0
Tuesday 13 May 2014 21:45

متنازعہ ایوارڈ بنانے سے گریز کیا جائے، ورنہ خراب حالات کی ذمہ دار دیامر انتظامیہ ہو گی

متنازعہ ایوارڈ بنانے سے گریز کیا جائے، ورنہ خراب حالات کی ذمہ دار دیامر انتظامیہ ہو گی
اسلام ٹائمز۔ مالکان تھک نیاٹ کو مطمئن کئے بغیر تھک داس ایوارڈ بنایا گیا تو سخت احتجاج کیا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ خفیہ اور متنازعہ ایوارڈ بنانے سے گریز کرے، ورنہ حالات خراب ہوئے تو تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ مقامی ہوٹل میں تھک نیاٹ یوتھ موومنٹ کے صدر ضیاءاللہ تھکوی، حاجی شاہ خان، کالا خان، نور محمد، صوبیدار (ر) برکت شاہ، زیب عالم کے علاوہ نوجوانان تھک نیاٹ، عمائدین تھک نیاٹ اور معززین تھک نیاٹ و دیگر نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھک داس مالکان تھک نیاٹ کی قدیمی اور پشتی ملکیت ہے۔ 1978ء میں مالکان تھک نیاٹ نے تھک داس کو تین ہیٹی کی بنیاد پر تقسیم کر چکے تھے اب 2014ء کے شروعات میں تھک داس کے لئے مالکان تھک نیاٹ نے حصہ رسیدی کے تحت چندہ اکھٹا کرکے اور اپنی مدد آپ کے تحت نہر نکال کر تھک نالے سے اپنا ملکیتی پانی پہہنچاتے ہوئے فصلیں کاشت کرچکے ہیں اور تھک داس کی زمینوں کو چولھا وار تقسیم کر چکے ہیں اور تاحال آباد کاری کا عمل جاری ہے چونکہ مالکان تھک نیاٹ پہلے سے بابوسر روڈ، بابوسر ٹنل، برفباری، اور سیلابوں کی وجہ سے متاثر ہیں لہذٰا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ واپڈا ماڈل ولیجز کی تعمیر تھک داس کے علاوہ کسی اور جگہ منتقل کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ماڈل ویلجیز تھک داس میں تعمیر کرنا ضروری ہے تو حکومت وقت اور واپڈا حکام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ مالکان تھک نیاٹ کو مطمئن کئے بغیر تھک داس میں ماڈل ویلجیز کے لئے جو خفیہ اور متنازعہ ایوارڈ بنایا جا رہا ہے ہمیں کسی صورت قبول نہیں اور مالکان تھک نیاٹ انتہائی شدید احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سابقہ وفاقی دور حکومت میں ایک مخصوص طبقے نے اس وقت کے ایک وفاقی سیکرٹری سے ملی بھگت کرکے ہرپن داس کا نام تبدیل کروا کر شلکٹ کے نام سے منسوب کرواتے ہوئے۔ متنازعہ اراضی کو ایک مخصوص قبیلے کی ملکیت قرار دلوا کر تین ارب سے زائد کا ایوارڈ منظور کروا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے اور چلاس شہر کے اصل باشندگان اور حقیقی متاثرین کی حق تلفی کی گئی ہے جو کہ آج بھی سراپا احتجاج ہیں۔ ہم مو جودہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ سابقہ وفاقی حکومت کے دور میں ہونے والی ان بےضابطگیوں اور گھپلوں کے بارے میں غیرجانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔ چوں کہ ہم جملہ مالکان تھک نیاٹ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ تھک داس میں متنازعہ اور خفیہ ایوارڈ کے تحت ماڈل ویلجیز کی کسی صورت میں تعمیر ہونے نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور واپڈا حکام نامعلوم سازش کے تحت چلاس دیامر میں ہربن اور تھور جیسے حالات پیدا کرانا چاہتے ہیں۔ اگر انتظامیہ اور واپڈا حکام اپنے رویہ سے باز نہ آئے تو اس قسم کے حالات پیدا ہونگے۔ جسے حکومت کو سنبھالنا مشکل ہو جائیگا۔ لہذا حکومت حالات کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ مخصوص قبیلے کو نوازنے کے لئے تھک نیاٹ مالکان کو تباہ نہ کرے اور ہمیں ہمارا حق دیا جائے زیادتی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 382142
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش