0
Wednesday 17 Sep 2014 20:42

ترقی یافتہ ممالک میں وی آئی پی کلچر کی ایک جھلک

ترقی یافتہ ممالک میں وی آئی پی کلچر کی ایک جھلک
اسلام ٹائمز۔ امریکا برطانیہ سمیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں وی آئی پی کلچر کا نام و نشان بھی نہیں ملتا۔ عوامی جگہوں پر جا کر صدر، وزیراعظم اور وزراء عام شہریوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں۔
دنیا کے سب سے طاقتور امریکی صدر براک اوباما کئی مواقع پر وی آئی پی کلچر کو رد کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ چھٹیوں کے دوران کسی ریسٹورنٹ کے غیر رسمی دورے پر وہ اکثر قطار میں لگ کر اپنی باری پر کھانا لیتے ہیں۔ دوسری جانب امریکی عوام بھی کچھ کم نہیں ہیں۔ کچھ روز قبل نیویارک میں صدر اوباما کو کئی گالف کلبز نے داخل ہونے سے روک دیا کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ صدر اوباما کی سکیورٹی کے باعث ان کے ممبران کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دنیا میں یوروگوائے کے صدر جوسی موجیکا وی آئی پی کلچر کے خلاف سب سے بڑی مثال ہیں۔ صدر کا شمار دنیا کے غریب ترین سربراہان مملکت میں ہوتا ہے جو نہ تو صدارتی محل میں رہتے ہیں اور نہ ہی آمدورفت کیلئے پروٹوکول استعمال کرتے ہیں۔ وہ اپنی اہلیہ کے گھر میں رہتے ہیں اور 1987ء ماڈل کی فاکس ویگن استعمال کرتے ہیں۔ ان کی 90ء فیصد آمدنی خیرات کر دی جاتی ہے جبکہ وہ کھیتی باڑی کرکے اپنے گھر کا خرچ چلاتے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اکثر پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ٹرین میں کئی بار نشست نہ ہونے پر وہ کھڑے ہو کر سفر کرتے ہیں۔ ناروے کے وزیراعظم روزانہ بائسیکل پر اپنے دفتر جاتے ہیں یہی نہیں بلکہ وہ بغیر کسی سکیورٹی کے اپنے لوگوں سے ملاقاتیں بھی کرتے ہیں۔ ہالینڈ کے وزیراعظم بھی بغیر سکیورٹی اور بغیر کسی پروٹوکول روزانہ بائیسکل پر دفتر جاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 410213
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش