QR CodeQR Code

وفاقی بجٹ میں سندھ کے 11 میگا پراجیکٹس نظر انداز، تکمیل مشکوک ہو گئی

4 Jun 2014 11:31

اسلام ٹائمز: اگر ان 11 منصوبوں کیلئے فنڈز مختص نہ کئے گئے تو بہت بڑا نقصان ہو جائیگا کیونکہ ان منصوبوں پر پہلے ہی اربوں روپے خرچ ہو چکے ہیں، ممکن ہے کہ سندھ حکومت ان منصوبوں میں خود سرمایہ کاری جاری رکھے تاکہ آہستہ آہستہ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔


رپورٹ: زیڈ ایچ جعفری

سندھ حکومت اس وقت اپنے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے، مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاسوں میں شرکت کے بعد وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ اسلام آباد سے کراچی واپس آئے تو انہوں نے یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو یہ پیغام دیا کہ کراچی سمیت پورے سندھ کے عوام وفاقی حکومت سے ناراض ہیں۔ اس ناراضی کا سبب بتاتے ہوئے وزیراعلٰی سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2014ء-15 کے پبلک فیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایف ڈی پی) میں سے سندھ کے 11 بڑے منصوبوں کو نکال دیا ہے۔ گذشتہ سالوں کے دوران وفاقی حکومت نے ان منصوبوں کے لئے رقم مختص کی تھی لیکن آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ان منصوبوں کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں رکھا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ان میگا پروجیکٹس میں تھرکول پروجیکٹ، کراچی کا گریٹر واٹر سپلائی پروجیکٹ (کے۔ 4)، کراچی کا سیوریج کا منصوبہ (ایس۔ 3)، لیاری ایکسپریس وے، کراچی سرکلر ریلوے اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ ان منصوبوں کے لئے اگر وفاق نے رقم نہ دی تو اب تک ان منصوبوں پر ہونے والی سرمایہ کاری ضائع ہو جائے گی۔ وفاقی حکومت میں شامل مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) نے بھی اس بات پر تشویش کا اظہار کیا اور یہ معاملہ وفاقی کابینہ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھ کے اس سخت ردعمل کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اگلے روز اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے صحافیوں کو ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سندھ کے 11 بڑے منصوبوں کے لئے آئندہ سال کے ترقیاتی پروگرام میں فنڈز مختص کیے گئے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک باضابطہ طور پر دستاویزات میں ان فنڈز کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ آئندہ ایک دو روز میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کراچی کا دورہ کر سکتے ہیں۔
 
وزیراعظم نواز شریف کے اس ممکنہ دورے میں ان سے یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ سندھ کے 11 میگا پروجیکٹس کو نظرانداز کیوں کیا گیا ہے۔ اگر ان 11 منصوبوں کے لئے فنڈز مختص نہ کیے گئے تو بہت بڑا نقصان ہو جائے گا کیونکہ ان منصوبوں پر پہلے ہی اربوں روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ اس بات کے پیش نظر سندھ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ان منصوبوں میں وہ خود سرمایہ کاری جاری رکھے گی تاکہ آہستہ آہستہ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلٰی بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری اس مرتبہ سندھ کے آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ سازی کے کام کو خود مانیٹر کر رہے ہیں تاکہ بجٹ نہ صرف پارٹی کے منشور کے مطابق ہو بلکہ حقیقت پسندانہ اور قابل عمل بھی ہو۔

بلاول ہاؤس میں ارکان سندھ اسمبلی کا ایک اہم اجلاس آصف علی زرداری کی صدارت میں منعقد ہوا تھا، جس میں بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ بھی شریک تھے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے ارکان سندھ اسمبلی کو کھل کر بات کرنے کا موقع فراہم کیا تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ ان کی پارٹی کے منتخب نمائندے حکومت کی کارکردگی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ ارکان سندھ اسمبلی نے وزراء اور بیوروکریسی کے خلاف شکایات کیں اور بتایا کہ یہ لوگ منتخب نمائندوں کو اہمیت نہیں دیتے ہیں اور ان کی تجاویز کو خاطر میں نہیں لاتے ہیں۔ آصف علی زرداری نے وزراء کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں اور عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کی توقعات پر پورا اتریں۔ انہوں نے حکومت سندھ کو بھی ہدایت کی کہ وہ عوام دوست بجٹ بنائے اور مالیاتی وسائل کا رخ عوام کی طرف موڑ دیا جائے تاکہ لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو اور انہیں روزگار کے مواقع میسر آئیں۔


خبر کا کوڈ: 388974

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/388974/وفاقی-بجٹ-میں-سندھ-کے-11-میگا-پراجیکٹس-نظر-انداز-تکمیل-مشکوک-ہو-گئی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org