0
Wednesday 3 Sep 2014 18:55

تربت، ضلع کیچ میں سکول نذرِ آتش

تربت، ضلع کیچ میں سکول نذرِ آتش
اسلام ٹائمز۔ تاحال نامعلوم الجہاد تنظیم کے کچھ مسلح مذہبی جنونیوں نے کل بروز منگل کو تربت کے ضلع کیچ کے ایک علاقے میں ایک نجی انگلش میڈیم سکول کو نذرِ آتش کردیا۔ انہوں نے الجہاد کے نام سے اس سکول اور علاقے میں پمفلٹس بھی پھینکے ہیں، جن میں بالنیگور کے علاقے کے لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو انگلش میڈیم سکولوں میں انگلش پڑھنے کے لیے بھیجنے سے باز رہیں، اور انہیں اس کے لیے ایسے نتائج کی دھمکی بھی دی، جس کی وضاحت نہیں کی گئی ۔ پمفلٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ انگلش کی تعلیم کے لیے لوگوں کو اپنے بچوں کو سکولوں یا انگلش لینگویج سینٹرز میں نہیں بھیجنا چاہیٔے۔ اس میں لوگوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو صرف مذہبی تعلیم حاصل کرنے کے لیے مدرسوں میں بھیجیں۔ وزیرِ اعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے متعلقہ حکام کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ تمام سکولوں، لینگویج سینٹرز، طالبعلموں اور ان کے والدین و اساتذہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔ سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ واقعہ اس ضلع کے علاقے بالنیگور میں پیر کی رات کو پیش آیا، جب ان دہشت گردوں نے سکول کے احاطے میں گھس کر چوکیدار کو قابو میں کیا اور عمارت کو آگ لگادی۔ سکول کے پرنسپل جمال احمد نے میڈیا کو بتایا کہ اس سکول میں دو سو لڑکے اور لڑکیاں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نامعلوم افراد کی جانب سے پچھلے آٹھ مہینوں سے دھمکیاں مل رہی تھیں، لیکن ان دھمکیوں کے باوجود ہم نے کلاسیں جاری رکھیں۔ جمال احمد نے بتایا کہ لائبریری کی تمام کتابیں، فرنیچر اور کمپیوٹر جل گیا ہے، انتظامیہ کو مجبور کیا جارہا ہے کہ فی الوقت اسکول بن کردیا جائے۔ تربت کے اسسٹنٹ کمشنر عبداللہ کھوسو نے میڈیا کو بتایا کہ اس سکول کی عمارت آگ سے تباہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیچ ڈسٹرکٹ میں کسی نجی انگلش میڈیم کو نذرِ آتش کیے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

یاد رہے کہ اس سال مئی کے دوران پنجگور ضلع میں کئی نجی انگلش میڈیم سکولوں اور لینگویج سینٹرز پر نامعلوم مسلح افراد اور الفرقان الاسلامی کے نام سے معروف ایک تنظیم کی جانب سے حملے کیے گئے تھے، اس تنظیم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ان نجی سکولوں کی انتظامیہ اور مالکان کو اس تنظیم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کی تعلیم بند کردیں۔ والدین کو بھی دھمکی دی گئی تھی کہ وہ اپنی بیٹیوں کو نجی سکولوں اور انگلش لینگویج سینٹرز بھیجنا بند کردیں۔ مسلح افراد نے چار اسکولوں پر حملہ کیا تھا اور ان گاڑیوں کو آگ لگادی تھی، جولڑکیوں کو ان اداروں تک لاتی اور لے جاتی تھیں۔ پنجگور ضلع میں تقریباً دو درجن نجی انگلش میڈیم سکول اور لینگویج سینٹرز تین مہینے تک بند رہے تھے، اور پچھلے مہینے صرف حکومت کی اس یقین دہانی کے بعد انہیں دوبارہ کھولا گیا تھا کہ وہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔ پنجگور میں ایک سکول پر چند دن پہلے نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا تھا۔ تاہم اس سکول کی انتظامیہ اور پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن نے ان تعلیمی اداروں کو بند کرنے سے انکار کردیا ہے۔ تربت میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کیچ ضلع میں کسی نجی سکول کو جلائے جانے کا یہ پہلا واقع ہے۔ ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ کیچ ضلع میں تمام نجی اسکولوں کو تحفظ فراہم کرنے لیے ہر ممکنہ اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔ اس ضلع میں تقریباً ایک درجن سے زیادہ نجی سکول ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نجی سکولوں کی ایسوسی ایشن نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے سکولوں کو بند نہیں کریں گے اور ان عناصر کی سازش کا مقابلہ کریں گے جو یہاں کے لوگوں کو جاہل اور ناخواندہ رکھنا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 408084
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش