0
Monday 19 May 2014 19:39

توہین اہلبیت اور صحابہ پر معافی کا اختیار کسی بندے کے پاس نہیں، مرکزی جماعت اہلسنت

توہین اہلبیت اور صحابہ پر معافی کا اختیار کسی بندے کے پاس نہیں، مرکزی جماعت اہلسنت
اسلام ٹائمز۔ مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان کے سرپرست اعلیٰ علامہ شاہ اویس نورانی، صدر پیر میاں عبدالخالق قادری، ناظم اعلیٰ پیر سید عرفان شاہ مشہدی نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران نظامِ مصطفی کے نفاذ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تاکہ قیامِ پاکستان کے مقاصد حاصل ہو سکیں، شریعت کا نفاذ آئین کا لازمی تقاضا ہے، قرآن کے نظام کے نفاذ کے بغیر مسائل کا حل ناممکن ہے، علماء پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پرامن جدوجہد کر رہے ہیں ایک وقت آئیگا جدوجہد جلد رنگ لائے گی، ملک سے وفا اور دین کا احیاء ہی ہمارا مقصد زندگی ہے۔ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے والوں سے مذاکرات کی عجیب منطق نظر آتی ہے۔ شان رسولﷺ، اہل بیت اور صحابہ کی شان میں گستاخی کی معافی کسی بندے کے اختیار میں نہیں۔ اجلاس مرکزی صدر پیر میاں عبدالخالق برچونڈی شریف آف سندھ کی صدارت میں ناظم اعلیٰ پیر سید عرفان شاہ مشہدی کی رہائش گاہ سبزہ زار لاہور میں ہوا۔ اجلاس کی سرپرستی علامہ شاہ اویس نورانی نے کی۔

اجلاس میں چاروں صوبائی صدور اور ناظماعلیٰ نے اپنی اپنی کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔ اجلاس میں پنجاب کے صدر پیر امانت علی شاہ ناظم اعلیٰ قاضی عبدالغفار قادری، کے پی کے کے امیر ڈاکٹر محمد شفیق قادری، ناظم اعلیٰ شہروم باچہ خان، بلوچستان کے علامہ عبدالعلیم کشمیر کے مولانا ضیاء المصطفی سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں مرکزی نائب صدور کے عہدہ کے لئے پیر احمد میاں اور مولانا مختار احمد کو متفقہ طور پر آئندہ انتخابات تک کے لئے مقرر کیا۔ پروفیسر مفتی شبیر احمدخان کو مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور ناظم تبلیغ پیر محمد امین ساجد جبکہ سیکرٹری خزانہ تاجر رہنما شیخ ساجد کو مقرر کیا گیا۔ اس موقع پر علامہ اویس نورانی پیر عرفان مشہدی اور پیر میاں عبدالخالق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شان رسولﷺ و اہل بیت اور صحابہ کی شان میں گستاخی کی سزا مقرر ہے اس لئے ہم کون ہوتے ہیں اس سزا کو معاف کرنے والے۔

انہوں نے کہا کہ شام، مصر، عراق اور دیگر مسلم ممالک کے ایشوز پر عالمی قوتیں مسلمانوں کے اندر انتشار پھیلانے اور فرقوں میں تقسیم کرنے کی گھناؤنی سازشوں میں مصروف عمل ہیں اس سے نہ صرف عالم اسلام کا امن خراب ہوگا بلکہ عالمی سطح پر بے چینی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آزاد صحافت بھی آزاد معاشرے کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، کوئی بھی آزاد معاشرہ اظہار رائے کی آزادی کے بغیر پنپ نہیں سکتا۔ ہمارے دین اسلام نے اس کی حدود مقرر کی ہیں، تمام اداروں کو ان کا احترام کرنا چاہیئے اور تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے دفاعی اداروں کا بھی احترام کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 384209
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش