0
Friday 27 Jun 2014 23:31

مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 14 اگست کو سونامی اسلام آباد میں داخل ہوجائیگا، عمران خان

مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 14 اگست کو سونامی اسلام آباد میں داخل ہوجائیگا، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 11 مئی کے انتخابات کو قبول نہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور حکومت کے سامنے مطالبات پیش کرتے ہوئے ایک ماہ کا وقت دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مطالبات نہ مانے گئے تو 14 اگست کو اسلام آباد کی جانب سونامی مارچ کریں گے۔ بہاولپور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے حکومت کے سامنے چار مطالبات پیش کئے اور کہا کہ حکومت کے پاس ایک ماہ کا وقت ہے، ہمارے مطالبات پورے کئے جائیں بصورت دیگر 14 اگست کو اسلام آباد کی جانب سونامی مارچ ہوگا۔ عمران خان نے پہلا مطالبہ پیش کیا کہ گیارہ مئی الیکشن کی رات کو 11:20 پر نواز شریف کی وکٹری سپیچ کرانے کی سازش میں ملوث تمام افراد کو بےنقاب کیا جائے، دوسرا مطالبہ پیش کیا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا انتخابی دھاندلی میں کیا کردار تھا، اور ان کے بیٹے کو بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کا نائب صدر بنا کر کتنے پنکچر لگانے کا تحفہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے تیسرا مطالبہ کیا کہ انتخابی دھاندلی میں پنجاب کی نگران حکومت کے کردار کو واضح کیا جائے، جس شخص نے 35 پنکچر لگائے اسے کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنا دیا، فافن کی رپورٹ کے مطابق 90 حلقوں میں جب انتخابی فہرست شائع ہو گئی تھی تو وہاں انہیں تبدیل کر دیا گیا جو غیر قانونی تھا، یہ کس کے حکم پر کیا گیا، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنا ووٹ مسترد نہیں ہوا، 35 حلقوں میں بیشتر ووٹ مسترد کرکے دوسروں کو جتوایا گیا، ایسا کس کے حکم پر کیا گیا۔؟

عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں کو سزا دینے سے جمہوریت نہیں، بلکہ ”مافیا“ ڈی ریل ہوگا، وہ وقت دور نہیں جب پنجاب پولیس کو ٹھیک کرکے دکھاﺅں گا، نیا پاکستان بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے اپنی جانیں قربان کیں، لوگ جیل گئے، صرف آزاد عدلیہ کے حصول کیلئے، لیکن چیف جسٹس صاحب آپ بکے بھی تو اتنے سستے؟ کیا آپ کے ضمیر کی قیمت اپنے بیٹے کو بلوچستان کے بورڈ آف انویسٹمنٹ کا وائس چیئرمین بنانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ مئی کی رات کو مسلم لیگ نون ڈر گئی تھی کہ تحریک انصاف کا سیلاب آگیا ہے، صبح آٹھ بجے سے ہی تحریک انصاف کیلئے لوگوں کی لائنیں لگ گئی تھیں۔ مسلم لیگ نون نے جو پندرہ یا بیس ہزار ووٹ کی جو دھاندلی کرنی تھی، انہیں یہ انداز ہوگیا کہ اتنی دھاندلی سے کام نہیں بنے گا، جس کے بعد بڑی دھاندلی کا منصوبہ بنایا گیا اور پھر اس پر عمل بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے ایک ریٹائرڈ جج نے الیکشن سیل بنایا ہوا تھا، جس میں میٹنگ کرنے کے بعد محض 15 فیصد پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ آنے پر ہی 11:20 پر نواز شریف کی فاتحانہ تقریر کرا دی، اپنی پوری زندگی میں کسی بھی ملک میں ایسا نہیں ہوا، بھارت میں انتخابات ہوئے، مودی جیتے لیکن تقریر اس وقت تک نہیں کی جب تک وہ جیت نہیں گئے، لیکن یہاں ابتدائی مراحل میں ہی یہ کام ہوگیا۔

عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ایک ادارہ یو این ڈی پی الیکشن کو صاف اور شفاف بنانے کیلئے کام کرتا ہے، اس ادارے نے ہر ریٹرننگ آفیسر کے ساتھ دو کمپیوٹر آپریٹر بٹھائے ہوئے تھے، جو رزلٹ آنے پر اسے سکین کرکے الیکشن کمیشن کے سینٹرل ڈیٹا بیس میں بھیج دیتے تھے، اس طرح دھاندلی ہونا مشکل تھا، جیسے ہی نواز شریف کی تقریر ہوئی، ریٹرننگ افسروں کو خاص پیغام ملا، جس کے بعد کمپیوٹرائزڈ نظام کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا اور ہاتھ سے لکھے گئے رزلٹ بھیجنا شروع کر دیئے گئے اور یہ وہ موقع تھا جب رزلٹ بدلنے کا عمل شروع کیا گیا۔ عمران خان نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ”ضرب عضب“ کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والے آئی ڈی پیز کی بھرپور مدد کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا، تاہم اس کے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیرستان نقل مکانی کرنے والے پانچ لاکھ لوگ جو بنوں اور خیبر پختونخواہ کے شہروں میں ہیں، ان سب کی مدد کرنا ہر پاکستانی پر فرض اور ذمہ داری ہے، عمران خان نے وزیرستان کے لوگوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ ہم آخری دن تک آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور ہر طرح آپ کی مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سندھ اور پنجاب کی حکومتوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کہ آپ نے ان آئی ڈی پیز کیلئے اپنے دروازے کیوں بند کئے ہیں، کیا آپ بھول گئے ہیں کہ جب ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مدینہ پہنچے تھے تو مدینہ کے لوگوں نے ان کیلئے اپنے دروازے کھول دیئے۔

کپتان نے وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”میاں صاحب! میری بات سنیں، آپ نے آج مجھے بنوں جانے کی دعوت دی، میری آپ سے التجا ہے کہ خدا کے واسطے ان مہاجروں پر سیاست نہ کریں، میرے ساتھ وہاں جا کر تصویریں کھنچوا کر اور کروڑوں روپے کے اشتہارات کی سیاست کا کوئی فائدہ نہیں، اگر مدد کرنا چاہتے ہیں تو ان کیلئے پیسہ دیں، اور جب تصویر کھنچوانے کا موقع ملے گا تو آپ کو خود دعوت دوں گا، لیکن یہ ڈرامے نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب اگر آپ کو اتنی فکر تھی تو کم از کم ہمیں آپریشن سے متعلق بتا تو دیتے، صوبائی حکومت کو ٹی وی پر پتہ چلا کہ آپریشن شروع ہوگیا ہے، اس کے نتیجے میں سارا ملبہ خیبر پختونخواہ پر گرے گا، جہاں 15 لاکھ مہاجر پہلے سے ہی موجود ہیں اور اب ان میں 5 لاکھ کا اضافہ ہوگیا ہے، حکومت جب ان آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال کرنے میں ناکام ہو گئی ہے تو الزام یہ لگایا جا رہا ہے کہ خیبر پختونخواہ حکومت فیل ہوگئی ہے، خدا کے واسطے لوگوں کی تکلیفوں پر اپنی سیاست نہ کریں۔

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ وہ ملک میں ترقی لانا چاہتے ہیں لیکن جلسے شروع ہوگئے ہیں، میاں صاحب میں پوچھتا ہوں کہ ہمارے جلسوں کی وجہ سے بجلی کی قیمت دوگنی ہوگئی ہے؟ مہنگائی بڑھ گئی ہے؟ لوڈشیڈنگ جلسوں کی وجہ سے ہے؟ بیروزگاری میرے جلسوں کی وجہ سے ہے؟ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ ہمارے جلسے آپ کی ترقی کو کیسے روک رہے ہیں، پنجاب کی پالی ہوئی پولیس جنہوں نے 83 لوگوں کو گولیاں ماریں، کیا وہ میری وجہ سے ہے؟ یہ تو ایسے ہی ہے کہ آپ خود کھیل نہیں پا رہے اور الزام کراﺅڈ پر دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون نے پنجاب میں چھٹی دفعہ حکومت سنبھالی ہے جبکہ نواز شریف تیسری بار وزارت عظمٰی پر بیٹھے ہیں لیکن باریاں لینے کے باوجود تعلیم، ہسپتال اور تھانوں کے اندر انصاف سمیت کچھ بھی تو بہتر نہیں ہوا۔ عمران خان نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم نے پولیس کو جو کرتے دیکھا، کیا اب وہ اس پر اعتماد کریں گے؟ 83 لوگوں کو گولیاں لگیں، 14 لوگ مرگئے جبکہ 2 عورتوں کو سامنے سے منہ پر گولیاں مار کر مارا، غریب کی دکان لوٹی۔

اس موقع پر انہوں نے سابق آئی جی عباس خان کی ایک رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ”1992ء میں آئی جی عباس خان نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ 85ء سے 92ء تک پنجاب میں نواز شریف کے دور کے دوران 25 ہزار پولیس والے بغیر کسی میرٹ کے بھرتی کئے گئے، ان کے اندر کئی ایسے لوگ تھے جن کو پولیس میں پیسے لے کر بھرتی کرایا گیا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان 25،000 میں سے کئی ایسے لوگ تھے جو بڑے بڑے مجرم تھے، جب ایسا ہوگا تو پولیس تباہ ہی ہوگی، ایسی پولیس پر کون اعتماد کرے گا، آپ نے پاکستان کی پولیس بنانے کے بجائے مسلم لیگ نون کی ڈنڈا بردار فورس بنا دی ہے جس سے غلط کام کراتے ہیں، جب حکمران پولیس سے غلط کام کرائیں گے تو پولیس بھی جرائم کرے گی۔ عمران خان نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں ایک ہی خاندان کے تمام افراد شامل ہیں، اسحاق ڈار کے مطابق پاکستانیوں کا 200 ارب ڈالر باہر پڑا ہے، میں پوچھتا ہوں کہ یہ پیسہ واپس کیوں نہیں لایا جا رہا؟ اس لئے کہ ان کا اپنا پیسہ بھی باہر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ عمران خان جمہوریت ڈی ریل کر دے گا، میں کہتا ہوں کہ دھاندلی کرنے والوں کو پکڑا گیا تو جمہوریت مضبوط ہوگی اور ”مافیا“ ڈی ریل ہو جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 395629
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش