0
Thursday 19 Jun 2014 09:04

سانحہ ماڈل ٹائون، حسین محی الدین سمیت 3 ہزار کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج

سانحہ ماڈل ٹائون، حسین محی الدین سمیت 3 ہزار کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج
اسلام ٹائمز۔ لاہور پولیس نے ڈاکٹر طاہرالقادری کے بيٹے سميت 3 ہزار سے زائد کارکنوں کے خلاف قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سميت کئی اور دفعات لگا کر ايف آئی آر درج کر لی۔ ذرائع کے مطابق تحریک منہاج القرآن اور پولیس کے درمیان ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر تجاوزات کے خاتمے کے معاملے پر ہونے والی جھڑپ کے دوران 2 خواتین سمیت 8 افراد کو کس نے گولیاں ماریں، پولیس نے واقعے کے حوالے سے خود ہی ايف آئی آر بھی درج کر لی جس میں کسی اور کو نہیں بلکہ ڈاکٹر طاہر القادری کے صاحبزادے حسین محی الدین کو بطور مرکزی ملزم نامزد کیا ہے۔ پوليس کے مطابق تمام ہلاکتیں پاکستان عوامی تحریک کے ان قائدین اور ان کے ساتھی کارکنوں کی فائرنگ سے ہوئیں، يعنی عوامی تحريک نے ہی اپنے کارکنوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کيا۔ ایف آئی آر میں ہنگامے کے ذمہ دار ڈاکٹر طاہرالقادری کے بيٹے کو ہی قرار دیا گیا جبکہ عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹری خرم نواز گنڈاپور، چیف سکیورٹی آفیسر سید الطاف شاہ کو بھی بطور مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے درج کردہ ایف آئی آر میں ایس ایچ او تھانہ فیصل ٹاؤن اور انسپکٹر رضوان قادر ہاشمی مدعی بنے ہیں جس میں مضحکہ طور پر پولیس نے عوامی تحریک کے کارکنوں کو آنسو گیس کے گولے برسانے کا بھی ملزم ٹھہرایا ہے۔ ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی، سرکاری کام میں مذاحمت ،مسلح ہو کر بلوہ کرنے، پولیس مقابلے، روڈ بلاک کرنا، ناجائز اسلحہ رکھنا اور دھمکیاں دینے سمیت نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی ہیں۔ ایف آئی آر میں پولیس کو مکمل طور پر بری الذمہ اور معصوم قرار دیا گیا ہے جبکہ مقدمہ میں عوامی تحریک کے 3 ہزار سے زائد نامعلوم کارکنان کو بطور ملزم بھی نامزد کیا گیا ہے جبکہ 53 کو شناخت کر کے ان کے کوائف بھی درج کیے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 393288
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش