اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے مجلس وحدت مسلمین کے خلاف غیراعلانیہ کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ گذشتہ روز ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کے دو محافظوں اور ایک ڈرائیور کو لاپتہ کیا گیا تھا اور آج دن ایک بجے سے اسلام آباد کے سیکرٹری جنرل ظہیر نقوی کو غائب کردیا گیا ہے۔ ظہیر نقوی کو گذشتہ روز آغوا ہونے والے محافظ رضون کا فون آیا جس کے بعد سے ظہیر نقوی بھی غائب ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، چاروں افراد کو راولپنڈی پولیس نے کارروائی کرکے گرفتار کیا ہے اور اس وقت ان افراد کو تھانہ صادق آباد کے نجی ٹارچر سل میں رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین نے اسلام آباد کے تھانہ کہسار میں آغوا کی رپورٹ درج کرا دی ہے۔ یاد رہے کہ نواز حکومت نے تحفظ پاکستان ایکٹ کے نام پر ایک قانون بھی پارلیمنٹ سے پاس کرا لیا ہے جس میں دہشتگردی کے نام پر کسی بھی شخص کو تین ماہ کیلئے گرفتار کیا جاسکتا ہے اور اس گرفتاری کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ اس قانون کو آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے نواز حکومت نے اپنی سیاسی مخالفین کیخلاف اس قانون کو استعمال میں لانا شروع کردیا ہے۔