0
Thursday 14 Oct 2010 11:32

طاقتور بننے کیلئے مل کر چلنا ہو گا،خفیہ قوتیں پاکستان،افغانستان،ایران اور ترکی میں دہشت گردی کرا رہی ہیں،ترک وزیراعظم

طاقتور بننے کیلئے مل کر چلنا ہو گا،خفیہ قوتیں پاکستان،افغانستان،ایران اور ترکی میں دہشت گردی کرا رہی ہیں،ترک وزیراعظم
ملتان،محمود کوٹ،سنانواں،ٹھٹھہ،اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ بعض خفیہ قوتیں پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں،یہی قوتیں پاکستان،افغانستان،ایران اور ترکی میں دہشتگردی کرا رہی ہیں،عوام ان کی سازشوں میں نہ آئیں،طاقتور بننے کیلئے ہمیں مل کر چلنا ہو گا،سیلاب زدگان کیلئے ایسا کام کرنا چاہتے ہیں جسکے نقش مدتوں قائم رہیں،بحالی و تعمیر نو کیلئے پاکستانیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محمود کوٹ اور ٹھٹھہ میں مکلی کے مقام پر متاثرین سے خطاب اور صدر زرداری و وزیر اعظم گیلانی سے ملاقاتوں کے دوران کیا۔
اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین تجارت بڑھانے کیلئے کرنسی تبادلے کا معاہدہ ہونا چاہئے،علاقائی طاقتیں خطے کے مسائل کا حل ڈھونڈیں جبکہ وزیراعظم نے اسلام آباد تا استنبول تیز رفتار ٹرینیں چلانے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے جدید مواصلاتی رابطوں پر زور دیا۔عالمی و علاقائی چیلنجوں کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ترکی اور پاکستان ایک دوسرے کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔متاثرین کی بحالی و تعمیر نو میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔دونوں ملکوں کے مابین تجارت۔سرمایہ کاری اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ترک وزیراعظم نے محمود کوٹ میں متاثرین میں تیارہ شدہ گھروں کی چابیاں بھی تقسیم کیں۔ 
قبل ازیں ترک وزیراعظم نے اسلام آباد میں صدر زرداری اور وزیراعظم گیلانی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔اس موقع پر صدر زرداری نے کہا کہ علاقائی طاقتوں کو مسائل کا حل خطے میں ہی تلاش کرنا ہو گا۔انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے کرنسی تبادلے کے معاہدے کی تجویز بھی دیدی جبکہ ملاقات کے دوران وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ ترکی کی مثالی امداد کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔متاثرین کی بحالی و تعمیر کے اخراجات اربوں ڈالر تک پہنچنے کے امکانات ہیں۔اسلام آباد اور استنبول کے درمیان تیز رفتار ٹرینیں چلانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے پاکستان میں ترکی کی بینکوں کی شاخیں کھولنے پر بھی زور دیا۔ 
تفصیل کے مطابق ترک وزیراعظم نے مظفر گڑھ کے علاقے محمود کوٹ میں سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض طاقتیں عالم اسلام کے اتحاد کو کمزور کرنے کیلئے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں،ہم دونوں ملکوں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل فریڈم فلوئیلا پر حملے میں 9 افراد کی شہادت پر معافی نہیں مانگتا اور جرمانہ ادا نہیں کرتا،اس وقت تک مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔طیب ایردوان نے کہا کہ ہم سیلاب کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں۔ہم ایسا کام کر کے جانا چاہتے ہیں جس کے نقوش مدتوں تک قائم رہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سرمایہ کاری میں تیزی لائیں گے اور متاثرین کو مزید فیبریکیٹڈ گھر دیں گے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ترک وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وزیراعظم ترکی نے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے 126 ڈالر سیلاب زدگان کو دیئے ہیں۔دو ہزار تیار شدہ گھر تقسیم کئے گئے ہیں،ترکی نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے۔ہم اسرائیل کے بارے میں ترکی کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔وزیراعظم گیلانی نے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو خراج تحسین اور سیلاب متاثرین کیلئے ان کی خدمات کو سراہا۔ اس موقع پر ترک وزیراعظم نے 12 متاثرین کو اپنے ہاتھ سے تیار شدہ گھروں کی چابیاں دیں۔ملتان ایئر پورٹ پر استقبال کیلئے آنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان مضبوط تعلقات کو اسٹریٹجک پارٹنر شپ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔کوشش ہے مستقبل میں دونوں ممالک مزید قریب آئیں اور معاہدے کئے جائیں۔
 وزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے ترکی کی جانب سے پہلے امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوا،جو تاحال جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی و تعمیر نو کے اخراجات اربوں ڈالر تک پہنچنے کے امکانات ہیں۔وزیر اعظم گیلانی نے ترکی کے بینکوں کی پاکستان میں برانچیں قائم کرنے پر زور دیا جبکہ ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی سیلاب متاثرین کی بحالی و تعمیر نو کے مرحلے میں بھرپور تعاون کرے گا۔ترک عوام پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ترکی گھروں،سڑکوں،ریلوے اور بجلی کے نیٹ ورک کی بحالی اور تعمیر نو میں بھرپور مالی معاونت کرے گا۔بعد ازاں دونوں وزرائے اعظم ہیلی کاپٹر کے ذریعے محمود کوٹ روانہ ہو گئے۔ 
مزیں برآں ترک وزیراعظم طیب اردوان نے ٹھٹھہ کے قریب مکلی میں سعودی فیلڈ ہسپتال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خفیہ قوتیں پاکستان،افغانستان،ایران اور ترکی میں دہشت گردی کر رہی ہیں۔طاقت ور بننے کے لئے مل کر چلنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں ملوث افراد مسلمان نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی مذہب ہے۔انہوں نے پاکستان،ایران،افغانستان اور ترکی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان کی کسی سازش کا حصہ نہ بنیں اور دہشت گردی کے کسی عمل میں ملوث نہ ہوں،اگر وہ اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں۔اگر ہم دہشت گردی کے مسئلہ پر قابو پا لیتے ہیں تو پاکستان،افغانستان اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک خطے میں مضبوط بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان میں بے پناہ نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ترکی پہلے ہی 2 فیلڈ ہسپتال قائم کر چکا ہے اور متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کیلئے تعاون جاری رکھے گا۔پاکستان اور ترکی جمہوری ملک ہیں،جو برادرانہ تعلقات سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے بھی زلزلوں کے دوران ترکی کی مدد کی ہے۔اس موقع پر وزیراعظم گیلانی نے بھی خطاب کیا۔
قبل ازیں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی سے ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔ملاقات کے دوران ترک وزیراعظم نے پاکستان کی قیادت کو یقین دلایا کہ ترکی کی حکومت اور عوام بحالی اور تعمیرنو کے مرحلہ میں پاکستانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔صدر آصف علی زرداری نے رجب طیب اردوان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی طاقتوں کو علاقے کے مسائل کا حل خطے میں ہی تلاش کرنا چاہئے۔خطے میں سماجی اور اقتصادی ترقی اور اس کے استحکام کیلئے ترکی کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔صدر نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کو تجارت،سرمایہ کاری،ٹرانسپورٹ،آمدورفت،مواصلات،مصنوعات کی تیاری اور دوسرے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 40289
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش