0
Monday 23 Jun 2014 08:55

القاعدہ اور طالبان کے لیے کشمیر میں کوئی سکوپ نہیں ہے، سید علی گیلانی

القاعدہ اور طالبان کے لیے کشمیر میں کوئی سکوپ نہیں ہے، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے کشمیر پنڈتوں کے لیے وادی کے تین حصوں میں تین علیحدہ شہر بسانے کے مودی حکومت کے مجوزہ منصوبے کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مشاورت شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر کا کوئی ایک بھی مسلمان اپنے پنڈت بھائیوں کی وادی واپسی کا مخالف نہیں ہے، البتہ حکومت انہیں علیحدہ بسا کر ہمارے صدیوں پرانے برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے، ہمارے سماج کو تقسیم کرنے اور ہماری جدوجہد آزادی پر فرقہطوارانہ رنگ چڑھانے کی ایک خطرناک اسکیم کو عملی جامہ پہنانے جا رہی ہے اور ہم ہر سطح پر اور ہر طریقے سے اس کی مخالفت کریں گے۔

مہاجرین کو جموں کشمیر کا اسٹیٹ سبجیکٹ بنانے کے حکومتی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت جموں کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کا ایک جارحانہ منصوبہ لیکر آ رہی ہے اور وہ آر ایس ایس کے طویل مدّتی منصوبے پر عمل کرکے کشمیری مسلمانوں کو یہاں اقلیت میں تبدیل کرانا چاہتی ہے۔ جموں کشمیر میں القاعدہ کی آمد کو ایک مفروضہ قرار دیتے ہوئے سید گیلانی نے کہا کہ القاعدہ اور طالبان کے لیے کشمیر میں کوئی سکوپ نہیں ہے۔ ہماری ایک مقامی اور خودمختار (Indeginous) تحریک ہے، البتہ حکومت القاعدہ کی آڑ میں ہمارے جوانوں کو ہلاک اور ہماری جدوجہد کو بدنام کرانا چاہتی ہے، اس لیے القاعدہ کا ہوا کھڑا کیا جا رہا ہے۔ اسلام بندوق اور بارود سے نافذ کیا جا سکتا ہے اور نہ شیعوں، سنیوں یا عیسائیوں کو مارنے سے شریعت لائی جا سکتی ہے۔

حیدر پورہ میں حریت کانفرنس کے اہتمام سے منعقد کیے گئے سیمینار ’’موجودہ صورتحال کے تقاضے‘‘ کے آخر پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے سید گیلانی نے انکشاف کیا کہ عمر عبداﷲ کو حال ہی میں دہلی بُلایا گیا تھا اور وہاں اُن سے کہا گیا ہے کہ وہ وادی کشمیر میں پنڈتوں کے لیے تین علیحدہ شہر بسانے کے لیے 16,800کنال زمین فراہم کریں۔ یہ شہر جنوبی، شمالی اور وسطی کشمیر میں بسائے جا رہے ہیں اور ان میں سے ہر شہر کے لیے 5,600کنال زمین درکار ہوگی۔ ہر شہر میں 75ہزار سے لیکر ایک لاکھ تک لوگوں کو بسایا جائے گا اور ان قلع بند شہروں میں ان کے لیے ہر سہولت مہیا رکھی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق ہر شہر میں ایک میڈیکل کالج، دو انجینئرنگ کالج، 12اسکول اور 4 پولیس اسٹیشن بنائے جانے کا منصوبہ ہے۔ حکومتی منصوبے کو اسرائیلی طرز کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے سید گیلانی نے کہا کہ یہ ریاست کے اندر ریاست قائم کرانے کے مترادف منصوبہ ہے اور اس میں بھارت اسرائیل کے فلسطین میں اپنائے گئے تجربے کو عملانے کے لیے وہاں کی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جس طرح یہودیوں کو مختلف ممالک سے لا لا کر فلسطینی علاقوں میں بسایا گیا اور بسایا جا رہا ہے، بھارت بھی اسی طرح مختلف ریاستوں سے ہندو انتہا پسندوں کو لاکر ان شہروں میں بسا سکتا ہے اور اسی آڑ میں پنڈتوں کے ساتھ ساتھ غیر ریاستی باشندوں کو بھی یہاں لایا جائے گا، تاکہ یہاں کی اکثریت کو اقلیت میں بدل دینے کے طویل مدّتی منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

حریت چیئرمین نے کہا کہ ہم اپنے پنڈت بھائیوں کی واپسی کا خیرمقدم کرتے ہیں، البتہ چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ صدیوں سے ہمارے ساتھ مل جُل کر رہتے آئے ہیں، آئندہ بھی ایسے ہی رہیں۔ ان کے لیے علیحدہ شہر بسا کر حکومت ہمارے بھائی چارے اور سماجی تعلقات کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے اور وہ دنیا کو باور کرانا چاہتی ہے کہ کشمیر میں تحریک آزادی نہیں، بلکہ ایک فرقہ وارانہ تحریک چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دوقومی نظریے کو ہر سطح پر اور ہر موقع پر کوستا رہتا ہے، البتہ جموں کشمیر میں وہ لوگوں کو عملاً مذہب کے نام پر تقسیم کرانا چاہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کو اس وقت کے گورنر نے ایک منصوبے کے تحت یہاں سے نکالا تھا اور وہ چاہتا تھا کہ ان کو نکال کر یہاں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے گا۔ جگموہن سمجھتے تھے کہ یہ تحریک چند مہینوں میں دم توڑ دے گی اور پھر پنڈتوں کو واپس لایا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ کشمیر میں پچھلے 25سال کے دوران میں جہاں ایک لاکھ لوگوں کو قتل کیا گیا ہے، وہاں 219پنڈت بھی مارے گئے ہیں اور ہمیں ان کی ہلاکت پر زبردست افسوس ہے۔ ہمارے نزدیک ایک بھی غیرمسلم بھائی کو نہیں مارا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی منصوبے کے خلاف ایک قومی اتفاق رائے پیدا کریں گے اور اس سلسلے میں مستقبل قریب میں بعض آزادی پسند طبقوں اور دیگر دینی و سماجی تنظیموں کے ساتھ مشاورت شروع کی جائے گی۔ عمر عبداﷲ کو ایک کمزور شخص قرار دیتے ہوئے سید گیلانی نے کہا کہ وہ پنڈتوں کے لیے الگ شہر بسانے کے دہلی والوں کے احکامات کا چُپ چاپ پالن کریں گے اور اس میں اتنی جرأت ہی نہیں کہ وہ اس کے خلاف دو لفظ بھی بول سکیں۔ این سی، پی ڈی پی اور ریاستی کانگریس سمیت تمام ہندنواز پارٹیاں اور سیاستدان دہلی والوں کے پیادے ہیں اور انہیں صرف اقتدار کے حصول سے مطلب ہے۔

سید گیلانی نے کہا کہ ماضی میں بھی کشمیریوں کے قومی مفادات کا سودا کیا۔ آج بھی کر رہے ہیں اور مستقبل میں بھی ان کی یہ روش برقرار رہے گی۔ عمر عبداﷲ کو تاریخ اس حیثیت سے بھی ہمیشہ یاد رکھے گی کہ ان کے دُور میں عام لوگوں پر سب سے زیادہ مطالم ڈھائے گئے۔ آج یہ کہتے ہیں2010ء کی ہلاکتوں کی تحقیقات کرائیں گے اور انہوں نے ملازمت کی مدّت میں دو سال کا اضافہ بھی کیا ہے، اصل میں یہ سب کچھ اسمبلی الیکشن کو پیش نظر رکھ کر کہا جا رہا ہے، ورنہ ان کو لوگوں کے مفادات کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہم رفوجیوں کو ریاست کا باشندہ بنانے کے حکومتی منصوبے کو بھی مسترد کرتے ہیں اور ہم ان دو مسئلوں پر پوری قوم کو مجتمع کرکے ایک تحریک چلائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 394295
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش