0
Monday 23 Jun 2014 09:20

برساتی نالوں پر تجاوزات، مون سون بارشوں میں کراچی کے ڈوبنے کا خدشہ

برساتی نالوں پر تجاوزات، مون سون بارشوں میں کراچی کے ڈوبنے کا خدشہ
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں مون سون بارشیں اگلے ماہ متوقع ہیں لیکن شہر میں برساتی نالوں کی صفائی مکمل نہیں کی جا سکی ہے، شہر بھر کے نالوں پر تجاوزات قائم ہیں۔ ضلعی بلدیاتی اداروں اور کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے 40 فیصد کچرا اور ملبہ ندی نالوں میں پھینکا جا رہا ہے، مون سون بارشوں کے دوران سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہر میں مون سون بارشیں اگلے ماہ رمضان المبارک کے دوران متوقع ہیں تاہم دوسری جانب شہر کے برساتی نالوں جن میں لیاری ندی اور ملیر ندی مکمل طور پر تباہی کا منظر پیش کر رہی ہیں، شہر میں روزانہ پیدا ہونے والے 12 ہزار ٹن کچرے کا 40 فیصد لیاری، ملیر ندی اور دیگر برساتی نالوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ کچرا چننے والے افراد نے برساتی نالوں کے قریب ڈیرے بنا لئے ہیں جو کچرے سے من پسند چیزیں نکال کر بقیہ کچرا نالوں میں پھینکتے ہیں۔ کراچی کے 13 بڑے نالوں کی صفائی بلدیہ عظمیٰ اور 345 چھوٹے نالوں کی صفائی 6 میونسپل کارپوریشنوں کے ذمہ ہے۔ بڑے نالوں پر غیر قانونی نجی اور سرکاری عمارتیں قائم کرکے برساتی پانی کے بہاؤ روک دیا گیا ہے، نالوں کی صفائی کے دوران یہ تعمیرات بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہی ہیں، سرکاری اداروں کی جانب سے بھی برساتی نالوں پر غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، سولجر بازار نالے پر سندھ سیکریٹریٹ اور دیگر سرکاری ونجی عمارتیں قائم ہیں، اس نالے پر غیر قانونی طریقے سے چھت تعمیر کرکے پارکنگ ایریا بنائے جا چکے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے اردو بازار کی دکانیں برساتی نالے پر قائم ہیں۔

کراچی کے اہم ترین نالوں سولجر بازار نالہ، گجر نالہ، محمودآباد نالہ، اورنگی نالہ، سنگل نالہ، چکور نالہ، گولڈن نالہ، سٹی نالہ، پی ای سی ایچ ایس نالہ، گلاس ٹاور نالہ، نہر خیام کے اطراف سرکاری، نجی عمارتیں اور کچی آبادیاں قائم ہو چکی ہیں، بیشتر نالوں کے حصوں پر قبضہ گروپوں اور لینڈ مافیا نے کمرشل تعمیرات کر دی ہیں جبکہ کئی نالوں پر کچی آبادیاں پھیل چکی ہیں جس پر بلدیاتی عملہ اور مشینری ان جگہوں پر صفائی سے قاصر ہے۔ بلدیاتی اداروں کی غفلت سے برساتی نالوں پر تجاوزات قائم ہونے سے نشیبی علاقے زیرآب آتے ہیں۔ گلشن اقبال ٹاؤن انتظامیہ نے چند سال پہلے گلشن 13 ڈی ٹو میں برساتی نالہ کی لائن بچھائی جو لیاری ایکسپریس وے کے انڈر پاس کے قریب نامکمل چھوڑ دی گئی جس سے لیاری ایکسپریس وے کی تنصیبات کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ قریبی کچی آبادی زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔ بلدیاتی ادارے منصوبہ بندی سے عاری ہیں سیکڑوں برساتی لائنیں بچھائی جا چکی ہیں جس سے ایک علاقے کا مسئلہ حل جبکہ دوسرا علاقہ زیر آب آجاتا ہے، ماہرین کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث شہر میں نکاسی آب کا بیشتر نظام برساتی نالوں سے منسلک کر دیا گیا ہے جس سے برساتی نالوں میں گند اور مٹی جمع ہو جاتی ہے اور پانی کے دباؤ پر برساتی نالے بھر جاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 394298
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش