0
Tuesday 2 Sep 2014 20:48

پاکستان میں داعش کی حمایت کا اعلان

پاکستان میں داعش کی حمایت کا اعلان
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

پاکستان کے افغان پناہ گزین کیمپوں میں داعش کی طرف سے ایک کتابچہ شائع کیا گیا ہے جس میں لوگوں کو سلفی خلافت کے قیام کی دعوت دی گئی ہے۔ فتح کے نام سے پشتو اور دری زبانوں میں شائع شدہ بارہ صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ بعض صحافیوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔ پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ خلافت کو خراسان یعنی پاکستان، افغانستان، ایران اور وسطی ایشیا کے ممالک تک پھیلایا جائے گا۔ کتابچے کے آخری صفحے پر مدیر کا فرضی نام بھی لکھا گیا ہے، یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کتابچہ کہاں سے شائع کیا گیا ہے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ داعش کی طرف سے شائع کردہ کتابچہ افغانستان کے بعض سرحدی صوبوں میں بھی تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دولت اسلامیہ کی جانب سے یہ اپنی نوعیت کی پہلی ایسی کوشش ہے جس میں عام لوگوں سے خلافت کی حمایت کی درخواست کی گئی ہے۔ اس سے پہلے افغانستان اور پاکستان میں بعض شدت پسندوں نے داعش کے امیرالمومنین ابوبکر بغدادی کی حمایت کا اعلان بھی کیا ہے۔ عراق اور شام میں تقریباً دو ماہ قبل جب داعش کی جانب سے خلافت کا اعلان کیا گیا تو پاکستان میں بھی تحریک خلافت نامی ایک غیر معروف تنظیم نے اس کی حمایت کا اعلان کیا تھا، یہ تنظیم خود کو طالبان کا ایک دھڑا قرار دیتی ہے۔

افغانستان میں بھی بعض سلفی طالبان ابوبکر بغدادی کو اپنا امیر المومنین تسلیم کرتے ہیں۔ افغانستان میں طالبان کے قریب رہنے والے دو شدت پسند علماء عبدالرحیم مسلم دوست اور مولوی عبدالقہار کی طرف سے کچھ عرصہ قبل ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے دولت اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں داعش کے حق میں وال چاکنگ دیکھی گئی ہے، جبکہ لوگوں نے اپنی گاڑیوں پر دولت اسلامیہ کی حمایت میں پوسٹرز بھی لگائے ہیں۔ اسلامی خلافت کا قیام اس علاقے کے لیے اہمیت کا حامل ہے اور یہاں کی شدت پسند تنظیمیں اس کا حصہ بن سکتی ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ پاکستان میں شدت پسند تنظیموں کے لیے پہلے سے ایک بھرپور خلاء موجود ہے اسی وجہ سے دولت اسلامیہ کو یہاں سے حمایت ملنے کا امکان زیادہ ہے۔ اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ انتہا پسند تنظیموں کے مرکزی دھارے سے چھوٹے موٹے عسکری گروہ یا کمانڈرز اختلافات کے باعث کٹ جاتے ہیں اور موجودہ حالات میں ایسی ہی تنظیمیں دولت اسلامیہ کی طرف جا سکتی ہیں۔ ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ شدت پسند گروہوں کو اپنے نظریات کے تکمیل کے لیے ایک آئیڈیل کی ضرورت ہوتی ہے جو ابوبکر بغدادی کی شکل میں انھیں مل چکا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق افغانستان میں طالبان کے شانہ بشانہ لڑنے والے اسلامی گروہوں سے منسلک جنگجو دولت اسلامیہ کے ساتھ الحاق کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ ان گروہوں کے کمانڈروں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس برس افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بھی افغان حکومت کے خلاف لڑائی جاری رکھیں گے۔ کمانڈر میر واعظ کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ (جسے وہ داعش ہی کہتے ہیں) نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک سچی اسلامی خلافت ہے اور افغانی جنگجو اس نئی طاقت کے ساتھ الحاق کی کوشش کریں گے، ہم داعش کو جانتے ہیں اور ہم داعش کے کچھ ارکان کے ساتھ رابطے میں بھی ہیں، ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا داعش ان لوازمات کو پورا کرتی ہے یا نہیں جو کہ کسی اسلامی خلافت کے لیے ضروری ہوتے ہیں، اگر ہمیں یہ معلوم ہو گیا کہ داعش اس معیار پر پوری اترتی ہے تو ہمیں یقین ہے کہ ہمارے رہنما داعش کے ساتھ الحاق کا باقاعدہ اعلان کر دیں گے، داعش والے عظیم مجاہدین ہیں، ہم ان کے لیے دعاگو ہیں اور اگر ہمیں لگتا ہے کہ ان کے طریقہ کار میں کوئی خرابی نہیں ہے تو ہم ان میں شامل ہو جائیں گے۔

افغان حکومت کے خلاف برسرِپیکار گروہ کے کمانڈر میر واعظ گذشتہ برسوں میں مختلف طالبان گروہوں کے شانہ بشانہ لڑتے رہے، لیکن آج کل وہ حزبِ اسلامی سے منسلک ہیں۔ ان برسوں میں حزبِ اسلامی نے خود کو اتنی بڑی جہادی طاقت کے طور پر تسلیم کرایا ہے کہ لوگ طالبان کو بھی اس کا ہم پلہ نہیں مانتے۔ حزب اسلامی افغانستان اور پاکستان کے شدت پسندوں کی طرف سے داعش کی حمایت میں ہونے والے نشریاتی اقدامات، اس امر کو سمجھنے کے لیے کافی ہیں کہ عراق اور شام میں خلافت کا اعلان کرنے والی دولت اسلامی تنظیم نے بظاہر اب عرب ممالک سے باہر بھی اپنی حمایت بڑھانے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ واضح رہے کہ داعش کی حمایت میں اٹھنے والی آوازیں پاکستان میں مسلح افواج کے سپاہیوں، افسروں اور عوام کو ریاست کیخلاف بغاوت کی دعوت دینے والے التحریر نامی گروہ اور ڈاکٹر اسرار مرحوم کی تنظیم اسلامی کے طریقہ کار اور دعوت سے یکسر مختلف ہیں۔
خبر کا کوڈ : 407936
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش