0
Wednesday 18 Jun 2014 00:44

اسٹریٹجک شہر تل افر پر عراقی سکیورٹی فورسز کا کنٹرول، 300 سے زائد تکفیری دہشتگرد ہلاک، سعودی اسلحہ برآمد

اسٹریٹجک شہر تل افر پر عراقی سکیورٹی فورسز کا کنٹرول، 300 سے زائد تکفیری دہشتگرد ہلاک، سعودی اسلحہ برآمد
اسلام ٹائمز۔ عراق میں آئی ایس آئی ایس یا داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گرد اور سابق بعث پارٹی کے فوجی کمانڈرز کے خلاف آرمی اور عوامی فورس کی بھرپور کاروائی جاری ہے۔ آج منگل ۱۷ جون کو عراق آرمی کے ترجمان جنرل عطا نے اعلان کیا ہے کہ شمالی صوبے نینوا کا انتہائی اسٹریٹجک شہر تل افر مکمل طور پر تکفیری دہشت گرد عناصر سے پاک کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر کو آزاد کروانے میں تقریبا تین سو سے زائد داعش کے دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے ہیں۔ گذشتہ روز بھی ایک باخبر عراقی سکیورٹی ذریعے نے بتایا تھا کہ تل افر کو آزاد کروانے کیلئے عراق آرمی کی اسپشل سروسز گروپ کے دستے میدان میں بھیجے گئے ہیں۔

یاد رہے گذشتہ ہفتے پیر کی رات تکفیری دہشت گرد گروہ داعش سے وابستہ ہزاروں دہشت گردوں نے سابق ڈکٹیٹر صدام حسین کی باقیات کے ہمراہ عراق کے شمال میں واقع صوبہ نینوا کے دارالحکومت موصل پر دھاوا بول دیا تھا۔ صوبہ نینوا کے گورنر النجیفی نے شہر میں موجود تمام سکیورٹی فورسز کو پسپائی کا حکم دیتے ہوئے خود کردستان کا رخ کیا اور اس طرح پہلے سے طے شدہ منصوبے اور سازش کے نتیجے میں موصل پر تکفیری دہشت گردوں کا قبضہ ہو گیا۔ اس دن سے لے کر آج تک عراق کی سکیورٹی فورسز اور دہشت گرد تکفیری عناصر میں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ مرجع عالی قدر شیعیان جہان آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی جانب سے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جہاد کا اعلان کرنے کے بعد ملک بھر سے سنی اور شیعہ جوک در جوک عراق آرمی کی مدد کیلئے جمع ہو رہے ہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق ان رضاکاروں کی تعداد ۲۰ لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

تل افر میں موجود تکفیری دہشت گرد عناصر کے قبضے سے سعودی اسلحہ اور جنگی سامان برآمد:
عراق کے اعلی سطحی باخبر سکیورٹی ذریعے نے بتایا ہے کہ عراق آرمی کی اسپشل سروسز گروپ کے دستوں نے تل افر کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لینے کے بعد اس شہر سے بڑی مقدار میں سعودی ساختہ اسلحہ اور جنگی سازوسامان برآمد کر لیا ہے۔ جنگی سازوسامان میں وائرلیس اور سیٹلائٹ فون شامل ہیں۔ ہفتے کے دن بھی عراق کی سکیورٹی فورسز کو صوبہ صلاح الدین میں آپریشن کے دوران سعودی عرب کا جنگی سازوسامان ملا تھا۔ اسی طرح شہر سامراء میں ہفتے کے دن سعودی عرب کی شیلڈ فورس کا ایک کرنل بھی عراقی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ یہ تمام حقائق ثابت کرتے ہیں کہ عراق میں موجودہ سکیورٹی بحران کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ ہے۔

آج منگل ۱۷ جون کو عراقی حکومت نے ایک بیانیہ صادر کیا ہے جس میں رسمی طور پر سعودی عرب کو عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ عراقی حکومت نے اس بیانئے میں سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرتے ہوئے اپنے داخلی مسائل اور مشکلات پر توجہ دے۔ اسی طرح اس بیانیہ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے عراق کے شمالی اور مغربی علاقوں میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی سرگرمیوں کو ایک "انقلاب" کا نام دے کر ان کی جانب سے انجام پانے والے غیرانسانی اور مجرمانہ اقدامات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ بیانئے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے انسانیت سوز مجرمانہ اقدامات کو "انقلاب" قرار دینا دراصل ان دہشت گردوں کی جانب سے انجام پانے والے مجرمانہ اقدامات کا جواز فراہم کرنے کی گھٹیا کوشش ہے۔ لہذا سعودی حکومت بھی ان تکفیری دہشت گردوں کے غیرانسانی اقدامات میں برابر کی شریک ہے۔

داعش نے غلطی سے اپنے ہی ۴۴ ساتھیوں کو گولیوں سے بھون ڈالا:
عراق کے صوبہ دیالا کے شہر بعقوبہ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق آج صبح داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گردوں نے شہر کی مرکزی جیل پر حملہ کر دیا۔ دوسری طرف جب القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد جیل سے فرار ہو رہے تھے تو داعش کے دہشت گردوں نے غلطی سے انہیں پر گولی چلا دی جس کے نتیجے میں ۴۴ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ آئی ایس آئی ایس نے اعلان کیا ہے کہ یہ افراد جیل کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 392959
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش