0
Thursday 18 Sep 2014 14:27

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان سیاسی دوری پیدا ہوگئی

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان سیاسی دوری پیدا ہوگئی
اسلام ٹائم۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے ملک میں نئے انتظامی یونٹس کے قیام کے مطالبے پر پیپلز پارٹی کی قیادت نے شدید تحفظات کا اظہار کر دیا اور سندھ حکومت میں شامل دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی دوری پیدا ہونا شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے گذشتہ 15 دنوں کے دوران پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان رابطوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور ورکنگ ریلیشن شپ متاثر ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ میں شامل ایم کیو ایم کے وزراء، مشیران اور معاونین خصوصی کے محکموں کے حوالے سے جو سمریاں یا منصوبے صوبے کی مجاز اتھارٹی کو بھیجے جا رہے ہیں ان پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا جبکہ کراچی اور حیدر آباد کے بلدیاتی اداروں کو فنڈ کا اجراء نہیں کیا جا رہا جس کے باعث دونوں شہر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سندھ حکومت میں شامل ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کے کارکنان کی بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایم کیو ایم کے ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی قیادت جب بھی پیپلز پارٹی سے بلدیاتی نظام کے قیام کے حوالے سے بات چیت کرنے کی کوشش کرتی ہے تو ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے۔ ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ہی ایم کیو ایم کا اعلیٰ سطح کا وفد وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کرے گا اور ان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گا اور اگر ان تحفظات کو دور نہیں کیا جاتا تو پھر ایم کیو ایم سندھ حکومت سے علیحدگی کا آپشن استعمال کرنے کے حوالے سے غور شروع کر دے گی۔ اسی حوالے سے پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت سیاسی بحران ہے اور صوبے کو سیلابی صورت حال کا بھی سامنا ہے، ایم کیو ایم کی جانب نئے انتظامی یونٹس کے قیام کا مطالبہ فی الحال قابل غور نہیں ہے اس مطالبے سے صوبے میں افراتفری کی کیفیت پھیل سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 410317
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش