0
Monday 28 Jul 2014 13:28
امریکی صدر کا مزاحمتی گروہوں کو غیر مسلح اور غزہ کو اسلحہ سے پاک کرنے پر زور

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور باراک اوباما ہم زبان، غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور باراک اوباما ہم زبان، غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی پر جاری صیہونی جارحیت تیسرے ہفتے میں داخل ہوگئی ہے، جبکہ صیہونی حکومت اور حماس کی جانب سے سیز فائر کی تجاویز کو نظر انداز کیے جانے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ باراک اوباما اور صیہونی  وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان اتوار کو ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں امریکی صدر نے کہا کہ "انسانی ہمدردی کی بنا پر ایک فوری اور غیر مشروط سیز فائر نہایت ضروری ہے، تاکہ نومبر 2012ء کے سیز فائر معاہدے کی طرز پر مستقل جنگ بندی کی طرف قدم اٹھایا جاسکے۔" وہائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق "امریکی صدر نے عسکریت پسند گروہوں کو غیر مسلح کرنے اور غزہ سے اسلحے کے خاتمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔" انہوں نے اس تنازعے کے باعث فلسطینی شہریوں اور اسرائیلیوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

دوسری جانب غزہ کی صورتحال کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس اتوار کو رات گئے ہوا۔ اجلاس کے پندرہ رکنی پینل کی جانب سے جنگ بندی کے حق میں ایک قرارداد منظور کی گئی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کو موصول ہونے والی قراداد کے متن کی نقل کے مطابق "سکیورٹی کونسل انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں فوری اور غیر مشروط سیز فائر کی مضبوط حمایت کرے گی۔" ادھر صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی سکیورٹی کابینہ غزہ میں آئندہ کے اقدامات کے حوالے سے لائحہ عمل پر بحث کرے گی۔ یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ہفتے کو 12 گھنٹوں کے عارضی سیز فائر کا معاہدہ ہوا تھا، جس کے دوران امدادی کارکنوں نے تباہ حال گھروں اور عمارتوں سے شہریوں کی لاشیں نکالنے کا کام کیا۔ تاہم حماس کی جانب سے دوبارہ راکٹ حملوں کا بہانہ بنا کر صیہونی حکومت نے اتوار کو غزہ پر فضائی اور زمینی حملے کئے۔ 
اے ایف پی کے مطابق اتوار کو تازہ صیہونی حملوں میں گیارہ فلسطینی شہید ہوئے، اس طرح اب تک کی صیہونی جارحیت کے نتیجے میں اس جنگ کی نذر ہونے والے شہریوں کی تعداد 1،030 ہوگئی ہے، جبکہ اب تک صیہونی حکومت کے 43 فوجی اور تین شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری بھی اس خونی جنگ کو ختم کروانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یاد رہے کہ صیہونی حکومت نے جان کیری کا پیش کردہ سیز فائر معاہدہ مسترد کر دیا ہے، جبکہ حماس کو مصر کی تجویز قبول نہیں۔ صیہونی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی جانب سے بچھائی گئی سرنگوں کے خاتمے تک اپنا مشن جاری رکھے گا، جبکہ حماس نے جنگ بندی کو غزہ کے آٹھ سالہ محاصرے کے خاتمے کے ساتھ مشروط کر رکھا ہے۔ تاہم حماس نے کہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے اتوار سے راکٹ حملے بند کر دے گا، لیکن صیہونی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔
خبر کا کوڈ : 401958
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش