0
Monday 12 May 2014 22:39

تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ارکان کے چور چور کے نعرے

تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ارکان کے چور چور کے نعرے
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی غلام سرور خان کی تحریک استحقاق پر ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی، پی ٹی آئی کے ارکان نے غلام سرور کی جانب سے تحریک استحقاق پر تقریر کے بعد حکومتی موقف سننے سے انکار کر دیا اور نشستوں پر کھڑے ہو کر چور چور کے نعرے لگاتے رہے، اس سے قبل نو منتخب پیپلز پارٹی کے رکن آفتاب شعبان میرانی نے حلف اٹھایا۔ حکومت نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کے تحت یورپی منڈیوں تک رسائی ملی ہے، جس کی بدولت ملکی برآمدات میں ایک ارب پچاس کروڑ ڈالر اضافہ ہوگا اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں ایک لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدار ت ہوا، شکیلہ لقمان کے سوال کے جواب میں وزیر ٹیکسٹائل عباس خان آفریدی نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت پاکستانی روپے کے مقابلے میں کم ہونے سے بھی برآمدات کے حجم میں اضافہ ہوگا، شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں وزیر بین الصوبائی نے کہا کہ کرکٹ کوچنگ کے لئے الگ الگ معاہدے کئے گئے تھے، اس کے لئے طے شدہ تنخواہیں نہیں ہیں، ہمارے ملک میں جیتنے پر کرکٹروں کو ہار پہنائے جاتے ہیں اور ہارنے پر گھروں کو آگ لگائی جاتی ہے، اس کلچر کو تبدیل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کرکٹ بورڈ کے چیف پیٹرن ہیں، انہوں نے چیئرمین کا انتخاب کیا، بورڈ کا آئین نافذ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، قانون جلد آجائے گا۔

رانا تنویر نے کہا کہ پاکستان سے سعودی عرب کے لئے ڈیری کی مصنوعات پر کوئی پابندی نہیں ہے کیونکہ وہ اپنے ذرائع پر انحصار کرتے ہیں۔ ریاض پیرزادہ نے کہا کہ سیاحت کا شعبہ صوبوں کو دے دیا گیا ہے۔ شعبے کے فروغ کے لئے سیاحتی مقامات پر چالیس موٹلز بنائے گئے ہیں۔ ملازمین کی تنخواہوں کے لئے وزیراعظم پیکج ترتیب دے رہے ہیں۔ پی ٹی ڈی سی صوبوں کو جا نہیں سکتا تھا لیکن دھکے سے دیا گیا، لیکن بعض صوبوں نے قبول نہیں کیا۔ تھائی لینڈ سے اس شعبے میں مقابلہ نہیں کیا جاسکتا تھا، دہشت گردی اور نکاح نامے چیک کرنے سے شعبہ فروغ نہیں کرسکتا۔ تھائی لینڈ جیسے مواقع پاکستان فروغ نہیں دے سکتا۔ مذہبی ٹورازم کو بھی دہشت گردی سے فروغ نہیں مل سکا۔ آسیہ ناز شوکا کے سوال کے جواب میں صدر الدین شاہ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے خاندانوں کی فلاح کے لئے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔ آسیہ ناز تنولی کے سوال کے جواب میں رانا تنویر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اسمگلنگ روکنا تجارت کی بجائے کسٹم کی منسٹری کا کام ہے۔
خبر کا کوڈ : 381819
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش