0
Monday 18 Aug 2014 23:55

کراچی میں پولیس تربیتی مراکز میں بدعنوانی، اہلکار تربیت مکمل کئے بغیر سرٹیفکیٹ حاصل کرنے لگے

کراچی میں پولیس تربیتی مراکز میں بدعنوانی، اہلکار تربیت مکمل کئے بغیر سرٹیفکیٹ حاصل کرنے لگے
رپورٹ: زیڈ ایچ جعفری

دہشتگرد اور جرائم پیشہ عناصر سے نمٹنے کیلئے دنیا بھر میں پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور اہلکاروں کی خصوصی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ ان کی صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ نکھارا جا سکے اور پھر ان کی صلاحتیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشرے کو ہر قسم کے جرائم سے پاک کیا جا سکے مگر پاکستان کی معاشی شہہ رگ حیات یعنی شہر کراچی میں سندھ پولیس کے تربیتی مراکز میں جاری بدعنوانیوں کے سبب پولیس اہلکاروں اور افسران کی صلاحیتوں میں اضافے کا عمل جمود کا شکار ہو گیا ہے، جہاں پولیس افسران اور اہلکاروں کو موجودہ سکیورٹی مسائل سے نمٹنے، جرائم پر قابو پانے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تربیتی کورسز کرائے جاتے ہیں، تاہم تربیتی مراکز میں جاری بدعنوانی سے بیشتر اہلکار تربیت پوری کئے بغیر رشوت کے عوض تربیتی سرٹیفکیٹ حاصل کرلیتے ہیں جس سے پولیس کی کارکردگی بہتر کرنے کی کوششیں رائیگاں جا رہی ہیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے پولیس فورس جدید انداز میں کام کرنے سے قاصر ہے۔

ذرائع کے مطابق سندھ پولیس کے سعید آباد میں واقع تربیتی مرکز میں عملہ اور افسران پولیس اہلکاروں سے رشوت وصول کر رہے ہیں، رشوت نہ دینے والے اہلکار کو تنگ کیا جاتا ہے۔ کراچی سمیت اندرون سندھ سے تربیت کیلئے آنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں نے سعید آباد پولیس ٹریننگ کالج کے راشی افسران اور اہلکاروں سے تنگ آکر دوسرے تربیتی مراکز میں تبادلے کی کوشش شروع کر دی ہے، کئی افسران اور اہلکار اپنا تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سعید آباد پولیس ٹریننگ کالج میں گذشتہ ڈھائی ماہ سے جاری لوئر کورس پر آئے ہوئے پولیس افسران اور اہلکاروں کی صرف 3 تعارفی کلاسیں ہوئی ہیں جبکہ کورس میں شامل مضامین سے متعلق پولیس افسران و اہلکاروں کو کچھ نہیں پڑھایا گیا، کورس میں شریک افسران اور اہلکار امتحان کی تیاری کے لئے پریشان ہیں۔ تربیت کے لئے آنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو تربیت دینے کی بجائے انھیں ٹریننگ کالج کی سکیورٹی پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
 
تربیتی مراکز میں ریزرو انسٹرکٹر، ہیڈمحرر، چیف ڈرل انسٹرکٹر اور ان کا ماتحت عملہ کھلے عام بدعنوانی اور کرپشن میں مصروف ہے، تربیتی مرکز میں عملے کی جیبیں گرم کرنے والے افسران اور اہلکاروں کو کئی کئی دن کی چھٹیاں دی جاتی ہیں اور نائٹ پاسز بھی انہی کے حصے میں آتے ہیں جبکہ دیانتداری سے تربیت حاصل کرنے والے افسران اور اہلکاروں کو رشوت نہ دینے کی پاداش میں چھٹیوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔ عیدالفطر پر زیرتربیت پولیس افسران اور اہلکاروں کی چھٹیوں پر پابندی عائد تھی، تاہم تربیتی مراکز کے راشی عملے اور افسران کی جیبیں گرم کرنے والے زیر تربیت اہلکاروں کو 10 دس دن کی چھٹیاں دی گئیں، جنھوں نے تربیتی عملے کی خواہشیں پوری کیں وہ عید اہل خانہ کا ہمراہ منا کر واپس آئے۔ زیر تربیت وہ افسران اور اہلکار جو رشوت نہ دے سکے وہ عید پر چھٹیوں سے محروم رہے اور سیکیورٹی ڈیوٹیاں انجام دیتے رہے۔ اگر کراچی میں واقع سندھ پولیس کے تربیتی مراکز میں جاری بدعنوانیوں کا خاتمہ نہیں کیا گیا تو ناصرف دہشتگروں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن ناکامی سے دوچار اور متاثر رہے گا بلکہ کراچی شہر طالبان سمیت دیگر لسانی و مذہبی انتہاء پسندوں اور دہشتگروں کی محفوظ جنت بنا رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 405458
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش