0
Wednesday 29 Apr 2009 10:09

پاکستان ، افغانستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کا اجلاس

پاکستان ، افغانستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کا اجلاس
 ایران، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اختتام پر اسلامی جمہوریۂ ایران کے وزير خارجہ منوچہر متکی نے ملکی اور غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ان ملکوں کے تعلقات میں فروغ کے لئے اس عزم و ارادے کو ظاہر کرتا ہے جس کے ان ملکوں کے سربراہان مملکت خواہاں ہیں ۔گزشتہ روز ہونے والے ان تین ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں علاقائی امن و سلامتی کے قیام میں باہمی تعاون کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے اور نقل و حمل ، کسٹم اور دوسرے شعبوں میں سہ طرفہ تعاون میں فروغ پر زور دیا گيا ہے ۔تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے پاکستان افغانستان اور ایران کے درمیان تجارت بڑھانے اور اقتصادی شعبے میں فروغ کے لئے تینوں ممالک کے درمیان سڑکیں اور ریلوے لائن بچھانے پر بھی اتفاق کیا ہے ۔تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان اقتصادی اور امن و سلامتی کے موضوعات کے علاوہ غیر ملکی افواج کی افغانستان میں موجودگي پر بھی گفتگو ہوئی ہے ۔ منوچہر متکی نے اس حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ، افغانستان کے حوالے سے امریکہ کی سابقہ حکومت کی پالیسیوں پر ہمیشہ تنقید کرتا رہا ہے اور نئی امریکی انتظامیہ نے افغانستان کے بارے میں جس پالیسی کا اعلان کیا ہے، اسلامی جمہوریۂ ایران اس کا تفصیلی جائزہ لے رہا ہے اور مناسب موقع پر اسکے بارے میں اپنے موقف کا اظہار کرے گا ۔ وزیر خارجہ منوچہر متکی نے افغان پناہ گزینوں کے بارے میں کئے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت تیس لاکھ افغان مہاجرین ایران میں موجود ہیں اور افغانستان میں حالات مزيد بہتر ہونے پر انہیں واپس بھیجا جائے گا تا کہ وہ اپنے علم ، دانش اور تجربے سے اپنے ملک افغانستان کو فائدہ پہنچا سکیں ۔منوچہر متکی نے کہا ہے کہ تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کا حالیہ اجلاس یا مستقبل میں تہران میں ہونے والا سربراہی اجلاس اس خطے میں علاقے کی بہتری کے لئے کام کرنے والے کسی دوسرے ملک کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس سے باہمی رابطوں میں بہتری آئے گی اور مختلف شعبوں میں ترقی اور فروغ کے لئے دوسرے ممالک کو بھی ساتھ ملایا جا سکتا ہے۔


خبر کا کوڈ : 3930
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش