0
Wednesday 10 Sep 2014 23:29

قلعہ سیف اللہ، ایف سی کی زیرنگرانی پاک افغان بارڈر پر طویل خندق کھدائی مہم تیزی سے جاری

قلعہ سیف اللہ، ایف سی کی زیرنگرانی پاک افغان بارڈر پر طویل خندق کھدائی مہم تیزی سے جاری
اسلام ٹائمز۔ فرنٹیئرکور بلوچستان کی زیرنگرانی پاک افغان بارڈر پر طویل خندق کھدائی مہم تیزی سے جاری ہے۔ خندق کا مقصد پاک افغان بارڈر پر اسمگلروں اور دہشتگردوں کی دراندازی اور منشیات و اسلحہ کی نقل و حرکت کو موثر طور پر روکنا ہے۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجاز شاہد نے فرنٹئیرکور بلوچستان کی کمان سنبھالنے کے فوراً بعد سے بارڈر کے کنٹرول پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔ جس میں بیشتر انتظامی اور سکیورٹی کے اقدامات شامل ہیں۔ جیسا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاری اور ان کی موثر شناخت کیلئے ایس وی اے ایس (SVAS) سسٹم کی کوئٹہ، چمن اور تفتان پر تنصیب شامل ہے۔ پاک افغان اور پاک ایران بارڈر پر خندق کی کھدائی بھی انہیں اقدامات کا حصہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق فرنٹئیر کور بلوچستان کی زیرنگرانی پاک افغان بارڈر کے ساتھ 480 کلومیٹر پر مشتمل طویل خندق کھودی جا رہی ہے۔ خندق کھدائی مہم کے دوران پہلے سے موجود 111 کلومیٹر خندق کی دوبارہ مرمت اور صفائی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ 370 کلومیٹر پرمشتمل طویل خندق کی کھدائی میں سے 235 کلومیٹر کھدائی مکمل کی جا چکی ہے۔ باقی ماندہ خندق پر مختلف مقامات پر زمین کی نوعیت اور ساخت کی مناسبت سے کام جاری ہے۔ خندق کی گہرائی 8 فٹ جبکہ چوڑائی 10 فٹ ہے۔ خندق کی کھدائی مہم میں فرنٹئیرکور بلوچستان کی ژوب ملیشیاء، قلعہ سیف اللہ سکاؤٹس، نوشکی ملیشیاء، تفتان رائفل، مکران سکاؤٹس اور دالبندین رائفل کے سینکڑوں جوان بھاری مشینری کے تقریباً 70 ایکسکیوٹرز اور ڈیمپرز کی مدد سے حصہ لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان واقع 1270 کلومیٹر طویل بارڈر پر کوئی باقاعدہ رکاوٹ نہیں ہے اور سرحد انتہائی دشوار گزار پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے۔ جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اسمگلرز آسانی سے قیمتیں اشیاء کو قانونی ٹیکس دیئے بغیر پاکستان کی مارکیٹوں میں منتقل کرتے ہیں۔ جس سے پاکستان کی معشیت پرانتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جبکہ غیرقانونی تارکین وطن اور اسلحہ و منشیات کے کاروبار سے وابستہ اسمگلرز بغیر کسی روک تھام کے افغانستان سے پاکستان کی حدود میں داخل ہوتے ہیں۔ جس سے نہ صرف ملک کی امن و امان کی صورتحال دگرگوں ہوئی ہے بلکہ منشیات کی لعنت نے پاکستانی معاشرے کی نوجوان نسل پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ اس کے علاوہ دہشت گرد اور مشتبہ افراد مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے پاکستانی حدود میں دراندازی کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں پاک افغان سرحدی علاقے مرغہ فقیرزئی میں 60 سے 70 دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کی حدود میں دراندازی کی کوشش کی گئی۔ جسے ایف سی کے جوانوں نے ناکام بناتے ہوئے دہشت گردوں کو پسپا کردیا تاہم دونوں جانب سے شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی کا ایک جوان شہید جبکہ متعدد دہشتگرد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔ اس موقعہ پر انتہائی اہم فائدہ بھی تجربے میں آیا کہ بنائی گئی خندق نے ایف سی کی پیٹرول کو ایک موثر دفاعی پوزیشن فراہم کی جہاں سے انہوں نے دہشت گردوں کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا اور انکی ایف سی پیٹرول کے گھیراؤ کی کوشش ناکام ہو گئی۔

بارڈر کنٹرول میکنزم کے تحت موجودہ خندق کی تعمیر سے نہ صرف اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی بلکہ دہشت گردوں کی دراندازی، غیرقانونی تارکین وطن کی نقل و حرکت اور اسلحہ و گولہ بارود کی اسمگلنگ کی روک تھام میں کافی حدتک کمی واقع ہوگی جس سے پاکستان کی معیشت پر نہ صرف مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ بلکہ پاکستان اور افغانستان کے ہاہمی تعلقات پر اثرانداز ہونے والے واقعات پر بھی کنٹرول کیا جا سکے گا۔ واضح رہے کہ خندق کھدائی منصوبے کا آغاز ایف سی بلوچستان نے صوبائی اور وفاقی حکومت کی معاونت سے مئی 2014ء میں کیا اور اب تک 345 کلومیٹرخندق کی کھدائی اور مرمت کا کام مکمل کیا جا چکا ہے جبکہ باقی ماندہ 135کلومیٹر خندق کی کھدائی کا کام آئی جی ایف سی میجرجنرل محمد اعجاز شاہد کی خصوصی دلچسپی اور نگرانی میں 30 اکتوبر سے پہلے پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ خندق کھدائی منصوبے پراب تک 260ملین روپے لاگت آ چکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 409115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش