0
Wednesday 10 Sep 2014 11:44

داعش کی تشکیل میں امریکہ کا کردار انتہائی واضح اور بنیادی ہے، انفو وارز

داعش کی تشکیل میں امریکہ کا کردار انتہائی واضح اور بنیادی ہے، انفو وارز
اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی ویب سائٹ انفو وارز (Info Wars) نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ "داعش" کی پیدائش میں امریکہ نے انتہائی واضح اور بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ اس رپورٹ میں امریکی جنرل تھامس میک اینرنی کی جانب سے فاکس نیوز اور امریکی سینیٹر رنڈ پاول کی جانب سے سی این این کو دیئے گئے انٹرویوز کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ان انٹرویوز میں بعض ایسے حقائق بیان کئے گئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی پیدائش اور طاقت پکڑنے میں امریکہ نے انتہائی بنیادی کردار ادا کیا ہے۔  
 
رپورٹ کے مطابق جنرل تھامس میک اینرنی نے فاکس نیوز کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں امریکی حکومت کی جانب سے شام میں سرگرم تکفیری دہشت گردوں کو مسلح کرنے پر امریکی پالیسیوں کو ایک بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا: "میری نظر میں امریکہ نے بعض اوقات ایک حریف کی زیادہ حمایت کرکے بڑی غلطی انجام دی ہے۔ اس کی ایک واضح مثال امریکہ کی جانب سے شام میں سرگرم فری سیرین آرمی کی حد سے زیادہ حمایت کرنا ہے۔" جنرل تھامس میک اینرنی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ایسا اسلحہ جو 2012ء میں بنغازی میں موجود امریکی قونصل خانے میں موجود تھا، بعد میں شام میں سرگرم حکومت مخالف عناصر کے پاس دیکھا گیا ہے۔ لہذا امریکہ نے داعش کے مضبوط ہونے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ 
 
انفو وارز کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال مئی میں سینیٹر رنڈ پاول وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے بنغازی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کے بارے میں بعض اہم حقائق کا انکشاف کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ لیبیا کے شہر بنغازی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والا حملہ امریکہ کی جانب سے ترکی کے ذریعے شام میں سرگرم حکومت مخالف دہشت گردوں کو جدید اسلحہ اسمگل کرنے کے عمل سے براہ راست مربوط تھا۔ سینیٹر رنڈ پاول نے کہا کہ امریکہ ایک عرصے سے لیبیا کے راستے شام میں صدر بشار اسد کے خلاف سرگرم عناصر کو اسلحہ فراہم کر رہا تھا۔ 
 
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سینیٹر رنڈ پاول کے اس انٹرویو کے کچھ ہی عرصے بعد اس حقیقت کا بھی انکشاف ہوا کہ امریکی وزارت خارجہ نے القاعدہ سے وابستہ ایک گروہ کو بنغازی میں انجام پانے والے حملے کی ذمہ داری اپنے اوپر لینے اور اس کا اعلان کرنے کیلئے بھاری رقم ادا کی تھی۔ اسی طرح تقریباً تین ماہ بعد اس حقیقت سے بھی پردہ اٹھا کہ امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے نے لیبیا سے ترکی کے راستے شام اسمگل ہونے والے اسلحہ کو چھپانے کی خاطر مخصوص احتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کے دسیوں اہلکار بنغازی میں واقع امریکی قونصل خانے میں صرف اس لئے موجود تھے کہ امریکہ کی جانب سے شام کے حکومت مخالف گروہوں کو بھاری اسلحہ فراہم کئے جانے کی خبر میڈیا یا امریکی کانگریس کے اراکین تک پہنچنے سے روکیں۔ اس اسلحے میں زمین سے ہوا میں مار کرنے والے میزائل بھی شامل تھے۔ شام میں جن گروہوں کو یہ اسلحہ فراہم کیا جا رہا تھا وہ بعد میں تکفیری دہشت گرد گروہ "داعش" سے جا ملے تھے۔ 
 
انفو وارز میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کو بنغازی سے بھاری مقدار میں امریکی اسلحہ فراہم کرنے کے علاوہ امریکہ نے 2012ء میں اردن میں مخفیانہ طور پر داعش کے جنگجووں کو فوجی ٹریننگ بھی فراہم کی ہے۔ اردن کے باخبر ذرائع کے مطابق تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے دسیوں دہشت گرد اس ملک میں فوجی ٹریننگ لیتے رہے ہیں۔ اسی طرح خطے میں اکثر امریکی اتحادی جیسے سعودی عرب، کویت، قطر اور ترکی نے بھی اب تک داعش کی دل کھول کر مدد کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 409046
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش