0
Friday 11 Jul 2014 12:53

کسی بھی پارٹی کے کارکن اسکا اثاثہ ہوتے ہیں، سلطان محمود

کسی بھی پارٹی کے کارکن اسکا اثاثہ ہوتے ہیں، سلطان محمود
اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی رہنماء بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ کسی بھی پارٹی کے کارکن اسکا اثاثہ ہوتے ہیں اور آزاد کشمیر میں بھی پیپلز پارٹی کی جیت اس کے کارکنوں کی مرہون منت ہے اور اسی لئے میں نے کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے دھیر کوٹ میں افطار ڈنر کے موقع پر ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر افطار ڈنر کے جلسہ کی صدارت راجہ شمشاد نے کی جبکہ جلسہ عام سے سابق وزیر حکومت خواجہ فاروق احمد، سابق صدر سینٹرل وکلاء بار ایسوسی ایشن آزاد کشمیر انجم نثار میر ایڈووکیٹ، بشارت بادشاہ ایڈووکیٹ، ساجد عباسی، صبا شمشاد ایڈووکیٹ، ندیم عباسی ایڈووکیٹ، سابق صدر دھیر کوٹ وکلاء بار ایسوسی ایشن راجہ امتیاز ایڈووکیٹ اور مقررین نے بھی خطاب کیا۔ 

اس موقع پر اپنے خطاب میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ میں نے مسئلہ کشمیر کو ایک ایسے وقت میں جب افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلاء ہو رہا ہے اور بھارت میں ایک انتہاء پسند ہندؤ وزیراعظم بننے کے بعد اس ریجن کی صورتحال کے پیش نظر عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس وقت دنیا کی توجہ اس خطے پر مرکوز ہے اور دنیا بھی اب کشمیریوں کا موقف سننا چاہتی ہے۔ لہذا میں نے امریکہ اور یورپ کے ایوانوں میں ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کا موقف پیش کیا اور دنیا کو یہ باور کرایا کہ اس ریجن میں قیام امن مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی ممکن ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ میں مقبوضہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی پامالیوں، سنگین ترین زیادتیوں، کھلی بربریت اور درندگی کی دکھی داستان لے کر یورپی ممالک میں گیا۔ میں نے آواز اٹھائی جس کے نتیجہ میں یورپی ممالک، آزاد ی پسند تنظیموں، ممبران پارلیمنٹ نے اس مسئلہ کی طرف توجہ بھی دی اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار ملک کے وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرفیو کے سائے تلے کیا جب کہ میں نے دہلی کے لال چوک میں ہزاروں لوگوں کے استقبال اور جم غفیر کے مجمع سے خطاب کیا۔ 

بیرسٹر سلطان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت قیامت کا منظر پیش کر رہا ہے۔ کشمیری اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ بستیاں قبرستانوں میں بدل گئی ہیں۔ سرسبز وادیاں خون سے رنگین ہو چکی ہیں، دریائے جہلم اور دریائے نیلم میں بہتی ہوئی لاشیں بھی ہمیں دعوت فکر دے رہی ہیں۔ مسئلہ کشمیر انفراسٹرکچر نہیں بلکہ پیدائشی جمہوری انسانی حق ہے جسے دنیا کے مہذب ممالک، مہذب اقوام، ممبران اف پارلیمنٹ اقوام متحدہ نے تسلیم کر رکھا ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ عالمی حالات یکسر تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔ امریکہ اور نیٹو افواج کی افغانستان سے انخلاء کی وجہ سے آج پوری دنیا کی توجہ اس خطے پر مرکوز ہو چکی ہے۔ اس لیے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے، اسے حل کرنے، عالمی توجہ بڑھانے کے لیے ہمیں متحد ہوکر مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی اور ایک ہی نقطے پر مرکوز ہونا پڑے گا تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے راہ ہموار ہو سکے۔
خبر کا کوڈ : 398760
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش