0
Monday 9 Jun 2014 18:13
رہبر معظم کیمطابق ہمارے اصلی دشمن تکفیری نہیں بلکہ انہیں بنانے والے ہیں

امام خمینی نے میراث نبوی یعنی قرآن و نظامِ ولایت کا معاشرے میں احیاء کیا، علامہ جواد نقوی

اسلام و مسلمین کو امریکا سے کہیں زیادہ خطرہ علماء نما اور درباری ملاؤں سے ہے
امام خمینی نے میراث نبوی یعنی قرآن و نظامِ ولایت کا معاشرے میں احیاء کیا، علامہ جواد نقوی
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری 

تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام امام امت حضرت امام خمینی (رہ) کی 25ویں برسی کی مناسبت سے نشتر پارک کراچی میں ایک عظیم الشان عوامی اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔ اجتماع میں کثیر تعداد میں خواتین و حضرات موجود تھے۔ اس موقع پر مختلف تنظیموں اور اداروں کی جانب سے امام خمینی (رہ) و شہدائے اسلام کی تصاویر پر مبنی تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جبکہ رعائتی نرخوں پر دستیاب کتب کا اسٹال بھی لگایا گیا تھا۔ برسی کے اجتماع سے خصوصی خطاب حوزہ علمیہ جامعہ العروة الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کیا جبکہ مولانا قاضی احمد نورانی، علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ عروج زیدی، مولانا دلشاد، علامہ توقیر عباس نے بھی خطاب کیا۔ برسی امام خمینی کے اجتماع سے مرکزی خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی سے پہلے لوگوں پر یہ واضح نہیں تھا کہ اسلام دینِ انقلابی ہے اور قرآن کتابِ انقلابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شروع سے جنہوں نے امام خمینی کی شخصیت کشی کی وہ خود رسوا و ذلیل ہوئے، آج بھی پاکستان میں اس قسم کے لوگ ہیں جو وہی حرکتیں انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کے دل میں عشقِ خمینی نہیں ہے اسکے دل میں عشقِ مہدی (عج) نہیں ہے، جس کے دل میں نائب مہدی کا عشق نہ ہو اس کے دل میں امام العصر (عج) کا عشق موجود نہیں ہے۔

علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ امام خمینی نے فراموش شدہ قرآن کو آئین بنا کر نافذ کیا، فراموش شدہ نظامِ ولایت برپا کیا، یہ رسول اللہ کی میراث تھی جو امام خمینی نے زندہ کی، امام خمینی نے میراث نبوی یعنی قرآن و نظامِ ولایت کا معاشرے میں احیاء کیا، امت کے سامنے زندہ کرکے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ میراثِ نبوی جو 1400 سال بعد امام خمینی نے زندہ کی یہ پھر خطرے میں ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح رسول اللہ کے بعد نظام ولایت اور قرآن کو فراموش کرکے آمریت و ملوکیت کے سائے میں آگئے، کہیں ایسا نہ ہو جس میراث نبوی کو امام خمینی نے زندہ کیا وہ پھر فراموش کر دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میراثِ امام خمینی وہی میراث رسول اللہ ہے جو انقلابِ اسلامی اور نظام ولایت فقیہ کی صورت میں ہمارے سامنے ہے، ولایت فقیہ سایہ ہے ولایتِ معصوم کا، ولایت معصوم تسلسل ہے ولایت رسول کا اور ولایتِ رسول آیت و نشانی ہے ولایت اللہ کی۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ یہ ولایت کسی سیاسی جماعت کا منشور نہیں ہے، یہ ولایت کسی کے ذہن کی اختراع نہیں ہے، یہ ولایت حکمِ قرآن ہے، یہ ولایت رسول اللہ کا نظام ہے، یہ ولایت تسلسلِ ولایتِ اللہ ہے۔ 

جامعہ العروة الوثقیٰ کے سربراہ نے کہا کہ ولایت کو نہ بتایا گیا، نہ پڑھایا گیا، نہ سمجھایا گیا، ولایت سے فقط واہ واہ کی گئی جو رسول اللہ کا خدشہ تھا، غدیر سے واہ واہ شروع ہوئی نشتر پارک تک واہ واہ ہی ہو رہی ہے، 1400 سالوں سے آج تک واہ واہ ہو رہی ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ غدیر میں ولایت کا اعلان ہوا، ساری قوم نے واہ واہ کیا، یاد رہے کہ بخن بخن کے معنی مبارک کے نہیں ہیں بلکہ بخن بخن واہ واہ کو کہتے ہیں، اس وقت رسول اللہ نے آیہ ولایت پڑھی نیچے سے سب لوگوں نے واہ واہ کی، 1400 سالوں سے آج تک جو خطیب منبر پر آتا ہے، قوم یہی سمجھتی ہے کہ اس کا کام آیہ ولایت پڑھنا ہے اور میرا کام واہ واہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی یا ولایت فقیہ کا ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے، جو ایرانی ولایت فقیہ کے ایرانی ہونے کا دعویٰ کرے وہ جاہلِ مطلق ہے۔ علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ اللہ کی ولایت ہو وہ عالمین کیلئے ہے، رسول کی ولایت عالمین کیلئے ہے، علی و اولادِ علی کی ولایت عالمین کیلئے ہے، اسی طرح ولایت فقیہ بھی عالمین کیلئے ہے، یہ کسی محلے، شہر، ملک کیلئے یہ عالمین کی ہدایت کیلئے مقرر ہے۔

علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ غیر دینی طریقوں سے دینی کام انجام دینا ایسا ہی ہے جیسے اللہ کا گھر چلانے کیلئے غیر الٰہی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے بعد ایران میں ایک طبقہ ایسا پیدا ہوا جنہوں نے امام خمینی کے جملوں کو بیان کرکے لوگوں کو رہبر کی راہ سے گمراہ کیا، جنہیں رہبر معظم انقلاب نے فتنہ کہا، مہدی کروبی، خاتمی اور ان جیسے لوگوں نے یہ کام کیا، ان فتنہ پروروں نے امام خمینی کے خطبات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ حاوی ہے، سپرئیر ہے یعنی پارلیمنٹ کے سامنے ولی فقیہ کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ مقدس مآبوں کا اسلام، سرمایہ داروں کا اسلام عیاش اور بے درد لوگوں کا اسلام جن میں کسی قسم کا درد موجود نہیں ہے، یہی سرحد اسلامِ امریکائی اور اسلام حقیقی کے درمیان ہے، یہ سرحد لوگوں کے درمیان کھول کر بیان کر دی جاتی تو شہید عارف حسینی اس طرح مظلومیت کے ساتھ شہید نہ ہوتے بلکہ ہمارے پاس موجود ہوتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینی نے واضح طور پر بیان فرما دیا ہے کہ اسلام و مسلمین کو امریکا سے جو خطرہ لاحق ہے اس سے کہیں زیادہ خطرہ انہیں علماء نما اور درباری ملاؤں سے ہے۔

برسی امام خمینی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ سوتے ہوئے لوگوں کو بیدار کرنا آسان ہے لیکن جاگتے ہوئے سونے کا بہانہ کرنے والے اداکاروں کو بیدار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی کو انقلاب لانے، طاغوت گرانے، نظام بنانے میں 10 دن لگے مگر امت کو بیدار کرنے میں 15 سال لگ گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب امت بیدار ہو جائے تو طاغوت گرانے میں چند دن لگتے ہیں، اسی لئے امام خمینی نے زیادہ تر خطبات میں بیداری کا درس دیا ہے۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ مداری بازی پاکستانی قوم کا مزاج بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیداری سے راستہ نظر آتا ہے، بیداری سے ہی راہزن اور رہبر میں فرق معلوم ہوتا ہے، اگر بیداری آ جائے تو سامری اور موسیٰ کی باتوں میں فرق نظر آ جاتا ہے، بیداری سے ہی انقلاب برپا ہوتا ہے اور پائیداری سے انقلاب محفوظ رہتا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ بیداری دشمن کی شناخت کرواتی ہے، رہبر معظم نے تاکید فرمائی دشمن کی شناخت پر کہ اپنے دشمن کو پہچانو، رہبر معظم نے واضح کیا کہ دشمن حقیقی و دشمن ثانوی ان دونوں میں فرق ہے، رہبر معظم نے بتایا کہ یہ تکفیری اصلی دشمن نہیں ہیں، اصلی دشمن وہ ہیں جنہوں نے تکفیری بنائے ہیں، جنہوں نے یہ لشکر بنائے ہیں، جنہوں نے یہ تکفیری گروہ بنائے ہیں، جنہوں نے انہیں مسلح کیا ہے، جنہوں نے تکفیریوں کی تقویت کی ہے، سپورٹ کیا ہے، مواقع دئیے ہیں، یہ دشمن اصلی ہیں نہ کہ تکفیری۔
خبر کا کوڈ : 390538
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش