہ کرنے کا فیصلہ وہ منصوبے ہیں جو اس کنٹرول روم میں طے پائے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس کام کیلئے اردن کے دارالحکومت عمان کو اس خاطر انتخاب کیا گیا کیونکہ اسرائیلی حکام سیکورٹی خدشات کی بدولت اردن کے علاوہ کسی اور عرب ملک میں آمدورفت سے شدید خوفزدہ دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ اسرائیل اور اردن کے درمیان پائے جانے والے سفارتی تعلقات دوسرے عرب ممالک کی نسبت زیادہ آشکار اور مضبوط ہیں۔ اس کی تیسری وجہ باقی عرب معاشروں کی نسبت اردن کے معاشرے کا زیادہ باثبات اور پرسکون ہونا بتائی جاتی ہے۔

باخبر ذریعے کے مطابق عمان میں موجود اس کنٹرول روم میں طے پانے والے تازہ ترین منصوبے کے مطابق عراق میں سرگرم القاعدہ، داعش اور سابق عراقی بعث رژیم سے وابستہ دہشت گرد عناصر کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ بغداد کے الخصراء علاقے کو اپنے قبضے میں لے لیں تاکہ نوری المالکی کی حکومت کو گرایا جا سکے۔ اسی طرح تکفیری دہشت گرد عناصر کو ایران کے مشرقی حصے سیستان بلوچستان میں شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دینے اور مذہبی شدت پسندی پھیلانے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ ایران میں مذہبی منافرت پھیلائے جانے کا منصوبہ سابق سعودی انٹیلی جنس چیف شہزادہ بندر بن سلطان کے دورہ عمان اور اس کے بعد خفیہ طور پر دورہ تل ابیب کے بعد بنایا گیا تھا۔ اس باخبر ذریعے نے جو ایک عرب ملک کا ریٹائرڈ آفیسر ہے نے بتایا:
"اسی کنٹرول روم میں منعقد ہونے والی ایک میٹنگ میں برطانوی جاسوسی ادارے ایم آئی 6 کے نمائندے نے یورپ میں بڑے پیمانے پر عوام کا دین اسلام کی جانب جھکاو پیدا ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت فرانس میں دین اسلام دوسرے نمبر پر آ چکا ہے اور مسلمان آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ایران کی جانب شدید جھکاو رکھتے ہیں۔ اس کے جواب میں شہزادہ بندر بن سلطان نے ایک قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں، ہم اچھی طرح جانتے ہیں اپنے بھائیوں کو کیسے کنٹرول کریں۔ بندر بن سلطان نے مزید کہا کہ ہم اپنے مفتیوں کے فتووں کے ذریعے بہت جلد ان جوانوں کو جو آپ کیلئے بھی خطرہ ہیں اور ہمارے لئے بھی خطرہ ہیں ایک دوسرے کے مقابلے میں لا کھڑا کریں گے"۔

انہوں نے بندر بن سلطان کے اس اظہار خیال کے بارے میں کہا کہ بندر بن سلطان درحقیقت اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہو گیا ہے کیونکہ وہ مسلمان جوان جنہیں اسرائیل کی غاصب صہیونیستی رژیم سے مقابلہ کرنے کیلئے مقبوضہ فلسطین کا رخ کرنا چاہئے تھا اس وقت شام، عراق، لبنان اور مصر میں ایک دوسرے کا خون بہانے میں مصروف ہیں اور وہ فوج جسے دمشق نے اسرائیل کے خلاف لڑنے کیلئے ٹریننگ دی تھی اس وقت اپنے ہی ملک کے جوانوں سے لڑنے پر مجبور نظر آتی ہے۔ البتہ اس فوج کے پاس اس کے سوا کوئی اور چارہ بھی نہیں رہا کیونکہ اگر انہیں نہ مارے تو خود ماری جائے گی۔ اس عرب باخبر ذریعے نے مزید بتایا کہ اس کنٹرول روم میں بننے والی سب سے زیادہ کامیاب سازش یہی تھی کہ دنیا بھر کے مسلمان جوانوں کو اکٹھا کر کے شام اور عراق کی قتل گاہوں میں بھجوا دیا گیا تاکہ اس طرح ان کے بقول ان جوانوں کی نابودی کا زمینہ فراہم کیا جا سکے۔

اس ریٹائرڈ اعلی عرب افسر نے آخر میں تمام مسلمان جوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک اور خطے کے دو عرب ممالک کے جاسوسی اداروں کے فریب میں نہ آئیں۔ اسی طرح انہوں نے شام، عراق، یمن اور دوسرے ممالک میں نام نہاد "جہاد" میں شریک جوانوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا:
"اے وہ مسلمان جوانو جو مغربی انٹیلی جنس ایجنسیز کے دھوکے کا شکار ہو چکے ہو میں ایک ایسا اعلی سیکورٹی افسر اور آپ کا مسلمان بھائی ہونے کے ناطے جو کئی سالوں تک مغربی انٹیلی جنس ایجنسیز کے ساتھ کام کر چکا ہے آپ کو کہوں گا کہ غیروں کے فریب میں نہ آئیں اور اسرائیل کے جال میں گرفتار نہ ہوں۔ آپ لوگ ایک ایسے وقت مسلم ممالک میں اپنے مسلمان بھائیوں کے سامنے صف آرا ہیں جب فلسطین، مرکزی افریقہ اور میانمار میں کافر قوتیں اور اسلام دشمن عناصر ہمارے مسلمان بھائیوں کو زندہ زندہ آگ لگانے میں مصروف ہیں۔ آپ لوگ جان لیں کہ کبھی بھی مسلمان بھائیوں کو قتل کر کے جنت حاصل نہیں کر سکتے"۔
خبر کا کوڈ : 379905
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش