0
Saturday 2 Oct 2010 14:10

پاکستان میں ممکنہ تبدیلی پر امریکی حکام کے صلاح مشورے،فوج بہترین آپشن ہو گا،واشنگٹن پوسٹ

پاکستان میں ممکنہ تبدیلی پر امریکی حکام کے صلاح مشورے،فوج بہترین آپشن ہو گا،واشنگٹن پوسٹ
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی حکام پاکستان کی سیاسی صورتحال کا گہری نظر سے مشاہدہ کر رہے ہیں اور آئین کے دائرے کے اندر آنے والی کوئی بھی تبدیلی امریکی انتظامیہ کیلئے قابل قبول ہو گی۔رپورٹ کے مطابق امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فوج اور حزب اختلاف کی جماعتیں صدر آصف علی زرداری اور ان کے وزیر اعظم کی جگہ ایک نئی سویلین حکومت بنانے کیلئے مورچے سنبھال رہی ہیں،کیونکہ حکومت بحران سے نمٹنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔اخبار نے ایک پاکستانی سیکورٹی اہلکار کا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی نے پیر کو صدر اور وزیر اعظم سے ملاقات میں واضح انداز میں عوام کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ 
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے کسی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کیلئے تیاری شروع کر دی ہے،یہ تبدیلی فوج کی جانب سے کسی کارروائی کی بجائے موجودہ مخلوط حکومت کی تحلیل،آئین کے تحت نئے انتخابات یا صدر زرداری کے اپنی پارٹی کی صدارت سے استعفے کی صورت میں سامنے آ سکتی ہے۔اخبار کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار کا کہنا تھا کہ امریکی نقطہ نظر سے پاکستان میں تبدیلی کی انتہائی خراب صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ سوئٹزرلینڈ کے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں صدر کو حاصل آئینی تحفظ ختم کر دے،جس کا نتیجہ 2008ء کے انتخابات میں ان کی نااہلی کی صورت میں نکل سکتا ہے اور حکومت ایک بحران میں مبتلا ہو سکتی ہے۔تاہم عہدے دار کا کہنا تھا کہ اگر تمام چیزیں آئین کے مطابق ہوتی ہیں،تو امریکا کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ 
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کئی امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت وجود میں آنے والی کوئی بھی نئی حکومت جسے عوام میں مقبول ہو اور معاملات سے نمٹنے کی اہلیت رکھتی ہو،جسے فوج کی بھرپور حمایت ہو،امریکی پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں زیادہ مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ اگرچہ حالات تبدیلی کی طرف بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں،تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ نئی حکومت کا سربراہ کون ہو گا۔اگرچہ مسلم لیگ کے رہنما نواز شریف حالیہ دنوں میں زرداری پر اپنی تنقید بڑھا چکے ہیں،لیکن پاکستانی اور امریکی عہدے دار وں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ اس موقع پر حکومت کی باگ دوڑ سنبھالنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔اخبار کے مطابق ایک اور امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آئینی تبدیلی سے امریکا کو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا،کیونکہ ہم سویلین حکومت اور آئینی طریقہ کار سے وابستہ ہیں۔ 
وقت نیوز کے مطابق ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکام نے اشارہ دیدیا ہے کہ پاکستانی فوج اور حزب اختلاف کی جماعتیں آنیوالے دنوں میں آصف علی زرداری اور وزیراعظم کو حکومت سے باہر کر کے ایک نئی حکومت تشکیل دے سکتی ہیں۔امریکی حکام نے زرداری کا اپنی سیاسی جماعتوں کے سربراہ کے طور پر استعفیٰ دینے،موجودہ حکومتی اتحاد کے خاتمے اور آئین پاکستان کے تحت کسی بھی ممکنہ تبدیلی کیلئے صلاح مشورہ شروع کر دیا ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیاسی ہلچل اور امریکہ کیساتھ پاکستان کے تعلقات میں اچانک تناﺅ نے اوباما انتظامیہ میں افغان جنگ کی حکمت عملی کے اہم ترین پارٹنر کے استحکام کے متعلق تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔حالیہ دنوں میں سی آئی اے کی طرف سے پاکستانی علاقوں میں ڈرونز حملوں میں شدت اور تین پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے بعد پاکستان نے نیٹو کی سپلائی بند کر دی ہے۔حالیہ واقعہ پاکستان میں جاری سیاسی بے چینی کی وجہ سے اہمیت اختیار کر گیا،جہاں غیرمقبول سویلین حکومت کرپشن اور سیلاب کے سانحہ سے نمٹنے میں ناکامی سے دوچار ہے۔اخبار نے پاکستانی سکیورٹی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ صدر اور وزیراعظم سے ملاقات میں جنرل کیانی نے لوگوں کی تشویش سے انہیں آگاہ کر دیا ہے۔پاکستان میں فوجی ایکشن کے بغیر آئینی طور پر تسلیم شدہ نئی حکومت زیادہ مقبول اور بہتر ہو گی اور وہ امریکی پالیسیوں کی حمایت کرنے کیلئے زیادہ بہتر ہو گی،لیکن ابھی واضح نہیں کہ اس نئی حکومت کا سربراہ کون ہو گا۔نوازشریف زرداری پر شدید تنقید تو کرتے ہیں،لیکن امریکی حکام کے نزدیک اس موقع پر حکومت کی باگ ڈور سنبھالنا پسند نہیں کرینگے۔ایسے میں فوج ہی بہتر آپشن ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 38966
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش