0
Sunday 29 Jun 2014 23:13

انتہاء پسندی بلوچستان کے روشن مستقبل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

انتہاء پسندی بلوچستان کے روشن مستقبل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے انتہا پسندی اور تشدد پسندی کو بلوچستان کے روشن مستقبل میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجگور سمیت بلوچستان کے کسی بھی حصے میں تعلیمی ادارے بند ہونے نہیں دینگے۔ مکران اور پنجگور میں نجی تعلیمی اداروں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بلوچستان کے روشن اور تعلیم یافتہ مستقبل کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائینگے۔ وزیراعلٰی بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ موجودہ حکومت تعلیم کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ ہے۔ بجٹ میں نہ صرف خطیر رقم مختص کی گئی ہے بلکہ اس حوالے سے عملی اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم کے بغیر ترقی کی منازل طے کرنا ممکن نہیں۔ پنجگور میں جو صورتحال پیدا ہوئی وہ باعث تشویش ہے بلکہ اس پر بھی ہم نے واضح موقف اختیار کیا کہ یہ بلوچستان کے چہرے کو مسخ کرنے کی کوشش ہے کیونکہ انتہاء پسندی، تنگ نظری، تعصب پسندی، مذہبی منافرت، بلوچستان کی تاریخ اور روایات کا حصہ نہیں اور ان کے پس پردہ جو قوتیں برسر پیکار ہیں ان کے اپنے مفادات ہیں اور سب کو علم ہے کہ وطن عزیز میں انتہاء پسندی کب اور کس طرح پھیلی۔

وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا ہے کہ تعجب کی بات ہے کہ تعلیم دینے والے مقررین سیاست جبکہ ہم جیسے سیاستدان تعلیم پر بات کرتے ہیں۔ پنجگور کوئٹہ سمیت جہاں بھی سکولز بند ہیں ان کو مزید بند نہیں رہنے دینگے۔ تعلیم کے بارے میں اپنے بچوں کے ساتھ جو وعدہ کیا ہے اس کو ضرور پورا کریں گے۔ تعلیمی اداروں اور تعلیم دینے کیلئے دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اپنی راہ سے نہیں دستبردار کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم موروثی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ بلکہ جدوجہد کے بعد یہاں تک پہنچے ہیں اور ہم نے اپنے حقوق کیلئے جو جدوجہد کی اس میں کئی عہدیداروں اور کارکنوں کی جانوں کی قربانی بھی دی ہے۔ تعلیم کیلئے آخری حد تک جائینگے، چاہے اقتدار رہے یا نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ موجودہ حکومت نے پنجگور کے مسئلے پر خاموشی اختیار کی بلکہ ہمارے اکثر ارکان نے اسمبلی فلور اور اسمبلی کے باہر کھل کر اس عمل کی مخالفت کی۔ یہ ہم ضرور کہیں گے کہ ہمارے بہت سے ریاستی ادارے عوام کو تحفظ اور ان کو اپنا مقام دلانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ بلوچستان میں بعض ایسے سکولز اور کالجز بند ہیں جہاں پر ٹیچر پڑھاتے اور طلباء پڑھتے نہیں لیکن ہم نہ پڑھانے والے اساتذہ کی کبھی حمایت نہیں کریں گے۔ بلوچستان کے بعض اضلاع میں ایسے ایجوکیشن افسران ہیں جو تین لاکھ روپے لیکر اساتذہ بھرتی کرتے ہیں اور اس وقت بلوچستان میں اساتذہ کی 8 ہزار غلط بھرتیاں ہوئی ہیں۔ ایسے افسران کے خلاف اگر کچھ کریں گے تو واویلا شروع ہوتا ہے لیکن خاموشی اختیار کرنے پر ہمیں بھی بے ایمان تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن ہم بلوچستان میں تعلیمی نظام کو درست کرنے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ہر ممکن اقدامات کرینگے اور کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 396125
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش