0
Wednesday 13 Oct 2010 21:04

سپریم کورٹ میں این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت ملتوی،لطیف کھوسہ کو بطور وکیل پیش ہونے کی اجازت

سپریم کورٹ میں این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت ملتوی،لطیف کھوسہ کو بطور وکیل پیش ہونے کی اجازت
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے جسٹس ریٹائرڈ دیدار علی شاہ کے بطور چیئرمین نیب تقرری کو اپنے فیصلے کی خلاف ورزی تصور کیا ہے جبکہ حکومت کو این آر او نظرثانی کیس میں کمال اظفر کی جگہ سردار لطیف کھوسہ کو وکیل مقرر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔عدالت نے آج پھر حکومت سے پوچھا کہ سوئس اکاؤنٹس والے پیسے کہاں گئے۔
چیف جسٹس افتخار محمدچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سترہ رکنی لارجر بنچ نے این آر او سے متعلق مختلف درخواستوں کے مقدمہ کی سماعت کی۔سردار لطیف کھوسہ پیش ہوئے اور عدالت کی اجازت سے حکومتی وکیل کی تبدیلی کے لئے نظرثانی کی درخواست دائر کی،جسے منظور کر کے انہیں پیروی کی اجازت دے دی گئی۔اس سے پہلے این آر او عمل درآمد کیس میں نیب ریفرنس کے سزا یافتہ عدنان خواجہ اور بریگیڈئر ریٹائرڈ امتیاز کے کیس کی سماعت ہوئی تو نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بریگیڈئر ریٹائرڈ امتیاز کے 3 مکانات کو ضبط کرنے کا عمل جاری ہے۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ عدنان خواجہ کو او جی ڈی سی ایل کا سربراہ وزیر اعظم گیلانی کے زبانی حکم پر بنایا گیا۔اس پر عدالت نے تقرر کی باضابطہ سمری طلب کر لی۔
 ایک موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ این آر او زدہ وزراء بھی موجود ہیں،جب ان وزراء کو بلائیں گے،تو کہا جائے گا کہ سسٹم چلنے نہیں دیا جا رہا ہے۔نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالتی فیصلے پر عمل در آمد کی رپورٹ پیش کی،جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور نیب ریفرنسز کے تمام بری ملزموں کی فہرست طلب کر لی۔ایک موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ کارروائی ہو رہی ہے یا سوئس اکاؤنٹس کی رقم کا پتہ نہیں کہ وہ کہاں گئی۔ 
چیف جسٹس نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب کا تقرر عدالتی فیصلے کی ایک اور خلاف ورزی ہے کیونکہ اس میں چیف جسٹس سے مشاورت ضروری تھی۔عدالت نے نیب سے عمل درآمد کی نئی رپورٹ جبکہ چیئرمین نیب کے تقرر پر اٹارنی جنرل سے وضاحت طلب کر لی۔ایف آئی اے کے سابق افسر احمد ریاض شیخ کے معاملے میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ احسن راجہ کو توہین عدالت نوٹس جاری ہوا،جبکہ این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی اور این آر او فیصلے پر نظرثانی کی درخواست لطیف کھوسہ کی اپیل پر نومبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے لطیف کھوسہ کو این آر او نظرثانی کیس میں حکومت کی جانب سے وکیل بننے کی اجازت دے دی ہے۔چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ معلوم کر کے بتائیں کہ سوئس کیس کی رقم کہاں گئی۔انہوں نے کہا کہ این آر او فیصلے کے کئی ایسے حصے ہیں جن پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔سماعت نومبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ہدایت کی کہ لطیف کھوسہ اپنا لائسنس پاکستان بار کونسل سے تصدیق کرائیں اور رجسٹرار سپریم کورٹ سے ملکر درخواست دیں۔سردار لطیف کھوسہ نے بتایا کہ حکومت نے انہیں گزشتہ شب وکیل مقرر کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم این آر او سے فائدہ اٹھانے والے افراد کی فہرست منگوالی ہے۔جسٹس خلیل الرحمٰن رمدے نے کہ کہا کہ عدالت جسے وکیل بنانے کا کہتی ہے اسے مشیر بنا دیا جاتا ہے،دوسری جانب ایک مشیر کو وکیل بنا دیا گیا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا حکومت نے گارنٹی دی ہے کہ آپ کو وکیل کے طور پر پیش ہونے کی اجازت نہ ملنے پر دوبارہ مشیر بنایا جائے گا۔جس پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ وہ وکیل رہنا ہی پسند کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت تاریخی فیصلے کر رہی ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ اس مقدمے میں بھی عدالت منصفانہ فیصلہ دے گی۔انکا کہنا تھا کہ کیس میں کچھ معاملات تصفیہ طلب ہیں،اس لئے انھوں نے عدالت سے کچھ روز کی اجازت طلب کی جو انھیں مل گئی۔انکا کہنا تھا کہ انھوں نے وزارت چھوڑ کر کالے کوٹ کو ترجیح دی ہے۔
خبر کا کوڈ : 40251
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش