0
Friday 11 Jul 2014 19:15
داعش کی خلافت اسلام اور قرآن کیخلاف ہے

داعش اسلام دشمن عناصر کیساتھ تعاون میں مصروف ہے، امیر جماعت اسلامی کردستان عراق

داعش اسلام دشمن عناصر کیساتھ تعاون میں مصروف ہے، امیر جماعت اسلامی کردستان عراق
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کردستان عراق کے امیر شیخ علی باپیر نے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی جانب سے اسلام کے نام پر عراق میں ہولناک جرائم کے ارتکاب پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کی جانب سے اعلان کردہ خلافت اسلام اور قرآن کے بیان کردہ اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دنیا بھر کے انسانوں کیلئے خداوند متعال کا آخری پیغام ہے جو سراسر دین رحمت اور تعظیم ہے، یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رحمۃ للعالمین کا لقب عطا کیا گیا ہے۔ ایسا عظیم دین تمام انسانوں کو اپنی رحمت کے سائے تلے جمع کرنا چاہتا ہے اور تمام انس و جن اس الہی پیغام سے بہرہ مند ہوسکتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کردستان عراق نے فارس نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ اگر ایک ایسا گروہ جو خود کو اسلامی کہتا ہے، آئے اور انسانوں کے ساتھ رحمت اور مہربانی سے پیش آنے کی بجائے ایسے اقدامات انجام دے، جنہیں دیکھ کر خود مسلمان بھی اسلام کے نام سے متنفر ہونے لگیں تو ہمیں ذرہ برابر شک نہیں کرنا چاہئے کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ اسلام دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بن کر ان کے مفادات کی تکمیل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ شیخ علی باپیر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج تکفیری دہشت گروہ داعش کی جانب سے اسلامی خلافت کے نام پر جو کچھ عراق کے سنی اکثریت والے علاقوں میں انجام پا رہا ہے، وہ قرآن اور اسلام کی واضح نصوص کے برخلاف ہے، کہا کہ تمام اسلامی سزائیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کے آخری سال میں نازل ہوئی ہیں جبکہ ہم دیکھتے ہیں آج بعض نادان لوگ سزاوں سے ہی دین خدا کی ابتدا کرتے نظر آتے ہیں۔

شیخ علی باپیر نے کہا کہ ہر چیز سے پہلے لوگوں کو آگاہ کرنے اور انہیں دین مبین اسلام کے ذریعے بیدار کرنے کی ضرورت ہے، اس کے بعد شریعت اسلامی کے اجراء کا مرحلہ آتا ہے اور آخری مرحلے میں جب کوئی شخص کسی اسلامی حکم کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی یہ خلاف ورزی اسلام سے عدم آگاہی اور جہالت کی بنیاد پر انجام نہیں پائی، لہذا اسلامی سزاوں کی باری آتی ہے۔ اسلامی سزاوں کا مقصد لوگوں کے دین، لوگوں کی ثروت اور مال، لوگوں کی عقل اور سمجھ بوجھ، لوگوں کی زندگی اور لوگوں کی عزت اور احترام کو محفوظ بنانا ہے۔ جو کوئی بھی اسلامی اصولوں کی مخالفت کرے وہ سزا کا مستحق قرار پاتا ہے۔ انہوں نے دین مبین اسلام کو لوگوں کی حقیقی سعادت کا دین قرار دیتے ہوئے کہا کہ دین اسلام انسانی معاشرے کی سعادت کیلئے آیا ہے اور انسانوں کو دین کی خاطر قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ کیا خدا نے نہیں فرمایا "لا اکراہ فی الدین" لہذا دین کے نام پر انسانوں کا قتل جائز نہیں۔

کردستان عراق کے امیر شیخ علی باپیر نے کہا کہ ایک اسلامی حکومت کے سائے تلے ہر دین سے تعلق رکھنے والے افراد مکمل طور پر محفوظ اور ان کی جان امان میں ہوتی ہے۔ جب دین مبین اسلام کے نام پر انسانوں کا قتل جائز نہیں تو پھر ایک خاص فرقے اور مذہب کے نام پر کیسے جائز ہوسکتا ہے؟ جب خود دین اسلام کے بارے میں کوئی زبردستی اور اجبار نہیں تو پھر ایک خاص فرقے کے بارے میں کیسے زبردستی کی جاسکتی ہے؟ شیخ علی باپیر نے کہا کہ کسی خاص فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے دوسرے فرقے کے افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا کوئی فقہی جواز موجود نہیں۔ اسلامی حکومت کی ابتدا انسانی معاشرے کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے سے شروع ہوتی ہے نہ لوگوں کی قتل و غارت اور انہیں سزائیں دینے سے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کبھی بھی ایک ایسے معاشرے میں اسلامی سزاوں کو لاگو نہیں کرتا، جہاں لوگ پوری طرح اسلام سے آشنا نہیں ہوئے۔ وہ افراد جو اسلام کے نام پر آتے ہیں اور دین کا آغاز اسلامی سزاوں سے کرتے ہیں، خود ہی اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کردستان عراق نے کہا کہ اسلام کبھی بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ دین کو زبردستی انسانوں پر ٹھونسا جائے کیونکہ حق کو اس بات کی ضرورت نہیں پڑتی کہ خود کو زبردستی انسانوں پر تحمیل کرے بلکہ حق صرف باطل کے مقابلے میں اپنے دفاع کیلئے طاقت کا استعمال کرتا ہے اور لوگوں پر دین کو مسلط کرنے کیلئے زبردستی نہیں کرتا۔ شیخ علی باپیر نے کہا کہ حق اگر صحیح معنوں میں حق ہو تو وہ لوگوں کے دل اور ان کی جان میں اتر جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہمیں جان لینا چاہئے کہ یہ دنیا دوسرے انسانوں سے انتقام لینے کی جگہ نہیں بلکہ ہم انسانوں کی آزمائش کی جگہ ہے۔ خدا کی جانب سے اپنے دشمنوں سے انتقام لینے کی جگہ بھی قیامت ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جب مدینہ میں اسلامی حکومت کی بنیاد ڈالی تو عیسائیوں اور یہودیوں کو بھی مکمل آزادی فراہم کی۔

کردستان عراق کے معروف سنی عالم دین شیخ علی باپیر نے داعش کی جانب سے خلافت اسلامی کے نام پر غیر اسلامی اور غیر انسانی اقدامات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ جب اسلامی دنیا میں بسنے والے انسانوں سے ایسا رویہ اپنایا جاتا ہے جو اسلام کے سراسر مخالف ہے تو مجھے شدید افسوس ہوتا ہے، میں دیکھ رہا ہوں کہ کیسے دین اسلام ان کے ہاتھوں گرفتار ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بہت زیادہ خوش بینی اور حسن ظن بھی روا رکھا جائے تو ایسے افراد کے بارے میں کہوں گا کہ یہ افراد اسلام دشمن عناصر کے مفادات کی تکمیل میں مصروف ہیں اور اگر بدبینی سے دیکھا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ افراد اسلام دشمن عناصر کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور ان کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہیں۔ یہ امر اسلامی دنیا کا عظیم درد اور غم ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 398844
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش