0
Monday 14 Jul 2014 13:35

میرعلی میں بھی بمباری، 18 دہشت گرد ہلاک، 5 ٹھکانے تباہ

میرعلی میں بھی بمباری، 18 دہشت گرد ہلاک، 5 ٹھکانے تباہ
اسلام ٹائمز۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب جاری ہے، میر علی میں فضائی حملے میں 18دہشتگرد ہلاک، 5ٹھکانے اور اسلحہ کا ذخیرہ تباہ کر دیا گیا۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں جیٹ طیاروں نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی، دہشت گردوں کے گولہ بارود کے ذخیروں اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دریں اثناء سکیورٹی حکام نے فرانسیسی خبرایجنسی سے گفتگو میں بتایا پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا مرنے والے دہشت گردوں میں مقامی اور غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ فضائی کارروائی میرانشاہ سے 25کلو میٹر دور موسکی کے علاقے میں کی گئی۔ جیٹ طیاروں نے خرقمر کے علاقے میں بھی شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ فضائی کارروائی میں شدت پسندوں کے 6ٹھکانے تباہ کئے گئے اس کے علاوہ دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ کا ایک ذخیرہ بھی تباہ کیا گیا۔ حکام کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی رات کو خرقمر میں ہونے والے فضائی حملے میں دو ٹھکانے تباہ کیے گئے اور 5 دہشت گرد مارے گئے۔ مقامی انٹیلی جنس حکام نے بھی شدت پسندوں کے ٹھکانے پر حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق آئی ایس پی آر کا کہنا ہے ضرب عضب منصوبہ کے مطابق چل رہا ہے۔ میرعلی کے اطراف میں جیٹ طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد ہلاک جبکہ 5 ٹھکانے تباہ کردیئے گئے۔ سکیورٹی فورسز نے جیٹ طیاروں سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود کے ذخائر مکمل طور پر تباہ کردیئے گئے۔ آئی این پی کے مطابق نجی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے پاک فوج نے میرانشاہ کا علاقہ دہشت گردوں سے کلیئر کرانے کے بعد میرعلی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں کارروائی شروع کردی ہے۔ مزید برآں شمالی وزیرستان سے آنے والے آئی ڈی پیز کی تعداد 9 لاکھ 10ہزار 40ہو گئی، متاثرین کی اکثریت کو صحت سے متعلق مختلف مسائل کا سامنا ہے اور شدید گرم موسم سے سانس کی بیماری، گیسٹرو، جلد کے امراض اور پانی سے پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ ہو نے لگا۔ پشاور میں ایف ڈی ایم اے کے مطابق چھٹے روز کی رجسٹریشن کے بعد 80ہزار ایک سو 22 خاندان رجسٹر ڈ ہوچکے ہیں جن میں دو لاکھ 35ہزار 4سو 99 مرد، 2لاکھ 61ہزار 7سو 34 خواتین اور 3لاکھ 93ہزا 6سو 36 بچے شامل ہیں جو صحت سے متعلق مسائل اور بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ سیکڑوں بچوں، خواتین اور بزرگ افراد کو گیسٹرو، ڈائیریا اور سانس کی بیماریوں کے باعث ہسپتالوں میں لایا جارہا ہے۔ خراب حالات میں رہنے اور ناقص نکاسی و فراہمی آب کے باعث ان کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو گیا۔ بنوں کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نیاز احمد کا کہنا ہے ہسپتال کی او پی ڈی میں 77 آئی ڈی پیز کو گیسٹرو اور سانس کی بیماری کے علاج کے لیے لایا گیا جبکہ اتنے ہی افراد ہفتے کے روز بھی او پی ڈی میں آئے۔
خبر کا کوڈ : 399331
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش