0
Wednesday 17 Sep 2014 09:47

ملک میں جمہوریت ہے ہی نہیں، بچائی یا گرائی کیسے جائیگی، علامہ تصور جوادی

ملک میں جمہوریت ہے ہی نہیں، بچائی یا گرائی کیسے جائیگی، علامہ تصور جوادی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین جوادی نے کہا کہ کہ سیاسی جماعتیں دوغلی پالیسی ترک کریں، پارلیمنٹ میں حکومت کے حامی ٹیلی ویژن شوز میں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے مطالبات کی تائید کرنے والے اپنے آپ کو کسی ایک پلڑے میں ڈالیں، اس وقت پاکستان میں عملی طور پر آمرانہ نظام حکومت قائم ہے، جمہوریت ہے ہی نہیں، بچائی یا گرائی کیسے جائے گی، جو جمہوریت کے تحفظ کی بات کرتے ہیں وہ دراصل جمہوریت نہیں بلکہ اپنی اپنی کرسی بچانے اور باری پوری کروا کر اپنی باری کے تحفظ کی بات کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر کی ریاستی کابینہ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ اسلام آباد میں ہو رہا ہے، نہ کہیں آئین ہے اور نہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں، ایک ڈکٹیٹر کی حکومت یا بادشاہت کا سسٹم قائم ہے، بادشاہ کی ذاتی پولیس بغیر کسی قانون کے بے گناہ شہریوں کو ہوٹلوں، بازاروں اور گیسٹ ہاؤسز سے بلا جواز اٹھا کر تشدد کا نشانہ بنا رہی ے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر پہلے سے تیار ہے، افراد کو اٹھانا اور اس میں ڈالنا ہے، ہمارے ساتھیوں کو بغیر کسی وارنٹ کے کمرے میں داخل ہو کر گرفتار کیا گیا، ابھی تک نہ ضمانت لی گئی اور نہ کسی کو ان سے ملنے دیا جا رہا ہے، ایسے اقدام تو مارشل لاء میں بھی نہیں کئے جاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ذاتی نقطہ نگاہ ہے کہ اگر یہی جمہوریت ہے تو اس سے مارشل لاء بدرجہ ہا بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی مہذب اقوام پرامن احتجاج کی حمایت کرتی ہیں، دنیا میں جہاں بھی احتجاج ہوتا ہے کہیں تشدد نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی لیکن بادشاہانِ رائیونڈ نے دنیا کے تمام اصول ایک طرف رکھتے ہوئے کرسی بچاؤ پالیسی کے تحت عوام کو طاقت کے زور پر کچلنا شروع کر رکھا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عملی طور پر اگر قانون نافذ ہے تو ہم سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے شریف برداران سمیت جن افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔؟

انہوں نے کہا کہ اگر سابقہ دور میں دو وزیراعظم کورٹ میں پیش ہو سکتے ہیں تو وہ کونسا قانون ہے جس کے تحت موجودہ حکمرانوں کو استثنٰی حاصل ہے، ابھی حال ہی میں وزیراعظم و رفقاء پر دو ایف آئی آر مزید درج ہوئیں کیوں نہیں قانون حرکت میں آتا۔؟ کیا قانون صرف پرامن و نہتے شہریوں کے لئے ہے۔؟ جہاں عدالتیں آزاد قانون کی عمل داری اور جمہوری نظام قائم ہوتا ہے وہاں تو کوئی ملزم یا مجرم حق حکمرانی نہیں رکھتا۔ اسے آئین اور قانون کے سامنے جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کی ہمیشہ قدر کرتے ہیں، ہمارے جوانوں اور آفیسرز نے ہمیشہ ناموس وطن کے تحفظ کے لئے قربانیاں دیں ہیں، دہشتگردی کا مقابلہ فوج کرے، زلزلہ زدگان کی مدد فوج کرے، سیلاب زدگان کو فوج ریسکیو کرے، ملک کی سرحدوں کی حفاظت فوج کرے تو ہر سطح پر فوج خدمات سرانجام دے، لیکن بعض سیاسی لوگ ڈھکے چھپے اور بعض واضح الفاظ میں افواج پاکستان پر تنقید کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 410110
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش