0
Wednesday 14 May 2014 10:26

ریاستی پولیس مظالم کی طویل داستان رقم کررہی ہے، سید علی گیلانی

ریاستی پولیس مظالم کی طویل داستان رقم کررہی ہے، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے جموں کشمیر میں نوجوانوں پرجبرو تشدد، مارپیٹ، ٹارچر، گرفتاریوں اور مسلسل چھاپوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے ہاتھوں اب ظلم کی حد ہوگئی ہے۔ الیکشن سے قبل اور الیکشن کے بعد جس طرح نہتے جوانوں کو جبروتشدد کا نشانا بنایا جارہا ہے، جدید اور مہذہب معاشرے میں اس طرح کا گھناؤنا رول انتہائی وحشیانہ تصور ہوگا۔ گیلانی نے کہا ’’ فورسز نے گذشتہ 25 سال سے ہماری قوم پر جو وحشیانہ مظالم ڈھائے گئے اس نے چنگیزیت کو بھی شرمسار کردیا۔ اب تنخواہوں کے مفادات تلے دب کر جموں کشمیر کی پولیس شاہ سے زیادہ وفادار بننے کی دوڑ میں شامل ہو چکی اور گذشتہ چند برسوں سے یہاں کی پولیس نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف جس طرح طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا، دنیا کے کسی کونے میں بھی ایسی بربریت کا مظاہرہ پولیس کے ہاتھوں نہیں ہو رہا ہے۔

اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ کہنے کو تو یہاں کی پولیس مقامی ہے، ہمارے ان گھروں سے تعلق رکھتے ہیں، جن کے لخت ہائے جگر ان سے چھینے گئی، جن کے بھائی بندھوں، رشتہ داروں کو فورسز نے ٹارچر کرکے معذور بنا دیا، جن کے بھائیوں کو جیلوں میں سڑایا گیا، جن کی خواتین کی عصمتیں لوٹی گئی، جن کی آزادی سلب کی گئی ہی، یہاں جو کچھ بھارت نے چھینا ہے وہ سب ہمارا چھینا گیا، جو بھی کشمیر کا پشتینی باشندہ ہے اس کا چھینا گیا ہے، مگر بھارتی حکمرانوں کے آلہ کار بننے والی پولیس ان چیزوں کو بھول کر بھارتی خاکوں میں رنگ بھر رہی ہے اور مظالم کی ایک طویل داستان اب پولیس رقم کر رہی ہے‘‘۔

سید گیلانی نے کہا پولیس اپنی محکوم اور بے بس قوم کی مدد کے بجائے بھارتی ظلم کی مددگار بن گئی ہے۔ ریاست کے کونے کونے سے پولیس مظالم کے خلاف عوامی سطح پر انتہائی سخت ردِعمل آرہا ہے۔ پولیس نے تمام تھانوں اور چوکیوں کو جیل خانوں میں تبدیل کردیا ہے اور امن کے نام پر ہزاروں جوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہماری اطلاعات کے مطابق ابھی بھی شوپیان کے مختلف تھانوں میں 25 جوان بانڈی پورہ کے تھانوں میں 19، حاجن پولیس اسٹیشن میں 12جوان، سمبل پولیس اسٹیشن میں 5 جوان، پلوامہ پولیس تھانوں میں 22 جوان، کپواڑہ پولیس تھانوں میں 5 جوان اور کاکہ پورہ میں 6 جوان نظربند ہیں۔ سوپور میں ایک درجن سے زائد نوجوان ابھی بھی زیرِحراست ہیں، ان کو پولیس تھانے میں ذہنی اور جسمانی ٹارچر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ عبدالحمید پرے حاجن، اسدا پرے حاجن، معراج الدین حاجن اور وسیم بشیر پلوامہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ لگا کر بالترتیب کٹھوعہ، ادھمپور، کپواڑہ اور کٹھوعہ جیلوں میں منتقل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حریت ترجمان ایاز اکبر کو بھی پارمپورہ پولیس تھانے میں بدستور نظربند رکھا گیا ہے جبکہ ڈاکٹر غلام محمد گنائی کو بھی اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا ہے۔ صدر ضلع بارہمولہ عبدالغنی بٹ، سیکریٹری ضلع بانڈی پورہ سلمان یوسف، دعوت وتبلیغ سیکریٹری امیرِ حمزہ کے علاوہ کئی راہنما ہنوز بند پڑے ہیں۔ اس کے علاوہ جگہ جگہ مکانات اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی، دکانوں سے زیورات اور دیگر اشیا لوٹ لی گئیں۔ گیلانی نے ان تمام نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 382234
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش