0
Saturday 16 Oct 2010 12:08

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پل بننے کے لئے تیار ہیں،شاہ محمود قریشی

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پل بننے کے لئے تیار ہیں،شاہ محمود قریشی
برسلز:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان امن کوششوں میں معاونت کرنے کے لئے تیار ہیں،افغانستان میں استحکام و امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔احباب پاکستان کانفرنس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات میں پل بننے کے لئے تیار ہیں،تاہم یہ مذاکرات افغان حکومت کو خود کرنے ہونگے،ہم صرف معاونت دیں گے۔ہم نے معاونت کی پیشکش اس لئے کی ہے کہ ہم مستحکم و پرامن افغانستان چاہتے ہیں اور افغانستان میں استحکام و امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔ 
احباب پاکستان کے تیسرے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت چیلنجوں سے نہیں گھبرائے گی۔موجودہ حالات میں ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دئیے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ہے۔افغانستان میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں،پاکستان اپنے آبی وسائل سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے۔یورپی یونین کے ممالک کی طرح دوسرے ممالک بھی پاکستان کو مراعات دیں۔پرتشدد انتہا پسندی کا موثر انداز میں مقابلہ کرنے کے لئے پاکستانی حکومت کو صنعتی شعبے کو وسعت دینے اور روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال عالمی برادری کے لئے باعث تشویش ہے۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے منصفانہ کوششیں جاری رکھیں گے۔گیارہ جون سے اب تک 115 معصوم کشمیری جاں بحق ہو چکے ہیں۔کشمیر کا مسئلہ کسی بھی بناء پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان اس مسئلے کے پرامن حل کیلئے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا۔ہمیں امید ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا میں امن اور خوشحالی کیلئے مثبت اقدامات کرے گا۔پاکستان کو افغانستان کے ہمسائے کی حیثیت سے کئی دہائیوں سے جاری تنازعہ کی وجہ سے بھاری قیمت ادا کرنا پڑی ہے،اب بھی تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں۔ہم ان کی وقار کے ساتھ اپنے وطن واپسی کے خواہاں ہیں۔جب تک افغانستان میں صورتحال معمول پر نہیں آتی ایسا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ 
ترقی اور تعمیر نو کا عمل تیز کرنے کی ضرورت ہے،مصالحتی کوششوں پر بھی توجہ دینا ضروری ہے۔ افغانستان میں امن کی خواہش ہمارے اپنے اسٹرٹیجک مفاد میں ہے،اس لئے پاکستان سے زیادہ کوئی بھی ملک افغانستان میں امن واستحکام کا خواہاں نہیں ہو سکتا۔جمہوری حکومت نے 2008ء میں نہایت مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا،جسے متعدد معاشی اور امن و امان کی مشکلات درپیش تھیں،حکومت نے اب تک متعدد کامیابیاں حاصل کی ہیں،لیکن میں تسلیم کرتا ہوں کہ بعض مسائل سے ہم موثر انداز میں نہیں نمٹ سکے۔ہم نے عسکریت پسندی اور دہشتگردی کے خلاف قومی اتفاق رائے قائم کرنے کیلئے بھرپور محنت کی،جس کی وجہ سے سوات اور مالاکنڈ میں عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی میں ہمارے ہاتھ مضبوط ہوئے۔ 
بحران کے بعد ضروریات کے تخمینہ پی سی این اے کی تکمیل ہو چکی ہے،جس کے تحت خیبر پی کے اور فاٹا میں امن کے قیام کیلئے دس سالہ جامع حکمت عملی وضح کی گئی ہے،جس کیلئے دو ارب ستر کروڑ ڈالر کی ضرورت ہو گی۔عالمی بینک کا ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ فعال ہو چکا ہے،توقع ہے اس کے ذریعے پی سی این اے پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔وزیر خارجہ نے اجلاس کو بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے آئین سے غیر جمہوری شقوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔قومی اتفاق رائے سے ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ کا اعلان کیا جا چکا ہے۔پاکستان قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال ملک ہے اور ہم دنیا میں اپنا جائز مقام حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔
دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برسلز میں یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے ارکان اور آسٹریلوی وزیر خارجہ سے ملاقات کی ہے۔ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقاتوں میں پاکستان میں حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔
دریں اثنا یورپی یونین نے پاکستان کے سیاسی نظام پر تنقید کرتے ہوئے اسے مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سیلاب زدگان کے لئے عالمی امداد کی شفافیت یقینی بنائی جائے،بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات کئے جائیں،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے آئین میں ترامیم کی،عدلیہ اور میڈیا آزاد ہیں،پڑوسی ممالک کےساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،یورپی پارلیمنٹ ڈیوٹی معطل کرنے کی تجویز کی حمایت کرے،عالمی امداد کے استعمال پر کسی کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں،ایک ایک پائی متاثرین پر خرچ ہو گی۔یورپی یونین کے پارلیمانی ارکان کو یونین کی جانب سے یکطرفہ طور پر پاکستانی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی معطل کیے جانے کے فیصلے کے حق میں اپنا ووٹ دینا چاہیے۔ پاکستانی مصنوعات پر سے درآمدی ڈیوٹی معطل کی جاتی ہے تو پاکستان کی کم سے کم 75 مصنوعات کو اس سے فائدہ حاصل ہو گا۔یورپی یونین کے اِس اقدام کو پاکستان میں بہت زیادہ پذیرائی ملے گی،اس کے ذریعے پاکستانیوں کو مثبت پیغام جائےگا،جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یورپ کی مدد کر رہے ہیں۔یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے پاکستان میں سیاسی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں،لیکن پاکستان کو اپنے سیاسی نظام کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔یقینا اس میں وقت لگے گا،پاکستان کو صبر سے کام لینا ہو گا۔
یورپی یونین کے پارلیمانی اراکان کی جانب سے سیلاب زدگان کیلئے دی جانے والی عالمی امداد کے خرچ پر نگاہ رکھنے کا سوال بھی کیا اٹھایا گیا،جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں ایسا طریقہ وضع کیا گیا ہے،جس سے یہ سارا معاملہ زیرِنگاہ رہے گا،اس معاملے پر دنیا کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور دہشت گردی کے خلا مزید اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔ان ارکان نے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور وزیرِ خارجہ سے کہا کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور افغانستان کی سرحد کے ساتھ استحکام کیلئے مزید اقدامات کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں۔
خبر کا کوڈ : 40505
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش