0
Wednesday 2 Jul 2014 20:17

قومی اسمبلی نے تحفظ پاکستان بل 2014ء کی منظوری دیدی

قومی اسمبلی نے تحفظ پاکستان بل 2014ء کی منظوری دیدی
اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی تحفظ پاکستان بل 2014ء کی منظوری دے دی جس کے بعد بل قانونی شکل اختیار کرتے ہوئے آئندہ 2 سال کے لئے نافذ العمل ہوگا۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نواز شریف بھی ایوان میں موجود رہے۔ اجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالونی زاہد حامد نے تحفظ پاکستان بل 2014ء منظوری کے لئے پیش کیا جس پر ووٹنگ کے دوران تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کی جانب سے بل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تاہم شدید تحفظات کے باوجود ایم کیو ایم کی جانب سے بل کی حمایت کی گئی جبکہ تحریک انصاف نے رائے شمالی میں حصہ نہیں لیا۔ دوسری جانب جماعت اسلامی کی جانب سے بل کی بھرپور مخالفت کی گئی اور موقف اختیار کیا گیا کہ تحفظ پاکستان بل آئین کے آرٹیکل 8 اور 10 سے متصادم ہے جبکہ ملزم کو گولی مارنے کا اختیار گریڈ 15 کے بجائے گریڈ 17 کے مجاز افسر یا مجسٹریٹ کو دیا جانا چاہیئے تھا۔

قومی اسمبلی سے منظور کردہ نئے قانون کے تحت سیکیورٹی فورسز پر کسی شخص کو حراست میں لینے کے لئے وارنٹ کی پابندی نہیں ہوگی اور گرفتار شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھا جاسکے گا جبکہ خصوصی عدالت کے جج کے پاس ملزم کو 60 روز تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا اختیار ہوگا۔ بل کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ اہلکاروں کو کسی مشتبہ شخص پر گولی چلانے کے لئے گریڈ 15 یا مساوی مجاز افسر کی اجازت لینا ہوگی جبکہ ملزم کے خلاف موبائل فون کا ریکارڈ قابل قبول شہادت ہوگا۔ واضح رہے کہ سینیٹ پہلے ہی تحفظ پاکستان بل 2014ء کی منظوری دے چکی ہے جبکہ حکومت کو بل کی منظوری کے لئے ملکی دوسری سب سے بڑی سیاسی جماعت پیپلزپارٹی کی خاموش حمایت حاصل تھی۔

دیگر ذرائع کے مطابق، قومی اسمبلی نے تحفظ پاکستان بل دو ہزار چودہ کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ جماعت اسلامی نے بل کی مخالفت کی جبکہ تحریک انصاف نے بل پر ہونے والی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ تحفظ پاکستان بل کے تحت سکیورٹی فورسز پر کسی مشتبہ شخص کو حراست میں لینے کے لئے وارنٹ کی پابندی نہیں ہوگی جبکہ گولی چلانے کے لئے گریڈ پندرہ کا افسر حکم دے سکے گا۔ تحفظ پاکستان بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ تحفظ پاکستان بل 2 سال کے لیے نافذ العمل ہوگا، گولی چلانے کی صورت میں گریڈ 15 یا مساوی مجاز افسر سے اجازت لینا ہو گی اور کسی بھی شر پسند پر گولی چلانے سے قبل اسے وارننگ دینا ہو گی۔ گرفتار شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھا جاسکے گا، اس قانون کے تحت کسی شخص کو حراست میں لینے کیلئے وارنٹ کی پابندی نہیں ہوگی، گرفتار شخص کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے ریمانڈ لیا جائے گا۔ بل کے تحت موبائل فون کا ریکارڈ بطور شہادت قبول کیا جائیگا۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی سرزمین سے کسی دوسرے ملک کیخلاف کارروائی کرنے والا اس قانون کی زدمیں آئے گا۔ اس قانون کے تحت کسی شخص کو 20 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔ تحفظ پاکستان بل کے مطابق مواصلاتی نظام اور گرڈ اسٹیشنوں سمیت ہوائی اڈوں اور طیاروں پر حملے بھی جدولی جرائم میں شامل ہیں، تعلیمی اداروں، تھانوں اور سیکیورٹی اداروں پر حملے بھی جدولی جرائم میں شامل ہونگے، جدولی جرائم کا مطلب پاکستان کے خلاف جنگ یا بغاوت ہے۔ بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ جوہری تنصیبات اور متعلقہ مقامات پر دہشتگردی کی کارروائیاں، تعلیمی ادارے، تھانے، ٹرین، بس اڈوں پر حملے اور کسی شخص کو یرغمال بنانا یا ایسی کوشش کرنا بھی جدولی جرائم میں شامل ہے، بل کا مقصد پاکستان کیخلاف کسی بھی قسم کی بغاوت کی روک تھام ہے۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد صدر کے دستخط ہوں گے اور تحفظ پاکستان کا بل قانون بن کر نافذ العمل ہو جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 396921
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش