0
Wednesday 20 Oct 2010 13:06

سابق صدر فاروق لغاری انتقال کر گئے،جنازہ آج ہو گا

سابق صدر فاروق لغاری انتقال کر گئے،جنازہ آج ہو گا
 اسلام آباد،ڈیرہ غازی خان:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق سابق صدر سردار فاروق احمد خان لغاری طویل علالت کے بعد منگل کو اے ایف آئی سی میں انتقال کر گئے،عمر 70 سال تھی،انہیں بےنظیر بھٹو نے اپنے دوسرے دور حکومت میں 14 نومبر 1993ء کو صدر بنایا تھا۔فاروق احمد لغاری سب سے پہلے پیپلز پارٹی میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور اسیری میں شامل ہوئے تھے اور نوازشریف کے دور میں چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا،وہ ملک کے آٹھویں صدر تھے۔مرحوم 29 مئی 1940ء کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے،انہوں نے گریجوایشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کی اور اعلیٰ تعلیم آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی۔مقابلے کے امتحان کے بعد بیوروکریسی میں شامل ہو گئے تھے۔انہوں نے بےنظیر کے دوسرے دور میں اپنی ہی پارٹی کی حکومت کو کرپٹ قرار دے کر سبکدوش کر دیا تھا،جس کے بعد میاں نوازشریف دوبارہ برسر اقتدار آئے تھے۔نماز جنازہ آج سہ پہر ساڑھے 4 بجے عیدگاہ چوٹی زیریں میں ادا کی جائے گی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق صدر فاروق احمد خان لغاری علالت کے بعد انتقال کر گئے،وہ اے ایف آئی سی راولپنڈی میں زیر علاج تھے۔سابق صدر فاروق احمد خان لغاری کی نماز جنازہ آج سہ پہر چار بجے چوٹی زیریں میں ادا کی جائے گی۔پاکستان کی تاریخ کے آٹھویں صدر فاروق احمد لغاری انتیس مئی انیس سو چالیس کو پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کے گائوں چوٹی زرین میں پیدا ہوئے۔انھوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دوران وہ چار سال جیل میں رہے۔وہ انیس سو پچہتر میں پہلی بار سینیٹر منتخب ہوئے جبکہ انیس سو ستتر میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔وہ (دو) بار وزیر پانی و بجلی بھی رہے۔انیس سو ترانوے میں انھوں نے وسیم سجاد کے مقابل صدر کے لئے الیکشن لڑا اور جیت گئے اور یوں تیرہ نومبر انیس سو چھیانوے کو ملک کے صدر بنے۔انیس سو ستانوے میں انہوں نے صدارت سے استعفیٰ دیا۔انہوں نے انیس سو اٹھانوے میں ملت پارٹی بنائی۔فاروق لغاری دو ہزار پانچ سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔
آج نیوز کے مطابق فاروق لغاری انتیس مئی انیس سو چالیس کو ڈیرہ غازی خان کے زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔والد سردار محمد خان اور دادا نواب سر محمد جمال برطانوی دور میں وزیر رہے۔ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج اور گریجویشن کرسچن کالج لاہور سے کیا۔اعلیٰ تعلیم آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی۔تعلیم سے فراغت کے بعد پاکستان میں سول سروس میں شمولیت اختیارکی۔والد کی وفات کے بعد لغاری قبیلہ کے سردار مقرر کئے گئے۔والد کی وفات کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ذوالفقار علی بھٹو کی نظر بندی کے دوران پیپلز پارٹی کی قیادت بھی کی۔ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دوران کئی مرتبہ گھر میں نظر بند رہے۔انیس سو تیرانوے میں محترمہ بینظیر بھٹو نے انھیں صدارتی امیدوار نامزد کیا۔انیس سو تیرانوے میں اپنے مدمقابل وسیم سجاد کو شکست دے کر صدر پاکستان بن گئے۔فاروق لغاری پہلے بلوچ تھے،جنھیں صدربننے کا اعزاز حاصل ہوا۔انیس سو چھیانوے میں فاروق لغاری نے اپنی ہی پارٹی کی سربراہ بینظیر بھٹو کی حکومت ختم کی۔انیس سو ستانوے میں نوازشریف وزیراعظم بن گئے،ضیاء الحق کی متعارف کردہ آٹھویں ترمیم ختم کی۔بحران شدت اختیار کر گیا،فاروق لغاری کو اپنے عہد ے سے مستعفی ہونا پڑا۔فاروق لغاری نے ملت پارٹی قائم کی۔دو ہزار دو میں عام انتخابات سے قبل فاروق لغاری نے نیشنل الائنس بنایا۔اویس لغاری انفارمیشن ٹیکنالوجی وفاقی وزیر اور سردار یار محمد رند وفاقی کابینہ میں شامل ہوئے۔دو ہزار میں نیشنل الائنس ق لیگ میں مدغم ہو گیا۔دو ہزار پانچ میں عارضہ قلب کے علاج کے لئے امریکہ گئے۔بیماری کے باعث آہستہ آہستہ سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔کافی عرصہ راولپنڈی کے سی ایم ایچ میں زیر علاج رہے۔ستر سالہ فاروق احمد خان لغاری آج بیس اکتوبر کی شب زندگی کی بازی ہار گئے۔

خبر کا کوڈ : 40996
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش