0
Sunday 27 Jul 2014 03:29

غزہ پر اسرائیلی جارحیت تل ابیب، ریاض اور قاہرہ کی ملی بھگت کا نتیجہ تھی، اسرائیلی ذرائع

غزہ پر اسرائیلی جارحیت تل ابیب، ریاض اور قاہرہ کی ملی بھگت کا نتیجہ تھی، اسرائیلی ذرائع
اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی معروف نیوز ویب سائٹ "دبکا" نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت سے متعلق شائع ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں فاش کیا ہے کہ یہ غیر انسانی اقدام سعودی عرب، مصر اور اسرائیل کی باہمی ملی بھگت سے انجام پایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بربریت کے آغاز سے ہی تینوں ممالک کے سربراہ آپس میں مسلسل رابطے میں ہیں اور تمام اقدامات ایکدوسرے کی مشاورت سے ہی انجام دے رہے ہیں۔ دبکا نیوز ویب سائٹ پر شائع ہونے والی اس رپورٹ کے بعض حصے میں کہا گیا ہے:
"سعودی عرب کے بادشاہ ملک عبداللہ، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو جنگ سے مربوط مسائل میں مسلسل ایکدوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اگلا اقدام انجام دینے سے پہلے ایکدوسرے کے ساتھ مشورہ کرتے ہیں اور ایکدوسرے کو اعتماد میں لیتے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق تینوں ممالک کے سربراہان ہر روز ایکدوسرے سے بات چیت کرتے ہیں اور بعض اوقات سعودی عرب کے بادشاہ اور مصر کے صدر السیسی کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوتا رہتا ہے۔"

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نیوز ویب سائٹ "دبکا" اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے زیر اثر ہے۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت سے متعلق شائع ہونے والی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک نے عالمی سطح پر پائی جانے والی حساسیت کے سبب آپس کے اس رابطے کو انتہائی خفیہ رکھا ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے:
"اسرائیل نے قاہرہ کے فوجی ہوائی اڈے پر ایسے مخصوص طیارے کھڑے کر رکھے ہیں، جن کا کام صرف مصری صدر السیسی اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان ردوبدل ہونے والے پیغامات کو پہنچانا ہے۔ قاہرہ سے تل ابیب کے درمیان صرف ڈیڑھ گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے۔"

دبکا نیوز ویب سائٹ کے مطابق غزہ کے خلاف اسرائیل کا "سالڈ راک" نامی آپریشن تینوں ممالک کی باہمی مفاہمت سے انجام پایا ہے۔ غزہ کے خلاف بربریت سے متعلق اسرائیل، سعودی عرب اور مصر کے درمیان طے پانے والے بعض امور مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ اسلامی مزاحمت کی تنظیموں حماس اور اسلامک جہاد کے خلاف اسرائیل کی زمینی کارروائی اور ہوائی حملوں کا مقصد فلسطینی مجاہدین کے حوصلے پست کرتے ہوئے خطے میں حماس کے اثرورسوخ کو کم کرنا ہے۔
2۔ یہ طے پایا ہے کہ تمام اہداف کے حصول تک غزہ کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی جاری رہے گی۔
3۔ اسرائیل، سعودی عرب اور مصر کے سربراہان مملکت دوسرے ممالک حتی امریکہ کے حکام کو بھی غزہ کی موجودہ صورتحال میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دے جائے گی۔
4۔ سعودی عرب غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت میں انجام پانے والے مالی اخراجات کا ایک حصہ اپنے ذمے لے گا۔
5۔ غزہ کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی کے اختتام پر سعودی عرب اور بعض دوسری خلیجی عرب ریاستیں غزہ میں تعمیرنو کے تمام اخراجات کو برداشت کریں گی۔
6۔ تینوں ممالک نے باہمی اتفاق سے طے کیا ہے کہ اس فوجی کارروائی میں حماس کے مکمل خاتمے اور اس کے پاس موجود اسلحہ اور میزائلوں کے تمام ذخائر کی نابودی کو یقینی بنایا جائے گا۔
7۔ غزہ میں حماس کے مکمل خاتمے کے بعد سعودی عرب، مصر اور فلسطین اتھارٹی غزہ میں نئی حکومت اور سکیورٹی اداروں کے قیام کیلئے حرکت میں آجائیں گے۔
یاد رہے کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی بربریت کے آغاز سے لے کر اب تک 1000 سے زائد مظلوم فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں سے 80 فیصد عام شہری تھے، لیکن اس کے باوجود سعودی عرب سمیت اکثر عرب ممالک نے اس وحشیانہ ظلم کے خلاف مجرمانہ اور پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
خبر کا کوڈ : 401746
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش