0
Tuesday 19 Oct 2010 17:13

امریکہ افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر گرانا چاہتا ہے،رپورٹ

امریکہ افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر گرانا چاہتا ہے،رپورٹ
 بوسٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق امریکی اخبار ”گلوبل پوسٹ“ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ،اتحادی ممالک اور مغرب سب افغانستان میں امن قائم کرنے میں ناکام رہے،جس کا ملبہ وہ پاکستان پر ڈالنا چاہتے ہیں۔اخبار کے مطابق پاکستان امریکہ کے لیے کوئی قربانی کا بکرا نہیں اور نہ ہی افغان جنگ کی بگڑتی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان ہے۔
”گلوبل پوسٹ“کے مطابق پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے اہم ترین رہنما کا کہنا ہے کہ ناکامی اور شکست کو قبول کرنا مشکل ہے،اس لیے امریکہ کسی قربانی کے بکرے کی تلاش میں ہے،نو سال سے زیادہ عرصے تک امریکہ،اس کے اتحادی نیٹو اور پورا مغرب جنگ زدہ تباہ حال افغانستان میں استحکام اور امن قائم کرنے میں ناکام رہے،اب وہ اپنی غلطیوں کا الزام دوسروں پر ڈالنا چاہتے ہیں۔
برسلز میں منعقدہ فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کے اجلاس کے دوران یہ شور سنائی دیا،جہاں مغربی دنیا نے پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیا۔امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ پاکستان کو مغربی دنیا کے ٹیکس دہندگان کے پیسے پر نظر رکھنے کی بجائے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا چاہیے۔امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے امریکی مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو شمالی وزیرستان میں کارروائی کرنی چاہیے،خاص کر حقانی گروپ کے خلاف جو امریکی فوج سے دور پناہ لیے ہوئے ہے۔
پاکستانی خفیہ ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ وہاں محفوظ پناہ گاہیں اور وہاں حکومت کی رٹ نہ ہونے کے برابر رہی ہے،انگریز بھی اپنے دور حکومت میں اس قبائلی پٹی کو کنٹرول نہیں کرسکے،پاکستان کو یہ صورت حال اس کے قیام سے ملی ہے،اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ امریکا دعویٰ کرتا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی امریکی مخالف طالبان کی مدد کر رہی ہے جس کی پاکستان تردید کرتا آیا ہے۔یہ امریکی دعویٰ اس لیے ہے کہ جب امریکہ افغانستان سے انخلاء کرے گا تو افغانستان میں بھارت کا اثر بڑھ جائے گا۔
پاکستانی خفیہ ایجنسی کے اہم ترین رہنما کا کہنا ہے کہ سارا الزام حقانی گروپ پر ہی کیوں،دیگر طالبان عناصر بھی ہے تو ہیں،جب کہ کچھ لوگ سرحد پر سے فائدہ اٹھا رہے ہیں،کچھ ایسے بھی ہیں جو افغانستان کبھی نہیں چھوڑ سکتے۔ امریکی ہمیشہ پاکستان کو اس بات پر تنگ کر رہے ہیں کہ وہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کرے۔لیکن پاکستان کے لیے اس وقت شمالی وزیرستان ترجیح نہیں ہے،کیوں کہ وہ اس وقت جنوبی وزیرستان میں مصروف ہے۔پاکستان کی فوج کے پاس وسائل زیادہ نہیں اور سیلاب متاثرین کی ریلیف کے لیے ان کو مزید ہیلی کاپٹر چاہئیں۔جب جنوبی وزیرستان میں کارروائی مکمل ہوجائے گی اور لوگ اپنے گھروں کو واپس جائیں گے تب وہ شمالی وزیرستان کے بارے میں سوچے گا۔اس وقت 30 ہزار پاکستانی فوجی جنوبی وزیرستان میں مصروف ہیں۔
خبر کا کوڈ : 40896
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش