0
Monday 21 Jul 2014 11:33

آئی ڈی پیز کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے، قبائلی عمائدین

آئی ڈی پیز کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے، قبائلی عمائدین
اسلام ٹائمز۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے عمائدین نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں قبائلی عوام کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کریں، تاکہ بے گھر ہونے والے افراد جلد از جلد اپنے آبائی علاقے کو واپس جا سکیں۔ اتوار کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے شمالی وزیرستان کے ہیڈ کوارٹر میران شاہ کے 80 فیصد حصے کو خالی کرائے جانے کے دعوے کے بعد قبائلی عمائدین نے ایک جرگے کے دوران یہ مطالبہ کیا۔ جرگے میں اتمانزئی وزیر، داور، موساکئی، ہسو خیل، درپاخیل، زراکی اور شمالی وزیرستان کے دیگر قبائل کے عمائدین نے شرکت کی۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ قبائلی عمائدین ملک نصراللہ، پیر عاقل شاہ، ملک فرید اللہ، ملک غلام خان، نثار علی خان، مولانا گل رمضان اور رکن قومی اسمبلی ملک نذیر خان نے بھی جرگے سے خطاب کیا۔

شرکاء نے وزیرستان کے چیف ملک نصر اللہ کو جرگے کا صدر منتخب کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیرستان کے ذیلی قبائل کے دو اراکین اور تمام سیاسی جماعتوں کے دو اراکین بھی جرگے میں شامل ہوں گے۔ جرگے کے دوران مستقبل میں آئی ڈی پیز کی صورتحال کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ اس کے علاوہ آئی ڈی پیز کیمپوں میں فائرنگ کے واقعات اور ان کے ساتھ ہونے والے سلوک پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام عزت دار لوگ ہیں اور ان کے ساتھ عزت و احترام کا سلوک کیا جانا چاہیٔے۔ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے پیر عاقل شاہ نے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ بے گھر ہونے والی خواتین کو امدادی سامان دینے کے لئے علیحدہ سے انتظامات کرے گی، لیکن وہ اپنے وعدے کی پاسداری میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین تقسیم کے مراکز پر راشن کے حصول کے لئے نہیں آسکتیں۔ ملک نصراللہ نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز کے مطابق میران شاہ کا 80 فیصد علاقہ خالی کروا لیا گیا ہے، لہٰذا قبائلی عوام اب اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ و ہ آئی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی کے لئے ضروری اقدامات کرے۔

جرگے نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اُن لوگوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے جن کے گھر اور دیگر املاک آپریشن ضرب عضب کے دوران تباہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی وجہ سے اس خطے کی معیشت بالکل تباہ ہوچکی ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیٔے کہ وہ معیشت کی بحالی کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کریں۔ دوسری جانب مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء نے آئی ڈی پیز کے لئے قائم امدادی سامان کی تقسیم کے مرکز پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔ طلباء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر انتظامیہ کے خلاف نعرے درج تھے اور اس واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے تفتیش کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ احتجاج کرنے والے طلباء نے شمالی وزیرستان کے بے گھر ہونے والے طلباء کے لئے مفت تعلیم کا بھی مطالبہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 400632
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش