0
Saturday 21 Jun 2014 20:42
عالمی میڈیا جان بوجھ کر داعش کے دہشتگردوں کو سنی باغی قرار دے رہا ہے

داعش کو سنی مسلمان کہنا اسلام کی توہین کے مترادف ہے، اہلسنت علماء کی پریس کانفرنس

امریکہ داعش کی مالی اور مسلح معاونت میں مصروف عمل ہے
داعش کو سنی مسلمان کہنا اسلام کی توہین کے مترادف ہے، اہلسنت علماء کی پریس کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ داعش (ISIS) ایک دہشت گرد اور تکفیری گروہ ہے، تکفیری دہشت گردوں کو سنی مسلمان کہنا اسلام کی توہین کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء پاکستان کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی، علامہ عقیل انجم قادری اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں عراق کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے عوام اہلسنّت کا مؤقف پیش کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں جے یو پی کے صوبائی ناظم اعلیٰ علامہ سید عقیل انجم قادری نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر جے یو پی کراچی کے سینئر نائب صدر مفتی رفیع الرحمان نورانی، جنرل سیکریٹری مفتی بشیر القادری نورانی، پیر طریقت پیر محفوظ شاہ اعجازی، علامہ عبدالغفار اویسی، محمد شکیل قاسمی، مولانا شاہد قادری، مولانا عبدالقدیر، پیر فاروق شاہ اعجازی، قاری محمد ادریس قاضی، قاری عبدالوحید یونس نورانی، سید مسرور قادری، مہتاب نورانی، جمال الدین نورانی اور دیگر علماء و مشائخ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر علامہ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ حضرت علی (ع)، حضرت امام حسین (ع)، حضرت عباس (ع)، امام ابوحنیفہ، غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی، حضرت جنید بغدادیؓ اور حضرت سری سقطیؓ کے مزارات سمیت عراق میں موجود تمام مقامات مقدسہ کی حفاظت کے لئے غیور مسلمان مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا عراق کی خانہ جنگی میں ملوث ہونے کے بجائے ویت نام کی جنگ سے سبق حاصل کرے، سرزمین عراق کسی بھی فرقہ پرستانہ سوچ کی متحمل نہیں ہوسکتی، عراق کی خانہ جنگی اس ملک کا اندرونی معاملہ ہے لہٰذا OIC اور اقوام متحدہ القاعدہ کی ذیلی تنظیم دولت اسلامی شام و عراق (داعش) کے عالمی دہشتگردوں کو عراقی مسلمانوں کے قتل عام سے باز رکھے، امریکا اور اس کے حواری داعش کی دہشتگردانہ کارروائیوں کو سنّی ردعمل سے موسوم نہ کریں، دنیا بھر کے مسلمانان اہلسنّت جو اس امت کے سواد اعظم ہیں انتہائی پرامن ہیں اور ہمیشہ اسلام کے امن و سلامتی کے پیغام کو عام کرتے ہیں۔ علامہ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ عراق عقیدتوں کی سرزمین ہے جس سے اسلام کے ماننے والے مختلف فرقوں کی روحانی اور جذباتی وابستگیاں قائم ہیں، جن کے لئے ہر مسلمان تن من اور دھن قربان کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں اسلام کی من مانی تشریح کرنے والے اور مسلمانوں کی واضح اکثریت پر کفر و شرک کے فتوے لگانے والے انتہاء پسند مختلف ناموں کے بعد اب داعش کے نام پر عراق کے مختلف شہروں میں نہتے مسلمانوں، علماء اور مشائخ کا بہیمانہ قتل عام کررہے ہیں جبکہ وہ صدیوں سے قائم مساجد، مدارس اور ان سے ملحق کتب خانوں پر قبضہ کرنے، صحابہ و اہلبیت اور مشائخ کے مزارات کو مسمار کرنے کے مذموم ارادوں کا اظہار کررہے ہیں، المیہ یہ ہے کہ عراق کے شہروں موصل، کرکوک، فلوجہ، تکریت، صلاح الدینیہ میں وحشیانہ قتل عام اور قبضہ کرنے کے بعد یہ انتہاء پسند بغداد کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا بغیر تحقیق کے یا جان بوجھ کر ان دہشتگردوں کو سنی باغی قرار دے رہا ہے، عراق ایک مرتبہ پھر ذرائع ابلاغ کی ٹاپ اسٹوریز میں ہے، خصوصاً مغربی میڈیا تو کچھ زیادہ ہی سرگرم عمل نظر آرہا ہے، مغربی میڈیا پر عراق کے حالات کی کچھ عجیب و غریب تصویر کشی کا عمل جاری ہے، آدھا سچ بلکہ جھوٹ پر مبنی خبریں، منفی پراپیگنڈا سمیت ہر وہ قدم اٹھایا جا رہا ہے جس سے عالمی سامراج امریکہ کو فائدہ پہنچ سکتا ہو۔ دنیا کا کوئی بھی ٹی وی چینل یا اخبار یہ نہیں بتا رہا ہے کہ امریکہ ہی ہے جو داعش نامی دہشت گرد گروہ کی مالی اور مسلح معاونت میں مصروف عمل ہے۔

علامہ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ آج مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے عراق کے حالات پر کی جانے والی رپورٹنگ میں دنیا کو یہ نہیں بتایا جارہا کہ عراق کی موجودہ حالت کا ذمہ دار بھی خود واشنگٹن ہے، کیونکہ عراق سے دسمبر 2011ء میں امریکی افواج کے انخلاء کے باوجود اب بھی وہاں پر 200 سے زائد فوجی ٹروپس اور امریکی اعلیٰ سطح کے مشیر اور اہم ترین افراد موجود ہیں، آخر یہ افراد عراق میں کیا کر رہے ہیں؟ ان خبروں کو کبھی بھی کوئی بھی میڈیا اپنے ٹی وی چینل کی زینت نہیں بنائے گا۔ انہوں نے سواد اعظم اہلسنّت کا مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں موجود سواد اعظم اہلسنّت سے اس داعش نامی گروہ کا کوئی علمی، فکری اور قلبی تعلق نہیں، نہ ہی دنیا بھر میں موجود سنی مسلمان ان کے قبیح افعال کی حمایت کرسکتے ہیں، دوسری طرف امریکا ان دہشتگردوں کی آڑ لے کر عراق کے مختلف شہروں پر بمباری کا ایک بار پھر عندیہ دے رہا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکا عراق کے داخلی معاملات میں ملوث ہونے کی غلطی دہرانے جارہا ہے کیونکہ وہ اسی طرح ویت نام کی جنگ میں بھی ملوث ہوا تھا، پہلے خلیج میں عوامی جمہوریہ ویت نام کے لنگر انداز جہازوں پر بمباری کی پھر رفتہ رفتہ جنوبی ویت نام میں اپنی زمینی فوج اتار دی جو بڑھتے بڑھتے پانچ لاکھ تک پہنچ گئی جس کا انجام امریکاکی شرمناک شکست اور پسپائی پر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ شام کی طرح عراق میں بھی اولیاء اللہ کے مزارات مقدسہ موجود ہیں اور ہم نے شام میں بھی دیکھا ہے کہ کس طرح ان دہشت گردوں نے حضرت حجر بن عدیؓ اور دیگر اصحاب رسول اکرمؓ کے مزارات مقدسہ کو نقصان پہنچایا اور ان مزارات کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا تاہم ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ عراق میں بھی صحابہ، اہلبیت، اولیائے کاملین، آئمہ اور ان کے شاگردوں اور اصحاب کے مزارات بھی موجود ہیں، اگر ان مقدس مقامات پر آنچ آئی تو اہل سنت عوام خاموش نہیں بیٹھیں گے اور ان اسلام دشمن عناصر کے خلاف سخت احتجاجی ردعمل اختیار کیا جائے گا۔ تازہ ترین موصول ہونے والی خبروں میں آیا ہے کہ گذشتہ دو روز قبل ہی داعش نامی دہشت گرد گروہ نے حضرت غوث اعظم کے مزار مقدس پر حملہ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ موصل کے مضافاتی علاقوں میں بھی غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اصحاب کے مزارات کو نقصان پہنچایا گیا ہے، واضح رہے کہ داعش نے موصل پر قبضے کے پہلے روز بغداد اور نجف سمیت کربلا کی طرف حملے کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 394111
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش