0
Wednesday 11 Jun 2014 09:36

بلوچ قوم پرست رہ نما نواب خیر بخش مری انتقال کر گئے

بلوچ قوم پرست رہ نما نواب خیر بخش مری انتقال کر گئے
اسلام ٹائمز۔ بزرگ سیاستدان اور بلوچ قوم پرست رہ نما نواب خیر بخش مری طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے، تدفین بلوچستان کے ضلع کوہلو میں کی جائے گی۔ ان کی عمر 86 برس تھی۔ نواب خیر بخش مری 28 فروری 1928ء کو ضلع کوہلو کے علاقے کاہان میں پیدا ہوئے، آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم کوہلو سے اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی۔ آپ کے چھ صاحبزادے ہیں جن میں سب سے بڑے نوابزادہ جنگیز مری، نوابزادہ بالاچ مری، نوابزادہ گزین مری، نوابزادہ حربیار مری، نوابزادہ حمزہ مری اور نوابزادہ مہران مری شامل ہیں۔ ان میں سے نوابزادہ بالاچ مری نومبر سال 2007ء ہمسایہ ملک میں ایک جھڑپ کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، وہ ایک خاموش طبع مگر سیاسی طور پر سخت موقف رکھنے والے قوم پرست سیاست دان کے طور پر جانے جاتے تھے۔

آپ بلوچستان کے تین بڑے بلوچ سرداروں نواب اکبر خان بگٹی اور سردار عطاء اللہ مینگل میں سے ایک تھے۔ وہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کے حامی بھی رہے، ان کا بلوچستان کے حوالے سے ایک خاص نقطہ نظر تھا، وہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی باہر سے آکر صوبے کے وسائل پر قبضہ کر لے۔

70ء کی دہائی میں قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے، بعد میں ذوالفقار علی بھٹو نے جب بلوچستان میں نیشنل عوامی پارٹی اور نیپ کی حکومت ختم کی تو انہوں نے پارلیمانی سیاست کو خیرباد کہہ دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں حیدرآباد سازش کیس میں نواب اکبر بگٹی اور سردار عطاء اللہ مینگل کے ساتھ حیدرآباد جیل میں بھی قید رہے، اس کے بعد اپنے موقف میں سخت اور دھن کے پکے نواب خیر بخش مری نے اپنے اصولوں کی وجہ سے ستر کی دہائی میں پہلے فرانس، پھر برطانیہ اور بعد میں ایک عرصہ افغانستان میں جلاوطنی کی زندگی گزاری۔ جہاں سے 15 جون 1992ء کو 13سالہ خوداختیاری جلاوطنی کے بعد واپس کوئٹہ آ گئے، وہ کوئٹہ میں ہائی کورٹ کے جج جسٹس نواز مری کے قتل کے الزام میں بھی تقریبا اٹھارہ ماہ جیل میں قید رہے۔
خبر کا کوڈ : 390954
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش