0
Monday 15 Sep 2014 19:24
امریکہ عراق میں پاکستان جیسے اختیارات چاہتا ہے

داعش کے حوالے سے امریکی بیانات کھوکھلے، بدنیتی پر مبنی اور مغرضانہ ہیں، سید علی خامنہ ای

جان کیری نے داعش سے مقابلے کیلئے ایرانی وزیر خارجہ سے تعاون کی اپیل کی تھی
داعش کے حوالے سے امریکی بیانات کھوکھلے، بدنیتی پر مبنی اور مغرضانہ ہیں، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے داعش سے مقابلے کے لئے ایک اتحاد کی تشکیل سے متعلق امریکی حکام کے بیانات کو کھوکھلے اور خاص اہداف کے تحت دیئے جانے والے بیانات قرار دیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے آج ہسپتال سے فارغ ہونے کے موقع پر داعش سے مقابلے کے لئے تشکیل پانے والے اتحاد میں ایران کی شرکت پر مبنی دعوت سے متعلق امریکی حکام کے دعووں اور رویئے میں پائے جانے والے تضادات اور ان کے جھوٹ کے ثبوت و شواہد بیان کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں جو کچھ ہوا اور جس چیز نے داعش کو شکست سے دوچار کیا وہ امریکیوں کا کام نہیں تھا بلکہ یہ کام عراق کے عوام، فوج اور عراقی رضاکاروں نے انجام دیا، اور اس حقیقت کو امریکی حکام اور داعش والے بھی جانتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی وزیر خارجہ اور امریکی وزارت خارجہ کے ان بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جن میں صراحت کے ساتھ انھوں نے کہا ہے کہ وہ داعش سے مقابلے کے سلسلے میں ایران کو دعوت نہیں دیں گے، کہا کہ امریکہ کا ایک غلط اجتماعی کام کے سلسلے میں ایران سے ناامید ہونا ہمارے لئے باعث فخر ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ عراق پر داعش کے حملے کے سخت ایام میں عراق میں تعینات امریکی سفیر نے ایران کے سفیر سے داعش کے بارے میں مذاکرات اور ہم آہنگی کے لئے ایک میٹنگ بلانے کی اپیل کی، جس کی میں نے مخالفت کی اور کہا کہ اس مسئلے میں ایران امریکہ کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا، کیونکہ امریکیوں کی نیت اور ہاتھ دونوں ہی آلودہ اور لتھڑے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں ایران کی جانب سے امریکہ کے ساتھ تعاون کرنا کیسے ممکن ہے۔
 
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی وزیر خارجہ کے چند دن قبل کے اس بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران کو داعش مخالف اتحاد میں شرکت کی دعوت نہیں دی جائے گی، کہا کہ یہ بیانات ایسی حالت میں سامنے آئے ہیں کہ جب اسی امریکی وزیر خارجہ نے اس سے چند دن قبل ایران کے وزیر خارجہ سے داعش سے مقابلے کے لئے تعاون کی اپیل کی تھی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ داعش پر عراق کی فوج اور رضاکاروں کی ضربیں جاری رہیں گی، کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکی ایسا بہانہ تلاش کر رہے ہیں جس کی بناء پر وہ عراق اور شام میں بھی وہی کام انجام دے سکیں جو پاکستان میں انجام دے رہے ہیں، وہ پاکستان میں حکومت اور مضبوط فوج ہونے کے باوجود اجازت حاصل کئے بغیر اس ملک میں داخل ہوجاتے ہیں اور مختلف علاقوں پر بمباری کرتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ہسپتال سے فارغ ہوتے وقت ساری ایرانی قوم کی جانب سے کئے جانے والے اظہار عقیدت نیز ہسپتال کے ملازمین اور طبی عملے کا شکریہ ادا کیا اور ان کی زحمات کو سراہا۔ واضح رہے کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کو پروسٹیٹ کا عارضہ لاحق تھا، جس کے باعث وہ گذشتہ پیر کو ہسپتال میں داخل ہوئے تھے جہاں ان کامیاب آپریشن کیا گيا اور وہ مکمل صحتیابی کے بعد آج ہسپتال سے فارغ ہوگئے ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ عراق میں پاکستان جیسے اختیارات چاہتا ہے، جہاں وہ آزادی سے داخل ہو اور مرضی سے بم پھینکے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کو یاد رہنا چاہیے کہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو پچھلے دس سالوں میں جو مسائل عراق میں دیکھے گئے، وہ دوبارہ سامنے آجائیں گے۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے پیر کو آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے داعش کے خلاف تعاون کی امریکی پیشکش مسترد کر دی ہے۔ تاہم، واشنگٹن کا اصرار ہے کہ وہ شدت پسند گروپ کے خلاف ایران کے ساتھ فوجی تعاون نہیں کرے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بتایا کہ عراق میں امریکی سفیر نے ایرانی ہم منصب سے داعش کے خلاف تعاون کے حوالے سے ایک ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔ "عراق میں ہمارے سفیر نے اس پیش رفت سے آگاہ کیا، جس پر کچھ ایرانی حکام نے خوش آئند قرار دیا، تاہم میں نے اس کی مخالفت کی۔" "مجھے ایک ایسے ملک کے ساتھ تعاون کرنے کی منطق سمجھ نہیں آتی جس کے ہاتھ آلودہ اور نیت مشکوک ہو۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کے اس بیان کو مسترد کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن داعش کے خلاف ایک عالمی اتحاد میں ایران کے کسی کردار کی مخالفت کرے گا۔ سرجری کے بعد پیر کو ہسپتال سے رخصت ہونے والے 75 سالہ ایرانی مذہبی پیشوا نے کہا کہ امریکہ یہ کہہ کر جھوٹ بول رہا ہے کہ اس نے ایران کو اتحاد سے دور رکھا۔ "حقیقت یہ ہے کہ ایران نے شروع میں ہی اس اتحاد کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا۔" ادھر، پیرس میں پیر کو ایک کانفرنس ہونے جا رہی ہے، جس میں داعش کی تحریک کو روکنے کے طریقوں پر غور کیا جا ئے گا۔ اس کانفرنس میں ایران شریک نہیں ہو رہا۔ سید علی خامنہ ای نے امریکہ کے داعش سے لڑنے کے ارادے پر بھی سوالیہ نشان لگایا۔ "امریکی حکام داعش کے خلاف اتحاد بنانے کے خالی اور کھوکھلے بیان دے رہے ہیں، ان کے رویئے اور بیانات میں تضادات اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 409877
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش