0
Friday 15 Aug 2014 18:58
حکومت انتظار کرنے کی بجائے مذاکراتی ٹیم کا اعلان کرے

سیاستدانوں کو تماشائی بنے رہنے کے بجائے موثر لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے، سراج الحق

اپوزیشن لیڈر، سیاسی جماعتوں پر مبنی مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کیا جائے
سیاستدانوں کو تماشائی بنے رہنے کے بجائے موثر لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان جماعت اسلامی کا ہراول دستہ ہیں اور چند دن بعد عوامی ایجنڈا پیش کرنے والا ہوں کیونکہ عوامی ایجنڈے میں نوجوانوں کا کرادار موثر ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا نوجوان امید کی شمع بن کر مایوسی کے اندھیرے ختم کر دیں گے، لانگ مارچ اور دھرنے مطالبات منوانے کا سیاسی طریقہ ہے۔ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ گوجرانوالہ جیسا واقعہ دوبارہ نہ ہو، بھارت میں ایک سال کے دوران ایک لانگ مارچ ضرور ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے سچ بول کر نئی روایت قائم کی ہے۔ سیاستدانوں کو ٹی وی پر تماشے کی بجائے مستقبل کا لائحہ عمل بنانا ہوگا۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے موجودہ سیاسی صورتحال پر چار تجویز پیش کر دیں۔ فریقین براہ راست مزاکرات کا آغاز کریں، اپوزیشن لیڈر، سیاسی جماعتوں پر مبنی مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کیا جائے، مسئلے کا آئینی حل تلاش کیا جائے، سیاست، آئین اور جمہوریت کو بچایا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چاہتا ہوں لانگ مارچ آخری لمحات تک پرامن رہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کچھ لوگ لاشوں کے انتظار میں ہیں جو بعد میں سیاسی مجاور بننا چاہتے ہیں اور موجودہ آئین ختم ہوگیا تو قوم کو دوبارہ اکٹھا کرنا مشکل ہوجائے گا۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ بحران کا سیاسی حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت دھرنوں کا انتظار کرنے کے بجائے مذاکراتی ٹیم کا اعلان کرے، موجودہ بحران کا سیاسی حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین اور جمہوریت کو بچانا اہم ہے، سیاستدانوں کو تماشائی بنے رہنے کے بجائے موثر لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ سیاستدان سیاسی مجاور بننے کی امید رکھے ہوئے ہیں، حکومت یہ امر یقینی بنائے کہ گوجرانوالہ جیسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔ سراج الحق نے کہا کہ سیاسی قائدین اور سرکاری زعماء جگ ہنسائی کا موقع نہ دیں، آپس میں مذاکرات نہیں کرنے تو کیا لڑنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آئین نہ رہا تو قوم کو دوبارہ اکٹھا کرنا مشکل ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 404916
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش