0
Saturday 30 Aug 2014 00:17

نواز حکومت کیجانب سے قومی اسمبلی کے فلور پر مسلح افواج کی ساکھ مجروح کی گئی، الطاف حسین

نواز حکومت کیجانب سے قومی اسمبلی کے فلور پر مسلح افواج کی ساکھ مجروح کی گئی، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کے فلور پر مسلح افواج کی ساکھ مجروح کی گئی ہے جبکہ مسلح افواج کو چاہیے کہ وہ آئین میں رہتے ہوئے اپنی رٹ بحال کرے اور اگر ملک بچانے کے لئے اسے کڑوے اور ناپسندیدہ اقدامات بھی لینے پڑیں تو لے لیں کیونکہ پاکستان ہے تو سب کچھ ہے اور ملک نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے۔ اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کا ہر ذی شعور اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہے کہ ملک گزشتہ کئی روز سے انتہائی نازک ترین صورتحال سے دوچار ہے، فکرمند اور پریشان ہے اور دعا گو بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ملک کو قائم ودائم رکھے۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء میں پاکستان میں مارشل لا کی حکومت تھی اور بدقسمتی سے مغربی پاکستان سے جیتنے والی جماعت کے لیڈروں نے سابقہ مشرقی پاکستان کی جماعت کو حاصل عوامی مینڈیٹ تسلیم نہ کرتے ہوئے یہ کہا کہ ’’اُدھر تم، ادھر ہم‘‘ یعنی آپ وہاں حکومت کریں اور ہم یہاں حکومت کریں، یہ رویہ اتنا آگے بڑھا کہ ملک ہی تقسیم ہوگیا اور یہاں کی حکومت کی بات آئی اور نہ وہاں کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاگیرداروں، وڈیروں، سرمایہ داروں اور فوجی جرنیلوں کے مشترکہ مفادات کے تحت اقتدار آتے جاتے رہے لیکن اس کے نتائج سے کسی نے بھی سبق نہیں سیکھا کہ اقتدار کے اس کھیل میں ملک کی معاشی صوتحال کتنی آگے بڑھی، ملک میں کیا کیا ترقیاتی کام ہوئے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کتنے اسکول، کالج اور اسپتال قائم کئے گئے۔
 
موجودہ سیاسی بحران کے حل کے لئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ اس ملاقات کے حوالے سے آج قومی اسمبلی کے فلور پر تردید کی گئی کہ یہ ملاقات حکومت کی ایما پر نہیں بلکہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی درخواست پر کی گئی، ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان نے حکومتی مؤقف کو جھوٹ قرار دیا جس سے عوام میں یہ سوچ پیدا ہوئی کہ کون سچ بول رہا ہے، لیکن چند گھنٹوں بعد آئی ایس پی آر نے پریس ریلیز جاری کرکے یہ ابہام دور کر دیا کہ حکومت کی جانب سے مسلح افواج کے سربراہ کو کہا گیا تھا کہ وہ مصالحانہ کردارادا کریں۔ الطاف حسین نے مزید کہا کہ حکومت نے سارا الزام دونوں جماعتوں پر ڈال کر فوج کے امیج کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے اور اگر وزیراعظم کی جگہ میں ہوتا تو آئی ایس پی آر کے بیان کے بعد رضاکارانہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جاتا۔ 

الطاف حسین نے کہا کہ مسلح افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور پاک فوج کا کیا قصور ہے جو ان کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی گئی، مسلح افواج سرحدوں کا دفاع کر رہی ہے، شمالی وزیرستان میں تاریخ کی بدترین جنگ لڑ رہی ہے اور قدرتی آفات سے بھی نمٹ رہی ہے، ان حالات میں بھارت کی جانب سے سرحدوں پر اشتعال انگیزی کی جا رہی ہے اور سیالکوٹ سیکٹر میں حملے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں فوجی مارشل لا اور اسٹیبلشمنٹ کے سخت خلاف تھا اور ہوں، حق پرستی کی جدوجہد کے دوران میں نے ہر قسم کے مظالم کا سامنا کیا لیکن اپنے ظرف و ضمیر، مشن و مقصد اور اپنے شہیدوں کے لہو کا سودا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم ایک جمہوریت پسند جماعت ہے، میں مارشل لا کا سب سے بڑا مخالف ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ ملک و قوم کو درپیش موجودہ سیاسی بحران میں مسلح افواج کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے پاکستان کی بقاء و سلامتی اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ الطاف حسین نے آئینی و قانونی ماہرین کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6 کا اطلاق غیر جمہوری طریقہ سے کیا جا رہا ہے، اس آرٹیکل کے تحت سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے جبکہ وہ ہوائی جہاز میں سفرکر رہے تھے اور جنہوں نے زمین پر ایکشن کیا وہ آرٹیکل 6 کی شقوں سے محفوظ بنا دیئے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 407257
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش