0
Saturday 24 May 2014 18:49

دشمنوں کے عزائم ناکام بنانے کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، ملی یکجہتی کونسل

دشمنوں کے عزائم ناکام بنانے کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، ملی یکجہتی کونسل
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی عہدیداران کا اہم اجلاس جماعت اسلامی کی میزبانی میں منصورہ لاہور میں آج صدر صاحبزادہ ابو الخیر ڈاکٹر محمد زبیر کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان کے پڑوس میں افغانستان اور بھارت میں انتخابات کے بعد خطے میں اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، بھارت میں پاکستان و اسلام دشمن بی جے پی کی حکومت قائم ہو رہی ہے۔ پاکستان چاروں طرف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے، دشمن پاکستان کو کمزور کرکے اس کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے اور یہ گھناﺅنا کھیل امریکی سرپرستی میں کھیلا جا رہا ہے، 71ء میں پاکستان کو دولخت کرنے والی قوتیں ایک بار پھر سرگرم عمل ہیں، اسلام و ملک دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت کسی بھی ملک کو ہمارے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کا حق نہیں، حکومت ختم نبوت کے قانون کو ختم کرنے کے امریکی دباﺅ کو مسترد کر دے اور 73ء کے متفقہ آئین میں کوئی ایسی تبدیلی کرنے کی حماقت نہ کرے، جس سے قوم کا شیرازہ بکھر جائے، کشمیر کے مسئلہ پر حکومت جرات مندانہ موقف اختیار کرے۔ مودی کو وزیراعظم بننے پر خیر سگالی اور مبارک باد کا پیغام بھیج دینا کافی تھا۔ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ بیرونی دباﺅ میں آکر سود کی ترویج اور پاکستان کی نظریاتی شناخت کو ختم کرنے جیسے اقدامات سے باز آجائے۔ ملی یکجہتی کونسل کو مزید موثر اور فعال بنانے کیلئے مولانا فضل الرحمن سے ہونے والی ملاقات میں انہیں یکجہتی کونسل میں شمولیت کی دعوت دوں گا۔

اجلاس میں نائب صدر علامہ سید ساجد علی نقوی، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، مولانا عبدالرحیم نقشبندی، مولانا اللہ وسایا، ثاقب اکبر، مولانا عبدالمالک، ڈاکٹر سید وسیم اختر، حافظ محمد ادریس، پروفیسر محمد ابراہیم خان، قاضی نیاز حسین، عبدالغفار روپڑی، ڈاکٹر عابد رﺅف اورکزئی، پیر سید محفوظ مشہدی اور علامہ امین شہیدی سمیت ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی عہدیداران نے شرکت کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا کہ بھارت کا موجودہ الیکشن اینٹی پاکستان اور اینٹی اسلام تھا، نواز شریف نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں منموہن کو شرکت کی دعوت دی لیکن وہ نہیں آئے، بلکہ بھارت نے نواز شریف کی کسی بھی پیشکش کا جواب نہیں دیا، اب نواز شریف کس منہ سے بھارت جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس بارے میں میاں نواز شریف نے پارلیمنٹ سے مشورہ کیا، عوام سے رائے لی اور نہ قومی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر کوئی متفقہ قومی ایجنڈا ترتیب دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ان سے سیدھے منہ بات بھی کرے گا یا نہیں اور ایسے موقع پر جب عالمی رہنماﺅں کی بھیڑ ہوگی، دوطرفہ تعلقات کی بہتری کیلئے کسی مثبت رویے کا اظہار ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے خود بھی مودی کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی، کم از کم اس کا ہی انتظار کر لیتے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ایک سال سے شریف خاندان بیرونی دورے کر رہا ہے مگر آج تک ان کی بھاگ دوڑ کی کسی کو سمجھ نہیں آئی، میٹرو بس اور میٹرو ٹرین کے منصوبے قوم سے پوچھ کر نہیں بنائے گئے، قرضے پر قرضے لئے جا رہے ہیں مگر ملک میں کوئی ترقی اور معاشی بہتری نظر نہیں آتی، تجارتی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے۔ غربت، مہنگائی، بے روز گاری اور بدامنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت ہر محاذ پر بری طرح ناکام نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل ملک کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع قوم کو یکجا اور متحد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی دباﺅ میں آکر حکومت نے آئین میں کسی قسم کی تبدیلی کرنے کی کوشش کی تو قوم سخت مزاحمت کرے گی۔

قبل ازیں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام اور قومی یکجہتی کیلئے وفاقی و پانچوں صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز پر قومی کانفرنسوں، سیمینارز اور جلسے منعقد کئے جائیں گے، جن میں مذہبی و گروہی تعصبات سے بالا تر ہو کر ملی وحدت اور قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ ان کانفرنسوں اور جلسوں میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی و صوبائی عہدیداران شریک ہونگے، ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں خطبات جمعہ کمیشن، مصالحتی کمیشن اور اسلامی نظریاتی کونسل سفارشات کمیشن کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔ اجلاس میں راولپنڈی میں پیش آنے والے سانحہ کو حکومتی ناکامی قرار دیا گیا اور مسجد و مدرسہ تعلیم القرآن اور متاثرہ بارگاہوں کی تعمیر نو میں حکومتی تساہل کی بھی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت جلد از جلد مسجد اور امام بارگاہوں کی تعمیر نو کا کام مکمل کرے اور علاقے میں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے شر پسند عناصر کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے۔

اجلاس میں طے پایا کہ استقبال رمضان کیلئے شعبان کا آخری جمعہ اور رمضان کا پہلا جمعہ اتحاد امت کے موضوع پر تمام مکتبہ فکر کی مساجد میں ایک ہی موضوع پر خطبات دیئے جائیں گے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اجلاس کو حکومت طالبان مذاکرات کے تعطل کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ موجودہ ملکی و علاقائی حالات کے پیش نظر ضروری ہے کہ ملک میں موجود تمام مسالک اور مکتبہ فکر کے لوگ باہمی اختلافات سے نکل کر ملکی سالمیت کیلئے متحد ہوجائیں۔
خبر کا کوڈ : 385890
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش