0
Thursday 28 Aug 2014 13:47

مغربی ممالک سے دہشتگردوں کی بڑی تعداد شام و عراق روانہ

مغربی ممالک سے دہشتگردوں کی بڑی تعداد شام و عراق روانہ
رپورٹ: این ایچ نقوی

دنیا کی مختلف انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں سرگرم دہشت گرد گروہوں القاعدہ، النصرہ فرنٹ اور داعش میں بڑی تعداد میں مغربی ممالک سے لوگ شریک ہوئے ہیں۔ فرانس ان ممالک میں سب سے پیش پیش ہے جہاں سے تقریبا ً ایک ہزار دہشت گرد شام و عراق پہنچے، اس کے علاوہ امریکہ، اٹلی، سکاٹ لینڈ اور برطانیہ سے بھی دہشت گردوں نے شام و عراق کا رخ کیا ہے۔

آسٹریلوی خفیہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل ڈیوڈ آئروائن نے بتایا ہے کہ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے پندرہ دہشت گرد اب تک عراق اور شام میں تکفیری دہشت گردوں کے شانہ بشانہ لڑتے ہوئے ہلاک ہو گئے ہیں۔ انٹیلی جنس چیف کا مزید کہنا تھا کہ القاعدہ کی ذیلی دہشت گرد تنظیموں النصرہ فرنٹ اور داعش میں ساٹھ سے زائد آسٹریلوی جنگجو موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سو سے زائد ایسے لوگوں کا بھی پتہ چلا ہے کہ جو آسٹریلیا سے دہشت گرد گروہوں کے لئے فنڈز اور افرادی قوت اکٹھی کر رہے ہیں، ایسے لوگ ملک کے لئے بڑا خطرہ ہیں۔ یاد رہے کہ آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ پہلے ہی ملک میں موجود دہشت گردوں سے نمٹنے کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایک دہشت گرد خالد شروف نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر چند تصاویر جاری کیں جس سے آسٹریلیا میں شدید غم و غصے کہ لہر دوڑ گئی ہے۔ مذکورہ تصاویر میں خالد شروف کے کم سن بچے کے ہاتھ میں ایک فوجی کا کٹا سر دکھایا گیا ہے۔ خالد شروف کے بارے میں خفیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ سال آسٹریلیا سے فرار ہونے کے بعد شام پہنچ گیا جہاں اب داعش کے رکن کے طور پر سرگرم ہو چکا ہے۔ خیال رہے کہ نام نہاد دولت اسلامیہ عراق و الشام نے شام کے چند علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے گذشتہ چند ماہ کے دوران داعش نے شام سے ملحقہ عراق کے علاقوں پر تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے شام اور عراق کے مابین موجود بارڈر کو بھی ختم کر دیا ہے۔

امریکی انٹیلی جنس کے مطابق تین سو امریکی شہری داعش کی جانب سے مشرق وسطٰی کے مختلف ممالک میں لڑ رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس نے اب تک تین سو ایسے افراد کا پتہ لگا لیا ہے جو امریکی شہری ہیں اور مشرق وسطٰی میں جاری جنگوں میں داعش کی جانب سے لڑ رہے ہیں۔ امریکی حکام نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ شام و عراق میں لڑنے والے یہ شہری امریکہ واپس آ کر دہشت گردانہ کارروائیاں کر سکتے ہیں، اس طرح یہ دہشت گرد ملک کی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ یاد رہے کہ 33 سالہ امریکی شہری ڈوگلس میک آتھر شام میں داعش کے شانہ بشانہ لڑتےہوئے ہلاک ہوا جس کی تصدیق امریکی میڈیا اور حکام کر چکے ہیں۔ امریکی حکام بھی دوسرے مغربی ممالک کے طرح اس خطرے کو بھانپ چکے ہیں اور اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ ان کے اتحادی سعودی عرب، قطر اور کویت ان دہشت گردوں کی پشت پناہی میں مصروف عمل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 407045
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش